ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ہمارا رب ایسے لوگوں سے خوش ہوتا ہے جو بیڑیوں میں جکڑ کر جنت میں لے جائے جاتے ہیں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14364)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 144 (3010)، مسند احمد (2/302، 406) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مراد وہ لوگ ہیں جو قید ہو کر مسلمانوں کے ہاتھ میں آتے ہیں پھر اللہ انہیں اسلام کی توفیق دیتا ہے اور وہ اسلام قبول کرکے جنت کی راہ پر چل پڑتے ہیں یا وہ مسلمان قیدی مراد ہیں جو کفار کے ہاتھوں قید ہو کر انتقال کر جاتے ہیں پھر اللہ انہیں جنت میں داخل کرتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عمرو بن ابي الحجاج ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا محمد بن إسحاق، عن يعقوب بن عتبة، عن مسلم بن عبد الله، عن جندب بن مكيث، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله بن غالب الليثي في سرية، وكنت فيهم وامرهم ان يشنوا الغارة على بني الملوح بالكديد، فخرجنا حتى إذا كنا بالكديد لقينا الحارث بن البرصاء الليثي فاخذناه فقال: إنما جئت اريد الإسلام، وإنما خرجت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا: إن تكن مسلما لم يضرك رباطنا يوما وليلة، وإن تكن غير ذلك نستوثق منك فشددناه وثاقا. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ مَكِيثٍ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ غَالِبٍ اللَّيْثِيَّ فِي سَرِيَّةٍ، وَكُنْتُ فِيهِمْ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشُنُّوا الْغَارَةَ عَلَى بَنِي الْمُلَوِّحِ بِالْكَدِيدِ، فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْكَدِيدِ لَقِينَا الْحَارِثَ بْنَ الْبَرْصَاءِ اللَّيْثِيَّ فَأَخَذْنَاهُ فَقَالَ: إِنَّمَا جِئْتُ أُرِيدُ الْإِسْلَامَ، وَإِنَّمَا خَرَجْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: إِنْ تَكُنْ مُسْلِمًا لَمْ يَضُرَّكَ رِبَاطُنَا يَوْمًا وَلَيْلَةً، وَإِنْ تَكُنْ غَيْرَ ذَلِكَ نَسْتَوْثِقُ مِنْكَ فَشَدَدْنَاهُ وِثَاقًا.
جندب بن مکیث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن غالب لیثی رضی اللہ عنہ کو ایک سریہ میں بھیجا، میں بھی انہیں میں تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ بنو الملوح پر کدید میں کئی طرف سے حملہ کریں، چنانچہ ہم لوگ نکلے جب کدید میں پہنچے تو ہم حارث بن برصاء لیثی سے ملے، ہم نے اسے پکڑ لیا، وہ کہنے لگا: میں تو مسلمان ہونے کے لیے آیا ہوں، میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی طرف جا رہا تھا، ہم نے کہا: اگر تو مسلمان ہے تو ایک دن ایک رات کا ہمارا باندھنا تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گا اور اگر تم مسلمان نہیں ہو تو ہم تمہیں مضبوطی سے باندھیں گے، پھر ہم نے اس کو مضبوطی سے باندھ دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3270)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/467، 468) (ضعیف)» (اس کے راوی مسلم جہنی مجہول ہیں)
Narrated Jundub ibn Makith: The Messenger of Allah ﷺ sent Abdullah ibn Ghalib al-Laythi along with a detachment and I was also with them. He ordered them to attach Banu al-Mulawwih from all sides at al-Kadid. So we went out and when we reached al-Kadid we met al-Harith ibn al-Barsa al-Laythi, and seized him. He said: I came with the intention of embracing Islam, and I came out to go to the Messenger of Allah ﷺ. We said: If you are a Muslim, there is no harm if we keep you in chains for a day and night; and if you are not, we shall tie you with chains. So we tied him with chains.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2672
(مرفوع) حدثنا عيسي بن حماد المصري، وقتيبة، قال قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن سعيد بن ابي سعيد، انه سمع ابا هريرة يقول: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد فجاءت برجل من بني حنيفة يقال له: ثمامة بن اثال، سيد اهل اليمامة فربطوه بسارية من سواري المسجد فخرج إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ماذا عندك يا ثمامة؟، قال: عندي يا محمد خير إن تقتل تقتل ذا دم وإن تنعم تنعم على شاكر وإن كنت تريد المال فسل تعط منه ما شئت فتركه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان الغد، ثم قال له: ما عندك يا ثمامة؟ فاعاد مثل هذا الكلام فتركه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كان بعد الغد فذكر مثل هذا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اطلقوا ثمامة، فانطلق إلى نخل قريب من المسجد فاغتسل فيه ثم دخل المسجد فقال: اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله" وساق الحديث، قال عيسى: اخبرنا الليث، وقال ذا ذم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عيسي بن حماد المصري، وَقُتَيْبَةُ، قَالَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟، قَالَ: عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟ فَأَعَادَ مِثْلَ هَذَا الْكَلَامِ فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَذَكَرَ مِثْلَ هَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ، فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ فِيهِ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ" وَسَاقَ الْحَدِيثَ، قَالَ عِيسَى: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، وَقَالَ ذَا ذِمٍّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو نجد کی جانب بھیجا وہ قبیلہ بنی حنیفہ کے ثمامہ بن اثال نامی آدمی کو گرفتار کر کے لائے، وہ اہل یمامہ کے سردار تھے، ان کو مسجد کے ایک کھمبے سے باندھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے اور پوچھا: ”ثمامہ! تمہارے پاس کیا ہے؟“ کہا: اے محمد! میرے پاس خیر ہے، اگر آپ مجھے قتل کریں گے تو ایک مستحق شخص کو قتل کریں گے، اور اگر احسان کریں گے، تو ایک قدرداں پر احسان کریں گے، اور اگر آپ مال چاہتے ہیں تو کہئے جتنا چاہیں گے دیا جائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑ کر واپس آ گئے، یہاں تک کہ جب دوسرا دن ہوا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”ثمامہ تمہارے پاس کیا ہے؟“ تو انہوں نے پھر اپنی وہی بات دہرائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر انہیں یوں ہی چھوڑ دیا، پھر جب تیسرا دن ہوا تو پھر وہی بات ہوئی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ثمامہ کو آزاد کر دو، چنانچہ وہ مسجد کے قریب ایک باغ میں گئے، غسل کیا، پھر مسجد میں داخل ہوئے اور «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله» پڑھ کر اسلام میں داخل ہو گئے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کیا۔ عیسیٰ کہتے ہیں: مجھ سے لیث نے «ذَاْ دَمٍ» کے بجائے «ذَا ذِمٍّ»(یعنی ایک عزت دار کو قتل کرو گے) روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 76 (462)، والمغازي 70 (4372)، صحیح مسلم/الجھاد 19 (1764)، سنن النسائی/الطھارة 127 (189)، المساجد 20 (713)، (تحفة الأشراف: 13007)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/452) (صحیح)»
Abu Hurairah said “ The Messenger of Allah ﷺ sent some horsemen to Najd and they brought a man of the Banu Hanifah called Thumamah bint Uthal who was the chief of the people of Al Yamamah and bound him to one of the pillars of the mosque. The Messenger of Allah ﷺ came out to him and said “What are you expecting, Thumamah?”. He replied “I expect good, Muhammad. If you kill (me), you will kill one whose blood will be avenged, if you show favor, you will show it to one who is grateful and if you want property and ask you will be given as much of it as you wish. The Messenger of Allah ﷺ left him till the following day and asked him ”What are you expecting, Thumamah?” He repeated the same words (in reply). The Messenger of Allah ﷺleft him till the day after the following one and he mentioned the same words. The Messenger of Allah ﷺ then said “Set Thumamah free. ” He went off to some palm trees near the mosque. He took a bath there and entered the mosque and said “I testify that there is no god but Allaah and I testify that Muhammd is His servant and His Messenger. He then narrated the rest of the tradition. The narrator ‘Isa said “Al Laith narrated to us”. He said “a man of respect and reverence. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2673
(موقوف) حدثنا محمد بن عمرو الرازي، قال: حدثنا سلمة يعني ابن الفضل، عن ابن إسحاق، قال: حدثني عبد الله بن ابي بكر، عن يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة، قال: قدم بالاسارى حين قدم بهم وسودة بنت زمعة عند آل عفراء في مناخهم على عوف، ومعوذ ابني عفراء قال: وذلك قبل ان يضرب عليهن الحجاب قال: تقول سودة: والله إني لعندهم إذ اتيت، فقيل: هؤلاء الاسارى قد اتي بهم فرجعت إلى بيتي ورسول الله صلى الله عليه وسلم فيه وإذا ابو يزيد سهيل بن عمرو في ناحية الحجرة مجموعة يداه إلى عنقه بحبل، ثم ذكر الحديث، قال ابو داود: وهما قتلا ابا جهل بن هشام وكانا انتدبا له ولم يعرفاه وقتلا يوم بدر. (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، قَالَ: قُدِمَ بِالأُسَارَى حِينَ قُدِمَ بِهِمْ وَسَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ عِنْدَ آلِ عَفْرَاءَ فِي مُنَاخِهِمْ عَلَى عَوْفٍ، وَمُعَوِّذٍ ابْنَيْ عَفْرَاءَ قَالَ: وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُضْرَبَ عَلَيْهِنَّ الْحِجَابُ قَالَ: تَقُولُ سَوْدَةُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَعِنْدَهُمْ إِذْ أَتَيْتُ، فَقِيلَ: هَؤُلَاءِ الْأُسَارَى قَدْ أُتِيَ بِهِمْ فَرَجَعْتُ إِلَى بَيْتِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ وَإِذَا أَبُو يَزِيدَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي نَاحِيَةِ الْحُجْرَةِ مَجْمُوعَةٌ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ بِحَبْلٍ، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُمَا قَتَلَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَكَانَا انْتَدَبَا لَهُ وَلَمْ يَعْرِفَاهُ وَقُتِلَا يَوْمَ بَدْرٍ.
یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قیدیوں کو لایا گیا جس وقت انہیں لایا گیا، اور سودہ بنت زمعہ (ام المؤمنین رضی اللہ عنہا) آل عفراء یعنی عوف بن عفراء اور معوذ بن عفراء کے پاس اس جگہ تھیں جہاں ان کے اونٹ بٹھائے جاتے تھے، اور یہ معاملہ پردہ کا حکم اترنے سے پہلے کا ہے، سودہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: قسم اللہ کی! میں انہیں کے پاس تھی، یکایک آئی تو کہا گیا یہ قیدی ہیں پکڑ کر لائے گئے ہیں، تو میں اپنے گھر واپس آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تھے اور ابویزید سہیل بن عمرو حجرے کے ایک کونے میں تھا، اس کے دونوں ہاتھ اس کی گردن سے ایک رسی سے بندھے ہوئے تھے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہیں دونوں (عوف و معوذ) نے ابوجہل بن ہشام کو قتل کیا، اور یہی دونوں اس کے آگے آئے حالانکہ اسے پہچانتے نہ تھے، یہ دونوں بدر کے دن مارے گئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15897) (ضعیف)» (یحییٰ بن عبد اللہ تابعی صغیر ہیں، اس لئے یہ روایت مرسل ہے)
Narrated Sawdah daughter of Zam'ah: Yahya ibn Abdullah said: When the captives (of the battle of Badr) were brought, Sawdah daughter of Zam'ah was present with the children of Afra at the halting place of their camels, that is, Awf and Muawwidh sons of Afra. This happened before the prescription of veil for them. Sawdah said: I swear by Allah, I was with them when I came (from there to the people) and I was told: These are captives recently brought (here). I returned to my house, and the Messenger of Allah ﷺ was there, and Abu Zayd Suhayl ibn Amr was in the corner of the apartment and his hands were tied up on his neck with a rope. He then narrated the rest of the tradition. Abu Dawud said: They (the sons of 'Afra) killed Abu Jahl bin Hisham. They were deputed for him though they did not realize him: and they were killed in the battle of Badr.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2674