(مرفوع) حدثنا مسدد، ان يحيى بن سعيد، وبشر بن المفضل. حدثاهم عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن ابي عمرة، عن زيد بن خالد الجهني، ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم توفي يوم خيبر فذكروا ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" صلوا على صاحبكم فتغيرت وجوه الناس لذلك فقال: إن صاحبكم غل في سبيل الله ففتشنا متاعه فوجدنا خرزا من خرز يهود لا يساوي درهمين". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، وَبِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ. حدَّثَاهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ خَيْبَرَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَتَغَيَّرَتْ وُجُوهُ النَّاسِ لِذَلِكَ فَقَالَ: إِنَّ صَاحِبَكُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَفَتَّشْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا خَرَزًا مِنْ خَرَزِ يَهُودَ لَا يُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کا غزوہ خیبر کے دن انتقال ہو گیا، لوگوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: ”اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو“، یہ سن کر لوگوں کے چہرے بدل گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ساتھی نے جہاد میں خیانت کی ہے“، پھر جب ہم نے اس کا سامان ڈھونڈا تو یہود کے مونگوں میں سے ہمیں چند مونگے ملے جس کی قیمت دو درہم کے برابر بھی نہ تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 66 (1961)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 34 (2848)، موطا امام مالک/الجھاد 13 (23)، مسند احمد (4/114، 5/192)، (تحفة الأشراف: 3767) (ضعیف)» (اس کی سند میں ابوعمرہ مولی زید بن خالد مقبول راوی ہیں، یعنی متابعت کے بعد قوی ہیں، اور متابعت نہ ہونے پر ضعیف اور لین الحدیث حافظ ابن حجر نے ان کو مقبول کہا ہے، یعنی متابعت کی موجودگی میں)
Narrated Zayd ibn Khalid al-Juhani: A man from the Companions of the Prophet ﷺ died on the day of Khaybar. They mentioned the matter to the Messenger of Allah. He said: Offer prayer over your companion. When the faces of the people looked perplexed, he said: Your companion misappropriated booty in the path of Allah. We searched his belongings and found some Jewish beads not worth two dirhams.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2704
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ثور بن زيد الديلي، عن ابي الغيث مولى ابن مطيع، عن ابي هريرة، انه قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر فلم يغنم ذهبا ولا ورقا إلا الثياب والمتاع والاموال قال: فوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو وادي القرى، وقد اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم عبد اسود يقال له مدعم حتى إذا كانوا بوادي القرى فبينا مدعم يحط رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه سهم فقتله فقال الناس: هنيئا له الجنة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" كلا والذي نفسي بيده إن الشملة التي اخذها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا. فلما سمعوا ذلك جاء رجل بشراك او شراكين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: شراك من نار او قال: شراكان من نار. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدَّيْلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ فَلَمْ يَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا وَرِقًا إِلَّا الثِّيَابَ وَالْمَتَاعَ وَالْأَمْوَالَ قَالَ: فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ وَادِي الْقُرَى، وَقَدْ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ أَسْوَدُ يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِوَادِي الْقُرَى فَبَيْنَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ سَهْمٌ فَقَتَلَهُ فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا. فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِكَ جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ أَوْ شِرَاكَيْنِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ أَوْ قَالَ: شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کے سال نکلے، تو ہمیں غنیمت میں نہ سونا ہاتھ آیا نہ چاندی، البتہ کپڑے اور مال و اسباب ملے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی القری کی جانب چلے اور آپ کو ایک کالا غلام ہدیہ میں دیا گیا تھا جس کا نام مدعم تھا، جب لوگ وادی القری میں پہنچے تو مدعم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کا پالان اتار رہا تھا، اتنے میں اس کو ایک تیر آ لگا اور وہ مر گیا، لوگوں نے کہا: اس کے لیے جنت کی مبارک بادی ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرگز نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ چادر جو اس نے خیبر کی لڑائی میں غنیمت کے مال سے تقسیم سے قبل لی تھی اس پر آگ بن کر بھڑک رہی ہے“، جب لوگوں نے یہ سنا تو ایک شخص ایک یا دو تسمے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آگ کا ایک تسمہ ہے“ یا فرمایا: ”آگ کے دو تسمے ہیں“۔
Abu Hurairah said “We went out along with the Messenger of Allah ﷺ in the year of Khaibar. We did not get gold or silver in the booty of war except clothes, equipment and property. The Messenger of Allah ﷺ sent (a detachment) towards Wadi Al Qura. The Messenger of Allah ﷺ was presented a black slave called Mid’am. And while they were in Wadi Al Qura and Mid’am was unsaddling a Camel belonging to the Messenger of Allah ﷺ he was struck by a random arrow which killed him. The people said “Congratulations to him, he will go to paradise. But the Messenger of Allah ﷺ said “Not at all. By Him in Whose hand my soul is the cloak he took on the day of Khaibar from the spoils which was not among the shares divided will blaze with fire upon him. When they (the people) heard that, a man brought a sandal strap or two sandal straps to the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ said “A sandal strap of fire or two sandal straps of fire. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2705