كتاب الضحايا کتاب: قربانی کے احکام و مسائل 41. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْمُجَثَّمَةِ باب: «مجثمہ» (جس جانور کو باندھ کر نشانہ لگا کر مارنے اور اس کو کھانے) کی حرمت کا بیان۔
ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «مجثمة» حلال نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4331 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «مجثمة» یعنی وہ جانور جس کو باندھ کر نشانہ لگا کر مسلسل تیر مارا جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم (حکم بن ایوب) کے یہاں گیا تو دیکھا کہ چند لوگ امیر کے گھر میں ایک مرغی کو نشانہ بنا کر مار رہے ہیں، تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھ کر اس طرح مارا جائے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 25 (5513)، صحیح مسلم/الصید 12 (1956)، سنن ابی داود/الأضاحی 12 (2816)، سنن ابن ماجہ/الذبائح10 (3186)، (تحفة الأشراف: 1630)، مسند احمد (3/117، 171، 180، 191) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر چند لوگوں کے پاس سے ہوا۔ وہ ایک مینڈھے کو تیر مار رہے تھے، آپ نے اسے پسند نہیں کیا اور فرمایا: ”جانوروں کا مثلہ نہ کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 529) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت بھیجی جس نے ایسی چیز کو نشانہ بنایا جو جاندار ہو ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 25 (5515)، صحیح مسلم/الصید 11(1958)، (تحفة الأشراف: 7054)، مسند احمد 1/338 و2/13، 43، 60، 86، 103، 141)، سنن الدارمی/الأضاحی 13 (2016) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نشانہ بازی کے مقصد سے نشانہ بنایا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اللہ تعالیٰ اس پر لعنت فرمائے جو جانوروں کا مثلہ کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کسی جاندار کے ہاتھ پاؤں ناک اور کان وغیرہ اعضاء کو کاٹ کر اس کی شکل و صورت بگاڑ دینے کو مثلہ کہتے ہیں، مثلہ حرام ہے خواہ انسان کا ہو یا جانور کا، اور کسی حلال جانور کو ذبح کرنے کے بعد اس کے گوشت کی بوٹیاں بنانے کی کے مقصد سے اس کے ٹکڑے کرنا مثلہ نہیں ہے، مثلہ میں فقط شبیہ بگاڑ کر پھینک دینا مقصود ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی ایسی چیز کو نشانہ نہ بناؤ جس میں روح اور جان ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 25 (5515م تعلیقًا)، صحیح مسلم/الصید 12 (1957)، (تحفة الأشراف: 5559)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 1 (1475)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 10 (3187)، مسند احمد (1/216، 274، 280، 285، 291، 340، 345) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایسی چیز کو نشانہ نہ بناؤ جس میں روح اور جان ہو“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|