سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
Chapters on Sacrifices
3. بَابُ: ثَوَابِ الأُضْحِيَّةِ
باب: قربانی کا ثواب۔
Chapter: The reward for (offering) the sacrifice
حدیث نمبر: 3126
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا عبد الله ابن نافع ، حدثني ابو المثنى ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما عمل ابن آدم يوم النحر عملا، احب إلى الله عز وجل من هراقة دم، وإنه لياتي يوم القيامة بقرونها، واظلافها، واشعارها، وإن الدم ليقع من الله عز وجل بمكان قبل ان يقع على الارض، فطيبوا بها نفسا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْمُثَنَّى ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا عَمِلَ ابْنُ آدَمَ يَوْمَ النَّحْرِ عَمَلًا، أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هِرَاقَةِ دَمٍ، وَإِنَّهُ لَيَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقُرُونِهَا، وَأَظْلَافِهَا، وَأَشْعَارِهَا، وَإِنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَكَانٍ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ، فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو ابن آدم کا کوئی بھی عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک خون بہانے سے زیادہ محبوب نہیں، اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنی سینگ، کھر اور بالوں سمیت (جوں کا توں) آئے گا، اور بیشک زمین پر خون گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقام پیدا کر لیتا ہے، پس اپنے دل کو قربانی سے خوش کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 1 (1493)، (تحفة الأشراف: 17343)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/239) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوالمثنیٰ ضعیف راوی ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی اس سے اجر و ثواب کی امید کرو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3127
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن خلف العسقلاني ، حدثنا آدم بن ابي إياس ، حدثنا سلام بن مسكين ، حدثنا عائذ الله ، عن ابي داود ، عن زيد بن ارقم ، قال: قال اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله، ما هذه الاضاحي؟، قال:" سنة ابيكم إبراهيم"، قالوا: فما لنا فيها يا رسول الله؟، قال:" بكل شعرة حسنة"، قالوا: فالصوف يا رسول الله؟، قال:" بكل شعرة من الصوف حسنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ ، حَدَّثَنَا عَائِذُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ؟، قَالَ:" سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ"، قَالُوا: فَمَا لَنَا فِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" بِكُلِّ شَعَرَةٍ حَسَنَةٌ"، قَالُوا: فَالصُّوفُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" بِكُلِّ شَعَرَةٍ مِنَ الصُّوفِ حَسَنَةٌ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان قربانیوں کی کیا حقیقت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے والد ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، لوگوں نے عرض کیا: تو ہم کو اس میں کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے بدلے ایک نیکی ملے گی لوگوں نے عرض کیا: اور بھیڑ میں اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھیڑ میں (بھی) ہر بال کے بدلے ایک نیکی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3687، ومصباح الزجاجة: 1084؍ أ)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/368) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوداود النخعی متروک الحدیث بلکہ متہم بالوضع راوی ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 1476)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.