أبواب السهو کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل 186. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عِنْدَ التَّوْبَةِ باب: توبہ کی نماز کا بیان۔
اسماء بن حکم فزاری کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی الله عنہ کو کہتے سنا: میں جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتا تو اللہ اس سے مجھے نفع پہنچاتا، جتنا وہ پہنچانا چاہتا۔ اور جب آپ کے اصحاب میں سے کوئی آدمی مجھ سے بیان کرتا تو میں اس سے قسم لیتا۔ (کیا واقعی تم نے یہ حدیث رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے خود سنی ہے؟) جب وہ میرے سامنے قسم کھا لیتا تو میں اس کی تصدیق کرتا، مجھ سے ابوبکر رضی الله عنہ نے بیان کیا اور ابوبکر رضی الله عنہ نے سچ بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص گناہ کرتا ہے، پھر جا کر وضو کرتا ہے پھر نماز پڑھتا ہے، پھر اللہ سے استغفار کرتا ہے تو اللہ اسے معاف کر دیتا ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی «والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذكروا الله فاستغفروا لذنوبهم ومن يغفر الذنوب إلا الله ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون» ”اور جب ان سے کوئی ناشائستہ حرکت یا کوئی گناہ سرزد ہو جاتا ہے تو وہ اللہ کو یاد کر کے فوراً استغفار کرتے ہیں۔ اور اللہ کے سوا کون گناہ بخش سکتا ہے، اور وہ جان بوجھ کر کسی گناہ پر اڑے نہیں رہتے“۔
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے یعنی عثمان بن مغیرہ ہی کی سند سے جانتے ہیں، ۲- اور ان سے شعبہ اور دوسرے اور لوگوں نے بھی روایت کی ہے ان لوگوں نے اسے ابوعوانہ کی حدیث کی طرح مرفوعاً روایت کیا ہے، اور اسے سفیان ثوری اور مسعر نے بھی روایت کیا ہے لیکن ان دونوں کی روایت موقوف ہے مرفوع نہیں اور مسعر سے یہ حدیث مرفوعاً بھی مروی ہے اور سوائے اس حدیث کے اسماء بن حکم کی کسی اور مرفوع حدیث کا ہمیں علم نہیں، ۳- اس باب میں ابن مسعود، ابو الدردائ، انس، ابوامامہ، معاذ، واثلہ، اور ابوالیسر کعب بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 361 (1521)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 193 (1395)، (تحفة الأشراف: 6610)، مسند احمد (1/2ویأتي عند المؤلف في تفسیر آل عمران برقم: 3006) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1395)
|