كِتَابُ الْأَضَاحِي کتاب: قربانی کے احکام و مسائل 11. بَابُ: مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلاَ يَأْخُذُ فِي الْعَشْرِ مِنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ باب: قربانی کا ارادہ رکھنے والا شخص ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہیئے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأضاحي 3 (1977)، سنن ابی داود/الأضاحي 3 (2791)، سنن الترمذی/الضحایا 24 (1523)، سنن النسائی/الضحایا (4366)، (تحفة الأشراف: 18152)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/289، 301، 311)، سنن الدارمی/الأضاحي 2 (1991) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی بال اور ناخن وغیرہ کچھ نہیں کاٹنا چاہیے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ذی الحجہ کا چاند دیکھے، اور قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن کے قریب نہ پھٹکے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 18152) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس میں سے کچھ بھی نہ کاٹے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|