كتاب الزكاة کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 28. بَابُ: فَضْلِ الصَّدَقَةِ باب: صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص حلال مال سے صدقہ دے، اور اللہ تعالیٰ تو حلال ہی قبول کرتا ہے، اس کے صدقہ کو دائیں ہاتھ میں لیتا ہے، گرچہ وہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو، پھر وہ صدقہ رحمن کی ہتھیلی میں بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ پہاڑ سے بھی بڑا ہو جاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کو ایسے ہی پالتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے یا اونٹ کے بچے کو پالتا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 8 (4110تعلیقاَ)، التوحید 23 (7430تعلیقاً)، صحیح مسلم/الزکاة 19 (1014)، سنن الترمذی/الزکاة 28 (661)، سنن النسائی/الزکاة 48 (2526)، (تحفة الأشراف: 13379)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصدقة 1 (1) مسند احمد (2/268، 331، 381، 418، 419، 231، 471، 538، 541)، سنن الدارمی/الزکاة 35 (1717) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے لئے «یمین» (داہنا ہاتھ) اور «کف» (یعنی مٹھی) ثابت کیا گیا ہے، دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ «یمین» (داہنے) ہیں، ایسی حدیثوں سے جہمیہ اور معتزلہ اور اہل کلام کی جان نکلتی ہے، جب کہ اہل حدیث ان کو اپنی آنکھوں پر رکھتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اللہ کا پہنچاننے والا اس کے رسول سے زیادہ کوئی نہ تھا، پس جو صفات اللہ تعالیٰ نے خود اپنے لئے ثابت کیں یا اس کے رسول نے بیان کیں، ہم ان سب کو مانتے ہیں، لیکن ان کو مخلوقات کی صفات سے مشابہ نہیں کرتے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات مشابہت سے پاک ہے، «لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْئٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ» (سورة الشورى: 11) یہی نجات کا راستہ ہے، محققین علمائے سلف اور ائمہ اسلام نے اسی کو اختیار کیا ہے، اہل تاویل کہتے ہیں کہ یہ مجازی ہے، مطلب یہ ہے کہ وہ صدقہ قبول ہو جاتا ہے، اور بڑھنے کا معنی یہ ہے کہ اس کا ثواب عظیم ہوتا ہے۔ «واللہ اعلم» قال الشيخ الألباني: صحيح
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تم میں سے ہر شخص سے قیامت کے دن کلام کرے گا، اور دونوں کے درمیان کوئی ترجمان نہ ہو گا، وہ اپنے سامنے دیکھے گا تو آگ ہو گی، دائیں جانب دیکھے گا تو اپنے اعمال کے سوا کچھ نہ پائے گا، اور بائیں دیکھے گا تو اپنے اعمال کے سوا ادھر بھی کچھ نہ دیکھے گا، لہٰذا تم میں سے جو جہنم سے بچ سکے تو اپنے بچاؤ کا سامان کرے، اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کر کے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 9 (1413)، 10 (1417)، المناقب 25 (3595)، الأدب 34 (6023)، الرقاق 49 (6539)، 51 (6563)، التوحید 36 (7512)، صحیح مسلم/الزکاة 20 (1016)، سنن الترمذی/صفة القیامة 1 (2415)، سنن النسائی/الزکاة 63 (2554)، (تحفة الأشراف: 9852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/256، 258، 259، 377) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسکین و فقیر کو صدقہ دینا (صرف) صدقہ ہے، اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دو چیز ہے، ایک صدقہ اور دوسری صلہ رحمی“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزکاة 26 (658)، سنن النسائی/الزکاة 82 (2583)، (تحفة الأشراف: 4486)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/18، 214)، سنن الدارمی/الزکاة 38 (1722، 1723) (صحیح)» (نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 883)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|