سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ کتاب: جہاد کے مسائل Jihad (Kitab Al-Jihad) 174. باب فِي سُجُودِ الشُّكْرِ باب: سجدہ شکر کا بیان۔ Chapter: Regarding Prostration Out Of Gratitude.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی خوشی کی بات آتی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی خوشخبری سنائی جاتی تو اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 25 (1578)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 192 (1394)، (تحفة الأشراف: 11698) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اسے سجدہ شکر کہتے ہیں، جو ائمہ اسلام شافعی، احمد، اور محمد کے نزدیک مسنون اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک مکروہ ہے، یہ حدیث ان کے خلاف حجت ہے۔ Narrated Abu Bakrah: When anything came to the Prophet ﷺ which caused pleasure (or, by which he was made glad), he prostrated himself in gratitude to Allah. USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2768 قال الشيخ الألباني: صحيح
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے نکلے، ہم مدینہ کا ارادہ کر رہے تھے، جب ہم عزورا ۱؎ کے قریب ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، پھر آپ نے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، اور کچھ دیر اللہ سے دعا کی، پھر سجدہ میں گر پڑے، اور بڑی دیر تک سجدہ ہی میں پڑے رہے، پھر کھڑے ہوئے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر تک اللہ سے دعا کی، پھر سجدے میں گر پڑے اور دیر تک سجدہ میں پڑے رہے، پھر اٹھے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر دعا کی، پھر دوبارہ آپ سجدے میں گر پڑے، اور فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے دعا کی اور اپنی امت کے لیے سفارش کی تو اللہ نے مجھے ایک تہائی امت دے دی، میں اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ میں گر گیا، پھر سر اٹھایا، اور اپنی امت کے لیے دعا کی تو اللہ نے مجھے اپنی امت کا ایک تہائی اور دے دیا تو میں اپنے رب کا شکر ادا کرنے کے لیے پھر سجدہ میں گر گیا، پھر میں نے اپنا سر اٹھایا، اور اپنی امت کے لیے اپنے رب سے درخواست کی تو اللہ نے جو ایک تہائی باقی تھا اسے بھی مجھے دے دیا تو میں اپنے رب کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سجدے میں گر پڑا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3870) (اس کے راوی ابن عثمان مجہول اور اشعث لین الحدیث ہیں) (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: جحفہ کے پاس ایک گھاٹی کا نام ہے۔ Narrated Saad ibn Abu Waqqas: We went out with the Messenger of Allah ﷺ from Makkah making for Madina. When we were near Azwara', he alighted, then raised his hands, and made supplication to Allah for a time, after which he prostrated himself, remaining a long time in prostration. Then he stood up and raised his hands for a time, after which he prostrated himself, remaining a long time in prostration. He then stood up and raised his hands for a time, after which he prostrated himself. Ahmad mentioned it three times. He then said: I begged my Lord and made intercession for my people, and He gave me a third of my people, so I prostrated myself in gratitude to my Lord. Then I raised my head and begged my Lord for my people, and He gave me a third of my people, so I prostrated myself in gratitude to my Lord. Then I raised my head and begged my Lord for my people and He gave me the remaining third, so I prostrated myself in gratitude to my Lord. Abu Dawud said: When Ahmad bin Salih narrated this tradition to us, he omitted the name of Ashath bin Ishaq, but Musa bin Sahl al-Ramli narrated it to us through him. USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2769 قال الشيخ الألباني: ضعيف
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.