علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عباس رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی زکاۃ وقت سے پہلے دینے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے انہیں اس کی اجازت دی۔
(مرفوع) حدثنا القاسم بن دينار الكوفي، حدثنا إسحاق بن منصور، عن إسرائيل، عن الحجاج بن دينار، عن الحكم بن جحل، عن حجر العدوي، عن علي، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لعمر: " إنا قد اخذنا زكاة العباس عام الاول للعام ". قال: وفي الباب عن ابن عباس. قال ابو عيسى: لا اعرف حديث تعجيل الزكاة من حديث إسرائيل، عن الحجاج بن دينار إلا من هذا الوجه، وحديث إسماعيل بن زكريا، عن الحجاج عندي اصح من حديث إسرائيل عن الحجاج بن دينار، وقد روي هذا الحديث عن الحكم بن عتيبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، وقد اختلف اهل العلم في تعجيل الزكاة قبل محلها، فراى طائفة من اهل العلم ان لا يعجلها، وبه يقول سفيان الثوري، قال: احب إلي ان لا يعجلها، وقال اكثر اهل العلم إن عجلها قبل محلها اجزات عنه، وبه يقول الشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ جَحْلٍ، عَنْ حُجْرٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعُمَرَ: " إِنَّا قَدْ أَخَذْنَا زَكَاةَ الْعَبَّاسِ عَامَ الْأَوَّلِ لِلْعَامِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: لَا أَعْرِفُ حَدِيثَ تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَحَدِيثُ إِسْمَاعِيل بْنِ زَكَرِيَّا، عَنْ الْحَجَّاجِ عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ قَبْلَ مَحِلِّهَا، فَرَأَى طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يُعَجِّلَهَا، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، قَالَ: أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ لَا يُعَجِّلَهَا، وقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنْ عَجَّلَهَا قَبْلَ مَحِلِّهَا أَجْزَأَتْ عَنْهُ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی الله عنہ سے فرمایا: ”ہم عباس سے اس سال کی زکاۃ گزشتہ سال ہی لے چکے ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے، ۲- اسرائیل کی پہلے زکاۃ نکالنے والی حدیث کو جسے انہوں نے حجاج بن دینار سے روایت کی ہے ہم صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، ۳- اسماعیل بن زکریا کی حدیث جسے انہوں نے حجاج سے روایت کی ہے میرے نزدیک اسرائیل کی حدیث سے جسے انہوں نے حجاج بن دینار سے روایت کی ہے زیادہ صحیح ہے، ۴- نیز یہ حدیث حکم بن عتیبہ سے بھی مروی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے، ۵- اہل علم کا وقت سے پہلے پیشگی زکاۃ دینے میں اختلاف ہے، اہل علم میں سے ایک جماعت کی رائے ہے کہ اسے پیشگی ادا نہ کرے، سفیان ثوری اسی کے قائل ہیں، وہ کہتے ہیں: کہ میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ یہی ہے کہ اسے پیشگی ادا نہ کرے، اور اکثر اہل علم کا کہنا ہے کہ اگر وقت سے پہلے پیشگی ادا کر دے تو جائز ہے۔ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں ۱؎۔