(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا زكريا بن إسحاق، حدثني عمرو بن دينار، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رجلا، قال: يا رسول الله، إن " امي توفيت افينفعها إن تصدقت عنها؟ قال: نعم، قال: فإن لي مخرفا فاشهدك اني قد تصدقت به عنها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وبه يقول اهل العلم، يقولون: ليس شيء يصل إلى الميت إلا الصدقة والدعاء، وقد روى بعضهم هذا الحديث عن عمرو بن دينار، عن عكرمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، قال: ومعنى قوله إن لي مخرفا يعني: بستانا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ " أُمِّي تُوُفِّيَتْ أَفَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ لِي مَخْرَفًا فَأُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَبِهِ يَقُولُ أَهْلُ الْعِلْمِ، يَقُولُونَ: لَيْسَ شَيْءٌ يَصِلُ إِلَى الْمَيِّتِ إِلَّا الصَّدَقَةُ وَالدُّعَاءُ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، قَالَ: وَمَعْنَى قَوْلِهِ إِنَّ لِي مَخْرَفًا يَعْنِي: بُسْتَانًا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری والدہ فوت ہو چکی ہیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا یہ ان کے لیے مفید ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“، اس نے عرض کیا: میرا ایک باغ ہے، آپ گواہ رہئیے کہ میں نے اسے والدہ کی طرف سے صدقہ میں دے دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق «عن عمرو بن دينار عن عكرمة عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً روایت کی ہے، ۳- اور یہی اہل علم بھی کہتے ہیں کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میت کو پہنچتی ہو سوائے صدقہ اور دعا کے ۱؎، ۴- «إن لي مخرفا» میں «مخرفاً» سے مراد باغ ہے۔
وضاحت: ۱؎: ان دونوں کے سلسلہ میں اہل سنت والجماعت میں کوئی اختلاف نہیں، اختلاف صرف بدنی عبادتوں کے سلسلہ میں ہے جیسے صوم و صلاۃ اور قرأت قرآن وغیرہ عبادتیں۔