كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 24. باب التَّرْغِيبِ فِي الدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ فِي آخِرِ اللَّيْلِ وَالإِجَابَةِ فِيهِ: باب: رات کے آخر میں دعا کرنے اور ذکر کرنے کی ترغیب اور اس میں قبولیت کا ذکر۔
ابن شہاب نے ابو عبداللہ اغز اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برکت اور رفعت کا مالک ہمارا رب، ہر رات کو جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، (تو) دنیا کے آ سمان پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھے پکارتا ہے کہ میں اس کی پکار کو سنوں؟کون مجھ سے مانگتا ہ ے کہ میں اس کو دوں، اور کون مجھ سے بخشش طلب کرتاہے کہ میں اسے بخش دوں؟"
سہیل کے والد ابو صالح نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ ہر رات کو، جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے، دنیا کے آسمان پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: میں بادشاہ ہوں، صرف میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھے پکارتا ہے ہے کہ میں اس کی پکار کو سنوں؟کو ن ہے جو مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں؟کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اسے معاف کروں؟وہ یہی اعلان فرماتا رہتا ہے حتیٰ کہ صبح چمک اٹھتی ہے۔"
ابو بن سلمہ عبدالرحمان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب رات کا آدھا یا دو تہائی حصہ گزر جاتا ہے توا للہ تبارک وتعا لیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ اسے دیاجائے؟کیا کوئی د عا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کیجائے؟کیاکوئی بخشش کا طلبگار ہے کہ اسے بخشا جائے حتیٰ کہ صبح پھوٹ پڑتی ہے۔"
محاضر ابومورع نے کہا: ہم سے سعد بن سعید (بن قیس انصاری) نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے ابن مرجانہ نے خبر دی، انوں نے کہامیں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آدھی رات یا رات کی آخری تہائی کے وقت اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھ سے دعا کرے گا کہ میں اس کی دعا قبول کروں۔یامجھ سے سوال کرے میں اسے عطا کرو؟پھر فرماتا ہے: کون اس (ذات) کو قرض دےگا جو نہ محتاج ہے اور نہ حق مارنے والی ہے (اللہ تعالیٰ کو)؟" امام مسلمؒ نے کہا: ابن مرجانہ سے مراد سعید بن عبداللہ (ابو العثمان المدنی) ہیں اور مرجانہ ان کی والدہ ہیں۔
سلیمان بن بلال نے سعد بن سعید سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اس میں یہ اضافہ ہے: " پھراللہ تعالیٰ اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے اور فرماتا ہے۔: کون اسکو قرض دے گا جو نہ محتاج ہے اور نہ ہی ظالم۔"
منصور نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے اغر ابو مسلم سے روایت کی، وہ حضرت ابو سعید اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ (بندوں کو آرام کی) مہلت دیتاہے حتیٰ کہ جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتاہے تو وہ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کیا کوئی مغفرت کا طلب گار ہے؟کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے؟کیاکوئی مانگنے والاہے؟کیاکوئی پکارنے والا ہے؟حتیٰ کہ فجر پھوٹ پڑتی ہے۔"
شعبہ نے ابو اسحاق سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث بیان کی، البتہ منصور کی روایت مکمل اور زیادہ (تفصیلات پر محیط) ہے۔
|