سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
3. بَابُ : ثَوَابِ الأُضْحِيَّةِ
باب: قربانی کا ثواب۔
حدیث نمبر: 3127
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ ، حَدَّثَنَا عَائِذُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ؟، قَالَ:" سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ"، قَالُوا: فَمَا لَنَا فِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" بِكُلِّ شَعَرَةٍ حَسَنَةٌ"، قَالُوا: فَالصُّوفُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" بِكُلِّ شَعَرَةٍ مِنَ الصُّوفِ حَسَنَةٌ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان قربانیوں کی کیا حقیقت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے والد ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے“، لوگوں نے عرض کیا: تو ہم کو اس میں کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بال کے بدلے ایک نیکی ملے گی“ لوگوں نے عرض کیا: اور بھیڑ میں اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھیڑ میں (بھی) ہر بال کے بدلے ایک نیکی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3687، ومصباح الزجاجة: 1084؍ أ)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/368) (ضعیف جدا)» (سند میں ابوداود النخعی متروک الحدیث بلکہ متہم بالوضع راوی ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 1476)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
عائذ اللّٰه المجاشعي: ضعيف (تقريب: 3116)
وشيخه أبو داود الأعمي: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 489