صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1435.
عاشورا کے دن کی عظمت کی لئے ماؤں کا اپنے بچّوں کا عاشورا کے دن دودھ نہ پلانا مستحب ہے۔ بشرطیکہ روایت صحیح ہو، کیونکہ میرا دل خالد بن ذکوان کے بارے میں مطمئن نہیں ہے۔
حدیث نمبر: Q2088
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2088
Save to word اعراب
حضرت ربیح بنت معوذ بن عفراء بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے ارد گرد کی انصاری بستیوں میں پیغام بھیجا کہ جس شخص نے روزے کی حالت میں صبح کی ہے تو وہ اپنا روزہ مکمّل کرے اور جس نے بغیر روزہ رکھے صبح کی ہے تو وہ باقی دن (روزے دار کی حیثیت سے) مکمّل کرے تو ہم اس کے بعد اس دن روزہ رکھا کرتے تھے اور اپنے چھوٹے بچّوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے۔ ہم اُنہیں مسجد میں لے جاتے اور اُنہیں روئی سے کھلونے بنا دیتے۔ جب اُن میں سے کوئی ایک (بھوک کی وجہ سے) روتا تو ہم اُسے وہی کھلونا دے دیتے حتّیٰ کہ افطاری کا وقت ہوتا (تو اُسے دودھ دیتے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2089
Save to word اعراب
قال ابو بكر: رواه ابو المطرف بن ابي الوزير , حدثنا غليلة بنت امينة امة الله وهي بنت رزينة، قالت: قلت لامي: اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في عاشوراء؟ قالت:" كان يعظمه , ويدعو برضعائه ورضعاء فاطمة , فيتفل في افواههم , ويامر امهاتهن الا يرضعن إلى الليل" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: رَوَاهُ أَبُو الْمُطَرِّفِ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ , حَدَّثَنَا غَلِيلَةُ بِنْتُ أُمَيْنَةَ أَمَةُ اللَّهِ وَهِيَ بِنْتُ رُزَيْنَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ لأُمِّي: أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَاشُورَاءَ؟ قَالَتْ:" كَانَ يُعَظِّمُهُ , وَيَدْعُو بِرُضَعَائِهِ وَرُضَعَاءِ فَاطِمَةَ , فَيَتْفُلُ فِي أَفْوَاهِهِمْ , وَيَأْمُرُ أُمَّهَاتِهِنَّ أَلا يُرْضِعْنَ إِلَى اللَّيْلِ"
غلیلہ بنت امینہ امتہ اللہ بنت رزینہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے اپنی والدہ سے پوچھا، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عاشوراء کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ آپ اس دن کی تعظیم کرتے تھے۔ آپ اپنے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے شیر خوار بچّوں کو بلاتے اور اُن کے مُنہ میں اپنا لعاب مبارک ڈالتے اور اُن کی ماؤں کو حُکم دیتے کہ انہیں شام تک دودھ نہ پلائیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2090
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار , حدثنا ابو المطرف بن ابي الوزير , وهذا من ثقات اهل الحديث , وحدثنا محمد بن يحيى , حدثنا مسلمة بن إبراهيم , حدثتنا عليلة بنت الكميت العتكية ، قالت: سمعت امي امينة . بمثله. وزاد: فكان الله يكفيهم. وقال: وكانت امها خادمة النبي صلى الله عليه وسلم , يقال لها: رزينةحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو الْمُطَرِّفِ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ , وَهَذَا مِنْ ثِقَاتِ أَهْلِ الْحَدِيثِ , وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَتْنَا عَلِيلَةُ بِنْتُ الْكُمَيْتِ الْعَتَكِيَّةُ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أُمِّي أُمَيْنَةَ . بِمِثْلِهِ. وَزَادَ: فَكَانَ اللَّهُ يَكْفِيهِمْ. وَقَالَ: وَكَانَتْ أُمُّهَا خَادِمَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يُقَالُ لَهَا: رُزَيْنَةُ
حضرت عُلیلہ بنت کمیت عتکیہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے اپنی والدہ امینہ کو سنا، اوپر والی حدیث کی مثل روایت بیان کی اور اُس میں یہ اضافہ ہے۔ تو اللہ تعالیٰ ان شیر خوار بچّوں کو کافی ہو جاتا تھا۔ جناب مسلمہ بیان کرتے ہیں کہ اُن کی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خادمہ تھیں جنہیں رزینہ کہا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.