سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب السهو
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
The Book on As-Shw
193. باب مَا جَاءَ أَنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الصَّلاَةُ
باب: قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے محاسبہ کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About 'The First Thing The Slave (Of Allah) Will Be Reckoned For On The Day Of Judgement Is The Salat'
حدیث نمبر: 413
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا علي بن نصر بن علي الجهضمي، حدثنا سهل بن حماد، حدثنا همام، قال: حدثني قتادة، عن الحسن، عن حريث بن قبيصة، قال: قدمت المدينة، فقلت: اللهم يسر لي جليسا صالحا، قال: فجلست إلى ابي هريرة، فقلت: إني سالت الله ان يرزقني جليسا صالحا فحدثني بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لعل الله ان ينفعني به، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن اول ما يحاسب به العبد يوم القيامة من عمله صلاته فإن صلحت فقد افلح وانجح وإن فسدت فقد خاب وخسر، فإن انتقص من فريضته شيء قال الرب عز وجل: انظروا هل لعبدي من تطوع فيكمل بها ما انتقص من الفريضة، ثم يكون سائر عمله على ذلك " قال: وفي الباب عن تميم الداري، قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن غريب من هذا الوجه، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه عن ابي هريرة، وقد روى بعض اصحاب الحسن، عن الحسن، عن قبيصة بن حريث غير هذا الحديث، والمشهور هو قبيصة بن حريث، وروي عن انس بن حكيم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.(قدسي) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حُرَيْثِ بْنِ قَبِيصَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا، قَالَ: فَجَلَسْتُ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقُلْتُ: إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يَرْزُقَنِي جَلِيسًا صَالِحًا فَحَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَنِي بِهِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلَاتُهُ فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ، فَإِنِ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْءٌ قَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَيُكَمَّلَ بِهَا مَا انْتَقَصَ مِنَ الْفَرِيضَةِ، ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَى ذَلِكَ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ الْحَسَنِ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَالْمَشْهُورُ هُوَ قَبِيصَةُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَرُوِي عَنْ أَنَسِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا.
حریث بن قبیصہ کہتے ہیں کہ میں مدینے آیا: میں نے کہا: اے اللہ مجھے نیک اور صالح ساتھی نصیب فرما، چنانچہ ابوہریرہ رضی الله عنہ کے پاس بیٹھنا میسر ہو گیا، میں نے ان سے کہا: میں نے اللہ سے دعا مانگی تھی کہ مجھے نیک ساتھی عطا فرما، تو آپ مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے، جسے آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنی ہو، شاید اللہ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: قیامت کے روز بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کا محاسبہ ہو گا، اگر وہ ٹھیک رہی تو کامیاب ہو گیا، اور اگر وہ خراب نکلی تو وہ ناکام اور نامراد رہا، اور اگر اس کی فرض نمازوں میں کوئی کمی ۱؎ ہو گی تو رب تعالیٰ (فرشتوں سے) فرمائے گا: دیکھو، میرے اس بندے کے پاس کوئی نفل نماز ہے؟ چنانچہ فرض نماز کی کمی کی تلافی اس نفل سے کر دی جائے گی، پھر اسی انداز سے سارے اعمال کا محاسبہ ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث دیگر اور سندوں سے بھی ابوہریرہ سے روایت کی گئی ہے،
۳- حسن کے بعض تلامذہ نے حسن سے اور انہوں نے قبیصہ بن حریث سے اس حدیث کے علاوہ دوسری اور حدیثیں بھی روایت کی ہیں اور مشہور قبیصہ بن حریث ہی ہے ۲؎، یہ حدیث بطریق: «أنس بن حكيم عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» بھی روایت کی گئی ہے،
۴- اس باب میں تمیم داری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصلاة 9 (466)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 202 (1425)، (تحفة الأشراف: 17393)، مسند احمد (2/425) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ کمی خشوع خضوع اور اعتدال کی کمی بھی ہو سکتی ہے، اور تعداد کی کمی بھی ہو سکتی ہے، کیونکہ آپ نے فرمایا ہے دیگر سارے اعمال کا معاملہ بھی یہی ہو گا تو زکاۃ میں کہاں خشوع خضوع کا معاملہ ہے؟ وہاں تعداد ہی میں کمی ہو سکتی ہے، اللہ کا فضل بڑا وسیع ہے، عام طور پر نماز پڑھتے رہنے والے سے اگر کوئی نماز رہ گئی تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے یہ معاملہ فرما دے گا، ان شاءاللہ۔
۲؎: یعنی: ان کے نام میں اختلاف ہے، قبیصہ بن حریث بھی کہا گیا ہے، اور حریث بن قبیصہ بھی کہا گیا ہے، تو زیادہ مشہور قبیصہ بن حریث ہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1425 - 1426)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.