سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
14. بَابُ : مَا جَاءَ فِي عُمَّالِ الصَّدَقَةِ
14. باب: زکاۃ کی وصولی کرنے والوں کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the collectors of Zakat
حدیث نمبر: 1809
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبدة بن سليمان ، ومحمد بن فضيل ، ويونس بن بكير ، عن محمد بن إسحاق ، عن عاصم بن عمر بن قتادة ، عن محمود بن لبيد ، عن رافع بن خديج ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" العامل على الصدقة بالحق كالغازي في سبيل الله حتى يرجع إلى بيته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَيُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْعَامِلُ عَلَى الصَّدَقَةِ بِالْحَقِّ كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: حق و انصاف کے ساتھ زکاۃ وصول کرنے والا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، جب تک کہ لوٹ کر اپنے گھر واپس نہ آ جائے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: حق و انصاف سے کام لے یعنی شرع کے موافق رحم، شفقت اور رضامندی کے ساتھ زکاۃ کی وصولی کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الخراج والإمارة 7 (2936)، سنن الترمذی/الزکاة 18 (645)، (تحفة الأشراف: 3583)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/143، 465، 4/143) (حسن صحیح) (ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 2604)» ‏‏‏‏

It was narrated that: Rafi bin Khadij said: “I heard the Messenger of Allah say: 'The person who is appointed to collect the Sadaqah - who does so with sincerity and fairness is like one who foes out to fight for the sake of Allah, until he returns to the house.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذي645رافع بن خديجالعامل على الصدقة بالحق كالغازي في سبيل الله حتى يرجع إلى بيته
   سنن أبي داود2936رافع بن خديجالعامل على الصدقة بالحق كالغازي في سبيل الله حتى يرجع إلى بيته
   سنن ابن ماجه1809رافع بن خديجالعامل على الصدقة بالحق كالغازي في سبيل الله حتى يرجع إلى بيته

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1809 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1809  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حق کے ساتھ زکاۃ وصول کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اکر اتنی مقدار وصول کرے جتنی شرعاً کسی پر واجب ہے۔
نہ زیادہ طلب کرکے زکاۃ دینے والوں پر ظلم کرے اور نہ کم وصول کر کے مستحقین کی حق تلفی کا باعث بنے۔
اسلامی سلطنت میں ایمانداری سے سرکاری ملازمت کے فرائض انجام دینا، اسلام اور اسلامی سلطنت کی خدمت ہے۔
مجاہد اسلامی سلطنت کو دشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لیے تگ و دو کرتا ہے اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے۔
اسی طرح مالی معاملات کے فرائض انجاد دینے والا بھی سلطنت کی معاشی سرحدوں کی حفاظت کر کے اسے مضبوط بناتا ہے جس کی وجہ سے دشمن حملہ کرنے کی جرأت نہیں کرتا، اس لحاظ سے اس کے فرائض بھی کچھ کم اہم نہیں۔
اپنے فرائض دیانت داری سے انجام دینا بڑے ثواب کا کام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1809   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2936  
´زکاۃ وصول کرنے کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: ایمانداری سے زکاۃ کی وصولی وغیرہ کا کام کرنے والا شخص جہاد فی سبیل اللہ کرنے والے کی طرح ہے، یہاں تک کہ لوٹ کر اپنے گھر آئے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2936]
فوائد ومسائل:
جہاں صدقات و زکوۃ ادا کرنے کی فضیلت اور اجر ہے۔
وہاں انھیں مسلمانوں سے اکھٹا کرکے امانت اور دیانت سے بیت المال سے جمع کرانے والا بھی صاحب فضیلت ہے۔
جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگر صالحین امت یہ کام کرتے رہے ہیں۔
اور اگر کوئی عامل واجب شرعی سے مزید طلب کرے تو حرام ہے۔
ہمارے موجودہ احوال سے جب سے حکومت نے اس مد سے دستبرداری اختیار کی ہے۔
تو مسلمان اپنے طور پر یہ وظیفہ ادا کرتے ہیں۔
اور اسلامی اشاعت کرنے والے ادارے اسی مد سے اپنا خرچ پورا کرتے ہیں۔
اسی طرح یہ رقومات حاصل کرنا اور جمع کرنا بھی ایک اہم ذمہ داری ہے۔
جب کہ نادان مسلمان ایسے افراد کو بری نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
جو یکسر غلط اور داعیان حق کی حوصلہ شکنی ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شرعی ذمہ داری سے یہ کام کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں باعث اجر ہے۔
ان شاء اللہ۔
البتہ جولوگ اس میں خیانت کرکے غلول (بددیانتی) جیسے گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔
وہ قابل نفرین ہے۔
اور آج کے دور میں ان کی کثرت ہے۔
یہ صحیح لوگوں کے لئے بھی باعث بدنامی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2936   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.