كتاب تفريع أبواب الطلاق کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل 19. باب فِي الْمَمْلُوكَةِ تَعْتِقُ وَهِيَ تَحْتَ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ باب: آزاد یا غلام کے نکاح میں موجود لونڈی کی آزادی کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مغیث رضی اللہ عنہ ایک غلام تھے وہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! اس سے میری سفارش کر دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بریرہ! اللہ سے ڈرو، وہ تمہارا شوہر ہے اور تمہارے لڑکے کا باپ ہے“ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے ایسا کرنے کا حکم فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں بلکہ میں تو سفارشی ہوں“ مغیث کے آنسو گالوں پر بہہ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: ”کیا آپ کو مغیث کی بریرہ کے تئیں محبت اور بریرہ کی مغیث کے تئیں نفرت سے تعجب نہیں ہو رہا ہے؟“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 15 (5282)، 16 (5283)، سنن النسائی/ آداب القضاء 27 (5419) سنن ابن ماجہ/الطلاق 29 (2075)، (تحفة الأشراف: 6048)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، مسند احمد (1/215)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2338) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر ایک کالے کلوٹے غلام تھے جن کا نام مغیث رضی اللہ عنہ تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (مغیث کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا) اختیار دیا اور (نہ رہنے کی صورت میں) انہیں عدت گزارنے کا حکم فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 15 (5280)، (تحفة الأشراف: 6189)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/281، 361) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بریرہ کے قصہ میں روایت ہے کہ اس کا شوہر غلام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو (آزاد ہونے کے بعد) اختیار دے دیا تو انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کیا، اگر وہ آزاد ہوتا تو آپ اسے (بریرہ کو) اختیار نہ دیتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، والبیوع 33 (1256)، والوصایا ا7 (2124)، والولاء 1 (2125)، سنن النسائی/الزکاة 99 (2615)، والطلاق 29 (3477)، 30 (3480)، 31 (3483، 3484)، والبیوع 78 (4646، 7464)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 29 (2074)، والأحکام 3 (2324)، (تحفة الأشراف: 16770)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العتق 10 (2536)، والھبة 7 (2587)، والنکاح 18 (5097)، والطلاق 14 (5279)، 17 (5284)، والأطعمة 31 (5030)، والأیمان 8 (6717)، والفرائض 22 (6751)، 23 (6754)، موطا امام مالک/الطلاق 10(25)، مسند احمد (6/46، 115، 123، 172، 175، 178، 191،207)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2337) (صحیح)» (لیکن ”اگروہ آزاد ہوتا تو…“ کا جملہ عروة کا اپنا قول ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح م لكن قوله ولو كان حرا مدرج من قول عروة
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو اختیار دیا اس کا شوہر غلام تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ العتق 2 (1504)، الزکاة 52 (1075)، سنن النسائی/الکبری/ الفرائض (6406)، (تحفة الأشراف: 17490) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|