صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1496.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ شب قدر آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا حُکم ہے۔ گزشتہ وتر راتوں میں تلاش کرنے کا حُکم نہیں
حدیث نمبر: 2175
Save to word اعراب
حدثنا مؤمل بن هشام ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن عيينة بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، قال: ذكرت ليلة القدر عند ابي بكرة ، فقال: ما انا بطالبها إلا في العشر الاواخر بعد حديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإني سمعته، يقول: " التمسوها في العشر الاواخر، في تسع بقين، او في سبع بقين، او في خمس بقين، او في ثلاث بقين، او في آخر ليلة" ، فكان لا يصلي في العشرين إلا كصلاته في سائر السنة، فإذا دخلت العشر اجتهدحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: ذَكَرْتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ عِنْدَ أَبِي بَكْرَةَ ، فَقَالَ: مَا أَنَا بِطَالِبِهَا إِلا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ بَعْدَ حَدِيثٍ سَمِعَتْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي سَمِعَتْهُ، يَقُولُ: " الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، فِي تِسْعٍ بَقِينَ، أَوْ فِي سَبْعٍ بَقِينَ، أَوْ فِي خَمْسٍ بَقِينَ، أَوْ فِي ثَلاثٍ بَقِينَ، أَوْ فِي آخِرِ لَيْلَةٍ" ، فَكَانَ لا يُصَلِّي فِي الْعِشْرِينَ إِلا كَصَلاتِهِ فِي سَائِرِ السَّنَةِ، فَإِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ اجْتَهَدَ
حضرت عبدالرحمان بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے پاس شب قدر کا تذکرہ کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سننے کے بعد میں تو اسے صرف آخری عشرے میں تلاش کروں گا۔ میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: شبِ قدر کو آخری عشرے میں تلاش کرو جب نو راتیں رہ جائیں یا جب سات باقی رہ جائیں یا پانچ رہ جائیں یا تین باقی رہ جائیں یا آخری رات میں تلاش کرو سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ پہلی بیس راتوں میں اپنے سارے سال کے معمول کے مطابق نماز پڑھتے تھے، پھر جب آخری عشرہ شروع ہو جاتا تو خوب محنت و ریاضت شروع کر دیتے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.