أبواب السهو کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل 193. باب مَا جَاءَ أَنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الصَّلاَةُ باب: قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے محاسبہ کا بیان۔
حریث بن قبیصہ کہتے ہیں کہ میں مدینے آیا: میں نے کہا: اے اللہ مجھے نیک اور صالح ساتھی نصیب فرما، چنانچہ ابوہریرہ رضی الله عنہ کے پاس بیٹھنا میسر ہو گیا، میں نے ان سے کہا: میں نے اللہ سے دعا مانگی تھی کہ مجھے نیک ساتھی عطا فرما، تو آپ مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے، جسے آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنی ہو، شاید اللہ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”قیامت کے روز بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کا محاسبہ ہو گا، اگر وہ ٹھیک رہی تو کامیاب ہو گیا، اور اگر وہ خراب نکلی تو وہ ناکام اور نامراد رہا، اور اگر اس کی فرض نمازوں میں کوئی کمی ۱؎ ہو گی تو رب تعالیٰ (فرشتوں سے) فرمائے گا: دیکھو، میرے اس بندے کے پاس کوئی نفل نماز ہے؟ چنانچہ فرض نماز کی کمی کی تلافی اس نفل سے کر دی جائے گی، پھر اسی انداز سے سارے اعمال کا محاسبہ ہو گا“۔
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث دیگر اور سندوں سے بھی ابوہریرہ سے روایت کی گئی ہے، ۳- حسن کے بعض تلامذہ نے حسن سے اور انہوں نے قبیصہ بن حریث سے اس حدیث کے علاوہ دوسری اور حدیثیں بھی روایت کی ہیں اور مشہور قبیصہ بن حریث ہی ہے ۲؎، یہ حدیث بطریق: «أنس بن حكيم عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» بھی روایت کی گئی ہے، ۴- اس باب میں تمیم داری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصلاة 9 (466)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 202 (1425)، (تحفة الأشراف: 17393)، مسند احمد (2/425) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ کمی خشوع خضوع اور اعتدال کی کمی بھی ہو سکتی ہے، اور تعداد کی کمی بھی ہو سکتی ہے، کیونکہ آپ نے فرمایا ہے ”دیگر سارے اعمال کا معاملہ بھی یہی ہو گا“ تو زکاۃ میں کہاں خشوع خضوع کا معاملہ ہے؟ وہاں تعداد ہی میں کمی ہو سکتی ہے، اللہ کا فضل بڑا وسیع ہے، عام طور پر نماز پڑھتے رہنے والے سے اگر کوئی نماز رہ گئی تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے یہ معاملہ فرما دے گا، ان شاءاللہ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1425 - 1426)
|