أبواب السهو کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل 211. باب مَا جَاءَ أَنَّ صَلاَةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى باب: رات کی (نفل) نماز دو دو رکعت ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نفلی نماز دو دو رکعت ہے، جب تمہیں نماز فجر کا وقت ہو جانے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ کر اسے وتر بنا لو، اور اپنی آخری نماز وتر رکھو“۔
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمرو بن عبسہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ۱؎۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 84 (472، 473)، والوتر 1 (990، 991، 993)، والتہجد 10 (1137)، صحیح مسلم/المسافرین 20 (749)، سنن ابی داود/ الصلاة 314 (1326)، سنن النسائی/قیام اللیل 26 (1668-1675)، و35 (1693)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 171 (1320)، (تحفة الأشراف: 8288)، موطا امام مالک/ صلاة اللیل 3 (13)، مسند احمد (2/5، 9، 10، 49، 54، 66) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: رات کی نماز کا دو رکعت ہونا اس کے منافی نہیں کہ دن کی نفل نماز بھی دو دو رکعت ہو، جبکہ ایک حدیث میں ”رات اور دن کی نماز دو دو رکعت“ بھی آیا ہے، دراصل سوال کے جواب میں کہ ”رات کی نماز کتنی کتنی پڑھی جائے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے“ نیز یہ بھی مروی ہے کہ آپ خود رات میں کبھی پانچ رکعتیں ایک سلام سے پڑھتے تھے، اصل بات یہ ہے کہ نفل نماز عام طور سے دو دو رکعت پڑھنی افضل ہے خاص طور پر رات کی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1319 و 1320)
|