كتاب الزكاة کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 15. بَابُ: صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ باب: گھوڑے اور غلام کی زکاۃ کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام میں زکاۃ نہیں ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 45 (1463)، 46 (1464)، صحیح مسلم/الزکاة 2 (982)، سنن ابی داود/الزکاة 11 (1594، 1595)، سنن الترمذی/الزکاة 8 (628)، سنن النسائی/الزکاة 16 (2369)، (تحفة الأشراف: 14153)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 23 (37)، مسند احمد (2/242، 249، 254، 279، 410، 420، 432، 454، 469، 470)، سنن الدارمی/الزکاة 10 (1672) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو غلام، لونڈی اور گھوڑوں میں زکاۃ کو واجب نہیں کہتے، اور بعضوں نے کہا: اس حدیث میں گھوڑوں سے مراد غازی اور مجاہد کا گھوڑا ہے، جیسے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، اور بعض نے کہا: اگر گھوڑے جنگل میں چرتے ہوں اور ان میں نر اور مادہ دونوں ہوں تو ان کے مالک کو اختیار ہے خواہ ہر گھوڑے کے بدلے ایک دینار زکاۃ دے یا جملہ گھوڑوں کی قیمت لگا کر اس کا چالیسواں حصہ دے، ایسا ہی عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، امام ابوحنیفہ کا بھی یہی قول ہے، لیکن صاحبین اور جمہور علماء اور ائمہ اہل حدیث کا یہ قول ہے کہ گھوڑے، غلام اور لونڈی میں مطلقاً زکاۃ نہیں ہے اور یہی صحیح ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم سے گھوڑوں، غلام اور لونڈیوں کی زکاۃ معاف کر دی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10055) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|