(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، حدثني ابو صخر المديني، ان صفوان بن سليم، اخبره عن عدة، من ابناء اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن آبائهم دنية، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الا من ظلم معاهدا او انتقصه او كلفه فوق طاقته او اخذ منه شيئا بغير طيب نفس فانا حجيجه يوم القيامة". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ الْمَدِينِيُّ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ سُلَيْمٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ عِدَّةٍ، مِنْ أَبْنَاءِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَن آبَائِهِمْ دِنْيَةً، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَا مَنْ ظَلَمَ مُعَاهِدًا أَوِ انْتَقَصَهُ أَوْ كَلَّفَهُ فَوْقَ طَاقَتِهِ أَوْ أَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسٍ فَأَنَا حَجِيجُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوصخر مدینی کا بیان ہے کہ صفوان بن سلیم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے کچھ بیٹوں سے اور انہوں نے اپنے آبائ سے (جو ایک دوسرے کے عزیز تھے) اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! جس نے کسی ذمی پر ظلم کیا یا اس کا کوئی حق چھینا یا اس کی طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ ڈالا یا اس کی کوئی چیز بغیر اس کی مرضی کے لے لی تو قیامت کے دن میں اس کی طرف سے ”وکیل“۱؎ ہوں گا“۔
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «حجیج» کا لفظ ہے یعنی میں اس کے دعوے کی وکالت کروں گا۔
Narrated A number of Companions of the Prophet: Safwan reported from a number of Companions of the Messenger of Allah ﷺ on the authority of their fathers who were relatives of each other. The Messenger of Allah ﷺ said: Beware, if anyone wrongs a contracting man, or diminishes his right, or forces him to work beyond his capacity, or takes from him anything without his consent, I shall plead for him on the Day of Judgment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3046
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عدة من أبناء أصحاب رسول اللّٰه ﷺ كلھم مجھولون انوار الصحيفه، صفحه نمبر 112
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3052
فوائد ومسائل: کافرکا کافر ہونا اپنی جگہ پر۔ مگر انسانی حقوق میں رسول اللہ ﷺ مظلوم کی طرف ہوں گے۔ اور اس کو اس کا حق دلوایئں گے۔ کسی کا مسلمان ہو جانا اسے کافر کے انسانی حقوق غصب کرنے یا اس پر ظلم کرنے کی کسی صورت بھی اجازت نہیں دیتا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3052