(موقوف) حدثنا نصر بن علي، اخبرني ابو احمد، حدثنا عمار بن رزيق، عن ابي إسحاق، قال: كنت في المسجد الجامع مع الاسود، فقال: اتت فاطمة بنت قيس عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال:" ما كنا لندع كتاب ربنا وسنة نبينا صلى الله عليه وسلم لقول امراة لا ندري احفظت ذلك ام لا". (موقوف) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ مَعَ الْأَسْوَدِ، فَقَالَ: أَتَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَا كُنَّا لِنَدَعَ كِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِ امْرَأَةٍ لَا نَدْرِي أَحَفِظَتْ ذَلِكَ أَمْ لَا".
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں اسود کے ساتھ جامع مسجد میں تھا تو انہوں نے کہا: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی کی سنت کو ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑ سکتے، پتا نہیں اسے یہ (اصل بات) یاد بھی ہے یا بھول گئی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: کتاب اللہ سے مراد سورہ طلاق کی آیت «لعل الله يحدث بعد ذلك أمرا»، اور سنت سے مراد عمر رضی اللہ عنہ والی روایت ہے جس میں ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ مطلقہ ثلاثہ کو نفقہ اور سکنی ملے گا، لیکن یہ روایت محفوظ نہیں ہے۔
Abu Ishaq said “I was with Al Aswad in the congregational mosque. He said “Fathimah daughter of Qais came to Umar bin Al Khattab (may Allaah be pleased with him). (When she narrated the tradition about her divorce) he said “We are not to leave the Book of our Lord and the Sunnah of our Prophet ﷺ for the statement of a woman, we do not know whether she remembered it or not. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2284
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود، حدثنا ابن وهب، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، قال: لقد عابت ذلك عائشة رضي الله عنها اشد العيب يعني حديث فاطمة بنت قيس، وقالت: إن فاطمة كانت في مكان وحش فخيف على ناحيتها، فلذلك رخص لها رسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَقَدْ عَابَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَشَدَّ الْعَيْبِ يَعْنِي حَدِيثَ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، وَقَالَتْ: إِنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ فِي مَكَانٍ وَحْشٍ فَخِيفَ عَلَى نَاحِيَتِهَا، فَلِذَلِكَ رَخَّصَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عروہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث پر سخت نکیر کرتی تھیں اور کہتی تھیں: چونکہ فاطمہ ایک ویران مکان میں رہتی تھیں جس کی وجہ سے ان کے بارے میں خدشہ لاحق ہوا اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (مکان بدلنے کی) رخصت دی تھی۔
Urwah said: Aishah (Allah be pleased with her) severely objected to the tradition of Fatimah daughter of Qays. She said: Fatimah lived in a desolate house and she feared for her loneliness there. Hence the Messenger of Allah ﷺ accorded permission to her (to leave the place).
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2285
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے فاطمہ (فاطمہ بنت قیس) رضی اللہ عنہا کے بیان پر اظہار خیال کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کہا اس میں اس کے لیے کوئی فائدہ نہیں۔
Urwah ibn az-Zubayr said: Aishah was asked: Did you not see (i. e. known) the statement of Fatimah? She replied: It is not good for her to mention it (to others).
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2286
(موقوف) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن القاسم بن محمد، وسليمان بن يسار، انه سمعهما يذكران، ان يحيى بن سعيد بن العاص طلق بنت عبد الرحمن بن الحكم البتة، فانتقلها عبد الرحمن، فارسلت عائشة رضي الله عنها إلى مروان بن الحكم وهو امير المدينة، فقالت له:" اتق الله، واردد المراة إلى بيتها"، فقال مروان في حديث سليمان:" إن عبد الرحمن غلبني"، وقال مروان في حديث القاسم:" او ما بلغك شان فاطمة بنت قيس؟" فقالت عائشة:" لا يضرك ان لا تذكر حديث فاطمة"، فقال مروان:" إن كان بك الشر، فحسبك ما كان بين هذين من الشر". (موقوف) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْكُرَانِ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَكَمِ الْبَتَّةَ، فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ، فَقَالَتْ لَهُ:" اتَّقِ اللَّهَ، وَارْدُدِ الْمَرْأَةَ إِلَى بَيْتِهَا"، فَقَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ:" إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ غَلَبَنِي"، وَقَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ الْقَاسِمِ:" أَوَ مَا بَلَغَكِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ؟" فَقَالَتْ عَائِشَةُ:" لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَذْكُرَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ"، فَقَالَ مَرْوَانُ:" إِنْ كَانَ بِكِ الشَّرُّ، فَحَسْبُكِ مَا كَانَ بَيْنَ هَذَيْنِ مِنَ الشَّرِّ".
یحییٰ بن سعید قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ان دونوں کو ذکر کرتے ہوئے سنا کہ یحییٰ بن سعید بن عاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی بیٹی کو تین طلاق دے دی تو عبدالرحمٰن نے انہیں اس گھر سے منتقل کر لیا تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس وقت مدینہ کے امیر مروان بن حکم کو کہلا بھیجا کہ اللہ کا خوف کھاؤ اور عورت کو اس کے گھر واپس بھیج دو، بروایت سلیمان: مروان نے کہا: عبدالرحمٰن مجھ پر غالب آ گئے یعنی انہوں نے میری بات نہیں مانی، اور بروایت قاسم: کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا قصہ معلوم نہیں؟ تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: فاطمہ والی حدیث نہ بیان کرو تو تمہارا کوئی نقصان نہیں ہے، تو مروان نے کہا: اگر آپ نزدیک وہاں برائی کا اندیشہ تھا تو سمجھ لو یہاں ان دونوں (عمرہ اور ان کے شوہر یحییٰ) کے درمیان بھی اسی برائی کا اندیشہ ہے۔
Al-Qasim ibn Muhammad and Sulayman ibn Yasar reported: Yahya ibn Saeed ibn al-As divorced the daughter of Abdur-Rahman ibn al-Hakam absolutely. Abdur-Rahman shifted her (from there). Aishah sent a message to Marwan ibn al-Hakam who was the governor of Madina, and said to him: Fear Allah, and return the woman to her home. Marwan said (according to Sulayman's version): Abdur-Rahman forced me. Marwan said (according to the version of al-Qasim): Did not the case of Fatimah daughter of Qays reach you? Aishah replied: There would be no harm to you if you did not make mention of the tradition of Fatimah. Marwan said: If you think that it was due to some evil (i. e. reason), then it is sufficient for you to see that there is also an evil between the two.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2288
میمون بن مہران کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو سعید بن مسیب کے پاس گیا اور میں نے کہا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو طلاق دی گئی تو وہ اپنے گھر سے چلی گئی (ایسا کیوں ہوا؟) تو سعید نے جواب دیا: اس عورت نے لوگوں کو فتنے میں مبتلا کر دیا تھا کیونکہ وہ زبان دراز تھی لہٰذا اسے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے پاس رکھا گیا جو نابینا تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18021) (صحیح)» (لیکن ابن المسیب کا یہ بیان خلاف واقعہ، یعنی، فاطمہ کی منتقلی تین طلاق کے سبب تھی)
Maimun bin Mihram said “I came to Median and went to Saeed bin Al Musayyab”. I said (to him) Fathimah daughter of Qais was divorced and she shifted from her house. Saeed said “This woman has perverted people. She was arrogant so she was placed with Ibn Umm Makhtum, the blind. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2289