سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
121. باب فِي قَتْلِ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Regarding Killing Women.
حدیث نمبر: 2668
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد بن موهب، وقتيبة يعني ابن سعيد قالا: حدثنا الليث، عن نافع، عن عبد الله، ان امراة وجدت في بعض مغازي رسول الله صلى الله عليه وسلم مقتولة، فانكر رسول الله صلى الله عليه وسلم" قتل النساء والصبيان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَقُتَيْبَةُ يَعْنِي ابْن سعيدَ قَالَا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کسی غزوہ میں مقتول پائی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل پر نکیر فرمائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 147 (3014)، صحیح مسلم/الجھاد 8 (1744)، سنن الترمذی/الجھاد 19 (1569)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 30 (2841)، (تحفة الأشراف: 8268)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجھاد 3 (9)، مسند احمد (2/122، 123)، سنن الدارمی/السیر 25 (2505) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abd Allaah bin (Masud) said “A woman was found slain in one of the battles of the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ forbade to kill women and children.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2662


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2669
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا عمر بن المرقع بن صيفي بن رباح قال: حدثني ابي، عن جده رباح بن ربيع، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة فراى الناس مجتمعين على شيء، فبعث رجلا فقال: انظر علام اجتمع هؤلاء؟ فجاء فقال: على امراة قتيل، فقال: ما كانت هذه لتقاتل قال: وعلى المقدمة خالد بن الوليد، فبعث رجلا فقال: قل لخالد لا يقتلن امراة ولا عسيفا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْمُرَقَّعِ بْنِ صَيْفِيِّ بْنِ رَبَاحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّهِ رَبَاحِ بْنِ رَبِيعٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ فَرَأَى النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ عَلَى شَيْءٍ، فَبَعَثَ رَجُلًا فَقَالَ: انْظُرْ عَلَامَ اجْتَمَعَ هَؤُلَاءِ؟ فَجَاءَ فَقَالَ: عَلَى امْرَأَةٍ قَتِيلٍ، فَقَالَ: مَا كَانَتْ هَذِهِ لِتُقَاتِلَ قَالَ: وَعَلَى الْمُقَدِّمَةِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَبَعَثَ رَجُلًا فَقَالَ: قُلْ لِخَالِدٍ لَا يَقْتُلَنَّ امْرَأَةً وَلَا عَسِيفًا.
رباح بن ربیع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے دیکھا کہ لوگ کسی چیز کے پاس اکٹھا ہیں تو ایک آدمی کو بھیجا اور فرمایا: جاؤ، دیکھو یہ لوگ کس چیز کے پاس اکٹھا ہیں، وہ دیکھ کر آیا اور اس نے بتایا کہ لوگ ایک مقتول عورت کے پاس اکٹھا ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو ایسی نہیں تھی کہ قتال کرے ۱؎، مقدمۃ الجیش (فوج کے اگلے حصہ) پر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ مقرر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے پاس کہلا بھیجا کہ وہ ہرگز کسی عورت کو نہ ماریں اور نہ کسی مزدور کو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الجھاد 30 (2842)، (تحفة الأشراف: 3449، 3700)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/488، 4/178، 346) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ عورت اگر لڑائی میں حصہ لیتی ہے اور لڑتی ہے تو اسے قتل کیا جائے گا بصورت دیگر اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔
۲؎: یہاں مزدور سے مراد وہ مزدور ہے جو لڑتا نہ ہو صرف خدمت کے لئے ہو۔

Narrated Rabah ibn Rabi: When we were with the Messenger of Allah ﷺ on an expedition, he saw some people collected together over something and sent a man and said: See, what are these people collected around? He then came and said: They are round a woman who has been killed. He said: This is not one with whom fighting should have taken place. Khalid ibn al-Walid was in charge of the van; so he sent a man and said: Tell Khalid not to kill a woman or a hired servant.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2663


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2670
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا هشيم، حدثنا حجاج، حدثنا قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقتلوا شيوخ المشركين واستبقوا شرخهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ وَاسْتَبْقُوا شَرْخَهُمْ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکین کے بوڑھوں ۱؎ کو (جو لڑنے کے قابل ہوں) قتل کرو، اور کم سنوں کو باقی رکھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/السیر 29 (1583)، (تحفة الأشراف: 4592)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/12، 20) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حسن بصری مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)

Narrated Samurah ibn Jundub: The Prophet ﷺ said: Kill the old men who are polytheists, but spare their children.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2664


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2671
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، حدثني محمد بن جعفر بن الزبير، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت: لم يقتل من نسائهم تعني بني قريظة إلا امراة إنها لعندي تحدث تضحك ظهرا وبطنا، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقتل رجالهم بالسيوف، إذ هتف هاتف باسمها اين فلانة؟ قالت: انا، قلت: وما شانك؟ قالت: حدث احدثته، قالت: فانطلق بها فضربت عنقها فما انسى عجبا منها انها تضحك ظهرا وبطنا وقد علمت انها تقتل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمْ يُقْتَلْ مِنْ نِسَائِهِمْ تَعْنِي بَنِي قُرَيْظَةَ إِلَّا امْرَأَةٌ إِنَّهَا لَعِنْدِي تُحَدِّثُ تَضْحَكُ ظَهْرًا وَبَطْنًا، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يقتل رجالهم بالسيوف، إذ هتف هاتف باسمها أين فلانة؟ قَالَتْ: أَنَا، قُلْتُ: وَمَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: حَدَثٌ أَحْدَثْتُهُ، قَالَتْ: فَانْطَلَقَ بِهَا فَضُرِبَتْ عُنُقُهَا فَمَا أَنْسَى عَجَبًا مِنْهَا أَنَّهَا تَضْحَكُ ظَهْرًا وَبَطْنًا وَقَدْ عَلِمَتْ أَنَّهَا تُقْتَلُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بنی قریظہ کی عورتوں میں سے کوئی بھی عورت نہیں قتل کی گئی سوائے ایک عورت کے جو میرے پاس بیٹھ کر اس طرح باتیں کر رہی تھی اور ہنس رہی تھی کہ اس کی پیٹھ اور پیٹ میں بل پڑ جا رہے تھے، اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مردوں کو تلوار سے قتل کر رہے تھے، یہاں تک کہ ایک پکارنے والے نے اس کا نام لے کر پکارا: فلاں عورت کہاں ہے؟ وہ بولی: میں ہوں، میں نے پوچھا: تجھ کو کیا ہوا کہ تیرا نام پکارا جا رہا ہے، وہ بولی: میں نے ایک نیا کام کیا ہے، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: پھر وہ پکارنے والا اس عورت کو لے گیا اور اس کی گردن مار دی گئی، اور میں اس تعجب کو اب تک نہیں بھولی جو مجھے اس کے اس طرح ہنسنے پر ہو رہا تھا کہ اس کی پیٹھ اور پیٹ میں بل پڑ پڑ جا رہے تھے، حالانکہ اس کو معلوم ہو گیا تھا کہ وہ قتل کر دی جائے گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16387)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/277) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کہا جاتا ہے کہ اس عورت کا نیا کام یہ تھا کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دی تھیں، اسی سبب سے اسے قتل کیا گیا۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: No woman of Banu Qurayzah was killed except one. She was with me, talking and laughing on her back and belly (extremely), while the Messenger of Allah ﷺ was killing her people with the swords. Suddenly a man called her name: Where is so-and-so? She said: I I asked: What is the matter with you? She said: I did a new act. She said: The man took her and beheaded her. She said: I will not forget that she was laughing extremely although she knew that she would be killed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2665


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2672
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله يعني ابن عبد الله، عن ابن عباس، عن الصعب ابن جثامة، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الدار من المشركين يبيتون فيصاب من ذراريهم ونسائهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هم منهم، وكان عمرو يعني ابن دينار يقول: هم من آبائهم، قال الزهري: ثم نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك" عن قتل النساء والولدان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ ابْنِ جَثَّامَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ فَيُصَابُ مِنْ ذَرَارِيِّهِمْ وَنِسَائِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمْ مِنْهُمْ، وَكَانَ عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ يَقُولُ: هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: ثُمَّ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ" عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ".
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے گھروں کے بارے میں پوچھا کہ اگر ان پر شب خون مارا جائے اور ان کے بچے اور بیوی زخمی ہوں (تو کیا حکم ہے؟)، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی انہیں میں سے ہیں اور عمرو بن دینار کہتے تھے: وہ اپنے آباء ہی میں سے ہیں۔ زہری کہتے ہیں: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 146 (3012)، صحیح مسلم/الجھاد 9 (1785)، سنن الترمذی/السیر 19 (1570)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 30 (2839)، (تحفة الأشراف: 4939)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/38، 71، 72، 73) (صحیح)» ‏‏‏‏ (زہری کا مذکورہ قول مؤلف کے سوا کسی کے یہاں نہیں ہے)

Al Sab bin Jaththamah said that he asked the Messenger of Allah ﷺ about the polytheists whose settlemnst were attacked at night when some of their offspring and women were smitten. The Prophet ﷺ “They are of them. Amr bin Dinar used to say “they are regarded in the same way as their parents. ” Al-Zuhri said: Thereafter the Messenger of Allah ﷺ prohibited to kill women and children.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2666


قال الشيخ الألباني: صحيح خ دون النهي عن القتل

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.