سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
172. باب فِي بَعْثَةِ الْبُشَرَاءِ
باب: جنگ میں فتح کی خوشخبری دینے والوں کو بھیجنے کا بیان۔
Chapter: On Sending A Person Carrying Good News.
حدیث نمبر: 2772
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو توبة الربيع بن نافع، حدثنا عيسى، عن إسماعيل، عن قيس، عن جرير، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:الا تريحني من ذي الخلصة فاتاها فحرقها، ثم بعث رجلا من احمس إلى النبي صلى الله عليه وسلم يبشره يكنى ابا ارطاة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ فَأَتَاهَا فَحَرَّقَهَا، ثُمَّ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ أَحْمَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُهُ يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ.
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم مجھے ذو الخلصہ ۱؎ سے آرام نہیں پہنچاؤ گے؟ ۲؎، یہ سن کر جریر رضی اللہ عنہ وہاں آئے اور اسے جلا دیا پھر انہوں نے قبیلہ احمس کے ایک آدمی کو جس کی کنیت ابوارطاۃ تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا کہ وہ آپ کو اس کی خوشخبری دیدے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 154 (3020)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 29 (2476)، (تحفة الأشراف: 3225)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/360، 362، 365) (صحیح) بأتم منہ۔» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک گھر تھا جس میں دوس اور خثعم کے بت رہتے تھے، اور بعضوں نے کہا خود بت کا نام تھا۔
۲؎: تم مجھے ذوالخلصہ سے آرام نہیں پہنچاؤ گے کا مطلب ہے کہ کیا تم اسے برباد نہیں کروگے کہ خس کم جہاں پاک۔

Jarir (bin Abd Allaah) said “The Messenger of Allah ﷺ said to me “Why do you not give me rest from Dhu Al Khulasah? He went there and burned it. He then sent a man from Ahmas to the Prophet ﷺ to give him good tidings. His surname was Artah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2766


قال الشيخ الألباني: صحيح ق بأتم منه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.