سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
14. بَابُ: مَا جَاءَ فِي عُمَّالِ الصَّدَقَةِ
باب: زکاۃ کی وصولی کرنے والوں کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the collectors of Zakat
حدیث نمبر: 1808
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عيسى بن حماد المصري ، حدثنا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن سعد بن سنان ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المعتدي في الصدقة كمانعها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُعْتَدِي فِي الصَّدَقَةِ كَمَانِعِهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زکاۃ لینے میں زیادتی کرنے والا زکاۃ نہ دینے والے کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الزکاة 4 (1585)، سنن الترمذی/الزکاة 19 (646)، (تحفة الأشراف: 847) (حسن)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1413)

Anas bin Malik narrated that: the Messenger of Allah said: “The one who is unjust in Sadaqah is like the one who withholds it.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1809
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبدة بن سليمان ، ومحمد بن فضيل ، ويونس بن بكير ، عن محمد بن إسحاق ، عن عاصم بن عمر بن قتادة ، عن محمود بن لبيد ، عن رافع بن خديج ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" العامل على الصدقة بالحق كالغازي في سبيل الله حتى يرجع إلى بيته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَيُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْعَامِلُ عَلَى الصَّدَقَةِ بِالْحَقِّ كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: حق و انصاف کے ساتھ زکاۃ وصول کرنے والا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، جب تک کہ لوٹ کر اپنے گھر واپس نہ آ جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الخراج والإمارة 7 (2936)، سنن الترمذی/الزکاة 18 (645)، (تحفة الأشراف: 3583)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/143، 465، 4/143) (حسن صحیح) (ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 2604)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حق و انصاف سے کام لے یعنی شرع کے موافق رحم، شفقت اور رضامندی کے ساتھ زکاۃ کی وصولی کرے۔

It was narrated that: Rafi bin Khadij said: “I heard the Messenger of Allah say: 'The person who is appointed to collect the Sadaqah - who does so with sincerity and fairness is like one who foes out to fight for the sake of Allah, until he returns to the house.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 1810
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن سواد المصري ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، ان موسى بن جبير حدثه، ان عبد الله بن عبد الرحمن بن الحباب الانصاري حدثه، ان عبد الله بن انيس حدثه، انه تذاكر هو، وعمر بن الخطاب يوما الصدقة، فقال عمر :" الم تسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم حين يذكر غلول الصدقة، انه من غل منها بعيرا، او شاة، اتي به يوم القيامة يحمله؟"، قال: فقال عبد الله بن انيس: بلى.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ مُوسَى بْنَ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُبَابِ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُنَيْسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ تَذَاكَرَ هُوَ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَوْمًا الصَّدَقَةَ، فَقَالَ عُمَرُ :" أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَذْكُرُ غُلُولَ الصَّدَقَةِ، أَنَّهُ مَنْ غَلَّ مِنْهَا بَعِيرًا، أَوْ شَاةً، أُتِيَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ؟"، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ: بَلَى.
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک دن زکاۃ کے بارے میں آپس میں بات کی تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس وقت آپ زکاۃ میں خیانت کا ذکر کر رہے تھے یہ نہیں سنا: جس نے زکاۃ کے مال سے ایک اونٹ یا ایک بکری چرا لی تو وہ قیامت کے دن اسے اٹھائے ہوئے لے کر آئے گا؟ عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں نہیں (ہاں، میں نے سنا ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10481، ومصباح الزجاجة: 646)، وقد أخرجہ: مسند احمد3/498) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2354)

Abdullah bin Unais said that he and Umar bin Khattab were speaking about Sadaqah one day, and: Umar bin Khattab said: “Did you not hear the Messenger of Allah when he mentioned Ghulul with the Sadaqah (and said): 'Whoever steals a camel or a sheep from it, he will be brought carrying it on the Day of Resurrection?' ” Abdullah bin Unais said: “Yes.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1811
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بدر عباد بن الوليد ، حدثنا ابو عتاب ، حدثني إبراهيم بن عطاء مولى عمران، حدثني ابي ، ان عمران بن الحصين ، استعمل على الصدقة، فلما رجع، قيل له، اين المال؟، قال: وللمال ارسلتني، اخذناه من حيث كنا ناخذه على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ووضعناه حيث كنا نضعه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَطَاءٍ مَوْلَى عِمْرَانَ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ الْحُصَيْنِ ، اسْتُعْمِلَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا رَجَعَ، قِيلَ لَهُ، أَيْنَ الْمَالُ؟، قَالَ: وَلِلْمَالِ أَرْسَلْتَنِي، أَخَذْنَاهُ مِنْ حَيْثُ كُنَّا نَأْخُذُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَضَعْنَاهُ حَيْثُ كُنَّا نَضَعُهُ.
عمران رضی اللہ عنہ کے غلام عطا بیان کرتے ہیں کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما زکاۃ پہ عامل بنائے گئے، جب لوٹ کر آئے تو ان سے پوچھا گیا: مال کہاں ہے؟ انہوں نے کہا: آپ نے مجھے مال لانے کے لیے بھیجا تھا؟ ہم نے زکاۃ ان لوگوں سے لی جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لیا کرتے تھے، اور پھر اس کو ان مقامات میں خرچ ڈالا جہاں ہم خرچ کیا کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الزکاة 22 (1625)، (تحفة الأشراف: 10834) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ زکاۃ وصول کر کے آپ کے پاس لانا ضروری نہ تھا، بلکہ زکاۃ جن لوگوں سے لی جائے انہی کے فقراء و مساکین میں بانٹ دینا بہتر ہے، البتہ اگر دوسرے لوگ ان سے زیادہ ضرورت مند اور محتاج ہوں تو ان کو دینا چاہئے، پس میں نے سنت کے موافق جن لوگوں سے زکاۃ لینی چاہی تھی، ان سے لی اور وہیں فقیروں اور محتاجوں کو بانٹ دی، آپ کے پاس کیا لاتا؟ کیا آپ نے مجھ کو مال کے یہاں اپنے پاس لانے پر مقرر کیا تھا؟۔

Ibrahim bin Ata, the freed slave of Imran bin Husain, said: “My father told me that 'Imran bin Hussain was appointed to collect the Sadaqah. When he came back, it was said to him: 'Where is the wealth?' He said: 'Was it for wealth that you sent me? We took it from where we used to take it at the time of the Messenger of Allah, and we distributed it where we used to distribute it.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.