كتاب الضحايا کتاب: قربانی کے احکام و مسائل 42. بَابُ: مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهَا باب: بے مقصد کسی گوریا کو مارنے والے کا بیان۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی گوریا، یا اس سے چھوٹی کسی چڑیا کو بلا وجہ مارا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال کرے گا“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ اسے ذبح کر کے کھائے اور اس کا سر کاٹ کر یوں ہی نہ پھینک دے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4354 (حسن) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 999، تراجع الالبانی 458)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے بلا وجہ کوئی گوریا ماری تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے چلائے گی اور کہے گی: اے میرے رب! فلاں نے مجھے بلا وجہ مارا مجھے کسی فائدے کے لیے نہیں مارا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4843)، مسند احمد (4/389) (ضعیف) (اس کے راوی صالح بن دینار لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|