أبواب السهو کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل 178. باب مَا جَاءَ فِي التَّشَهُّدِ فِي سَجْدَتَىِ السَّهْوِ باب: سجدہ سہو میں تشہد پڑھنے کا بیان۔
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی آپ سے سہو ہو گیا، تو آپ نے دو سجدے کئے پھر تشہد پڑھا، پھر سلام پھیرا۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- عبد الوھاب ثقفی، ھشیم اور ان کے علاوہ کئی اور لوگوں نے بطریق: «خالد الحذاء عن أبي قلابة» یہ حدیث ذرا لمبے سیاق کے ساتھ روایت کی ہے، اور وہ یہی عمران بن حصین رضی الله عنہ کی حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر میں صرف تین ہی رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا تو ایک آدمی اٹھا جسے «خرباق» کہا جاتا تھا (اور اس نے پوچھا: کیا نماز میں کمی کر دی گئی ہے، یا آپ بھول گئے ہیں) ۳- سجدہ سہو کے تشہد کے سلسلہ میں اہل علم کے مابین اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ سجدہ سہو کے بعد تشہد پڑھے گا اور سلام پھیرے گا۔ اور بعض کہتے کہ سجدہ سہو میں تشہد اور سلام نہیں ہے اور جب سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے تو تشہد نہ پڑھے، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے کہ جب سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے تو تشہد نہ پڑھے (اختلاف تو سلام کے بعد میں ہے)۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 202 (1039)، سنن النسائی/السہو 23 (1237)، (تحفة الأشراف: 10885) (شاذ) (حدیث میں تشہد کا تذکرہ شاذ ہے)»
قال الشيخ الألباني: شاذ بذكر التشهد، الإرواء (403)، ضعيف أبي داود (193) // هذا رقم الشيخ ناصر الخاص به وعندنا برقم (227 / 1039) //، المشكاة (1019)
|