كِتَابُ الْأَضَاحِي کتاب: قربانی کے احکام و مسائل 5. بَابُ: عَنْ كَمْ تُجْزِئُ الْبَدَنَةُ وَالْبَقَرَةُ باب: اونٹ اور گائے کی قربانی کتنے لوگوں کی طرف سے کافی ہو گی؟
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ اتنے میں عید الاضحی آ گئی، تو ہم اونٹ میں دس آدمی، اور گائے میں سات آدمی شریک ہو گئے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 66 (905)، الأضاحي 8 (1502)، سنن النسائی/الضحایا 14 (4397)، (تحفة الأشراف: 6158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/275) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، لیکن اور علماء کے نزدیک اونٹ میں بھی سات آدمیوں سے زیادہ شریک نہیں ہو سکتے اور ان کی دلیل جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو آگے آتی ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور جابر رضی اللہ عنہ کی ناسخ، اور نسخ کی کوئی دلیل نہیں ہے،جب تک کہ تاریخ معلوم نہ ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ میں اونٹ کو سات آدمیوں کی طرف سے نحر کیا، اور گائے کو بھی سات آدمیوں کی طرف سے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 62 (1318)، سنن ابی داود/الضحایا 7 (2809)، سنن الترمذی/الحج 66 (904)، (تحفة الأشراف: 2933)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الضحایا 15 (4398)، موطا امام مالک/الضحایا5 (9)، سنن الدارمی/الأضاحي 5 (1999) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سات افراد کی طرف سے اونٹ یا گائے ذبح کرنے کا یہ اصول ہدی کے جانوروں کے لیے ہے، قربانی میں ایک اونٹ دس افراد کی طرف سے جائز ہے، جیسا کہ حدیث رقم: (۳۱۳۱) سے واضح ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی ان ساری بیویوں کی طرف سے جنہوں نے حجۃالوداع میں عمرہ کیا تھا، ایک ہی گائے ذبح کی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 14 (1751)، (تحفة الأشراف: 15386) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایک گائے یا اونٹ میں سات آدمیوں کی شرکت ہو سکتی ہے، اس حج میں آپ کے ساتھ ہی سات ازواج مطہرات رہی ہوں گی، یا بخاری و مسلم کے لفظ «ضحّی» (قربانی کی) سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے بطور ہدی نہیں بلکہ بطور قربانی ذبح کیا، تو پورے گھر والوں کی طرف سے ایک گائے کافی تھی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اونٹ کم ہو گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گائے ذبح کرنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5874، ومصباح الزجاجة: 1086) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں آل محمد کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 14 (1750)، 23 (1778)، (تحفة الأشراف: 17924)، وقد أخرجہ: وقد تقدم بلفظ اتم برقم (3000/3075)، صحیح البخاری/الحیض 7 (294)، الحج 33 (1560)، 81 (1651)، العمرة 9 (1788)، الأضاحي 3 (5548)، صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، الحیض 1 (347)، موطا امام مالک/الحج 58 (179)، مسند احمد (6/248)، سنن الدارمی/المناسک 62 (1945) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|