سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
Chapters on Sacrifices
8. بَابُ: مَا يُكْرَهُ أَنْ يُضَحَّى بِهِ
باب: کن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے؟
Chapter: What is disliked to use for a sacrifice
حدیث نمبر: 3142
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي إسحاق ، عن شريح بن النعمان ، عن علي ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يضحى بمقابلة، او مدابرة، او شرقاء، او خرقاء، او جدعاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَحَّى بِمُقَابَلَةٍ، أَوْ مُدَابَرَةٍ، أَوْ شَرْقَاءَ، أَوْ خَرْقَاءَ، أَوْ جَدْعَاءَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے جانور کی قربانی سے منع فرمایا جس کا کان آگے سے یا پیچھے سے کٹا ہو، یا وہ پھٹا ہو یا اس میں گول سوراخ ہو، یا ناک کان اور ہونٹ میں سے کوئی عضو کٹا ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 6 (2804)، سنن الترمذی/الاضاحي 6 (1498)، سنن النسائی/الضحایا 7 (4377)، 8 (4378)، 9 (4379)، (تحفة الأشراف: 10125)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/80، 108، 128، 9 14)، سنن الدارمی/الأضاحي 3 (1995) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابواسحاق مختلط اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز ان کے شیخ شریح سے ان کا سماع نہیں ہے اس لئے سند میں انقطاع بھی ہے، اور شریح شبیہ المجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3143
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن سلمة بن كهيل ، عن حجية بن عدي ، عن علي ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نستشرف العين، والاذن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ، وَالْأُذُنَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ (قربانی کے جانور) کی آنکھ اور کان غور سے دیکھ لیں (آیا وہ سلامت ہیں یا نہیں)۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 9 (1503)، سنن النسائی/الضحایا 10 (4381)، (تحفة الأشراف: 10064)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/95، 105، 125، 132، 152) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 3144
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، ومحمد بن جعفر ، وعبد الرحمن ، وابو داود ، وابن ابي عدي ، وابو الوليد ، قالوا: حدثنا شعبة ، سمعت سليمان بن عبد الرحمن ، قال: سمعت عبيد بن فيروز ، قال: قلت للبراء بن عازب حدثني بما كره او نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاضاحي، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هكذا بيده ويدي اقصر من يده:" اربع، لا تجزئ في الاضاحي العوراء البين عورها، والمريضة البين مرضها، والعرجاء البين ظلعها، والكسيرة التي لا تنقي"، قال: فإني اكره ان يكون نقص في الاذن، قال: فما كرهت منه فدعه، ولا تحرمه على احد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وأبو الوليد ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ حَدِّثْنِي بِمَا كَرِهَ أَوْ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا بِيَدِهِ وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ:" أَرْبَعٌ، لَا تُجْزِئُ فِي الْأَضَاحِيِّ الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرَةُ الَّتِي لَا تُنْقِي"، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ نَقْصٌ فِي الْأُذُنِ، قَالَ: فَمَا كَرِهْتَ مِنْهُ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ.
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: مجھ سے قربانی کے ان جانوروں کو بیان کیجئیے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا، یا منع کیا ہے؟ تو براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہوئے (جب کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ سے چھوٹا ہے) فرمایا: چار قسم کے جانوروں کی قربانی درست نہیں: ایک کانا جس کا کانا پن واضح ہو، دوسرے بیمار جس کی بیماری عیاں اور ظاہر ہو، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن نمایاں ہو، چوتھا ایسا لاغر اور دبلا پتلا جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو ۱؎۔ عبید نے کہا: میں اس جانور کو بھی مکروہ جانتا ہوں جس کے کان میں نقص ہو تو براء رضی اللہ عنہ نے کہا: جسے تم ناپسند کرو اسے چھوڑ دو، لیکن دوسروں پر اسے حرام نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 6 (2802)، سنن الترمذی/الأضاحي 5 (1497)، سنن النسائی/الضحایا 4 (4374)، (تحفة الأشراف: 1790)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الضحایا 1 (1)، مسند احمد (4/284، 289، 300، 301)، سنن الدارمی/الأضاحي 3 (1992) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱ ؎: امام ترمذی فرماتے ہیں کہ اہل علم کا اس حدیث پرعمل ہے کہ جس قربانی میں یہ چاروں عیب ہوں ان کی قربانی جائز نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3145
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، انه ذكر انه سمع جري بن كليب ، يحدث انه سمع عليا ، يحدث:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى ان، يضحى باعضب القرن والاذن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ سَمِعَ جُرَيَّ بْنَ كُلَيْبٍ ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا ، يُحَدِّثُ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ، يُضَحَّى بِأَعْضَبِ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ ٹوٹے اور کن کٹے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 6 (2805)، سنن الترمذی/الأضاحي 9 (1504)، سنن النسائی/الضحایا 11 (4382)، (تحفة الأشراف: 10031)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/83، 101، 109، 127، 129، 150) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (جری بن کلیب کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1149)

وضاحت:
۱؎: لیکن منڈا یعنی جس جانور کی سینگ اگی نہ ہو اس کی قربانی جائز ہے، اسی طرح اگر کان آدھا سے کم کٹا ہو تو امام ابوحنیفہ نے اس کو جائز کہا ہے، لیکن حدیث مطلق ہے، اور حدیث کی اتباع بہتر ہے، اور احمد، ابوداود، حاکم اور بخاری نے تاریخ میں تخریج کی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا «مصفرہ» (جس کا کان کاٹا گیا ہو) سے اور «مستاصلہ» (جس کی سینگ ٹوٹی ہو) سے اور «بخقاء» سے (جس کی آنکھ میں نقش ہو) اور «مشعیہ» سے (جو اور بکریوں کے ساتھ چل نہ سکے کمزوری اور لاغری سے) اور «کسیرہ» سے (جس کی ہڈیوں میں مغز نہ رہا ہو)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.