سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
30. باب فِي ادِّعَاءِ وَلَدِ الزِّنَا
باب: ولد الزنا کے مدعی ہونے کا بیان۔
Chapter: Claiming An Illegitimate Son.
حدیث نمبر: 2264
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا معتمر، عن سلم يعني ابن ابي الزياد، حدثني بعض اصحابنا، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا مساعاة في الإسلام، من ساعى في الجاهلية فقد لحق بعصبته، ومن ادعى ولدا من غير رشدة فلا يرث ولا يورث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ سَلْمٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزَّيَّادِ، حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا مُسَاعَاةَ فِي الْإِسْلَامِ، مَنْ سَاعَى فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَدْ لَحِقَ بِعَصَبَتِهِ، وَمَنِ ادَّعَى وَلَدًا مِنْ غَيْرِ رِشْدَةٍ فَلَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں اجرت پر بدکاری اور زنا نہیں ہے، جس نے زمانہ جاہلیت میں بدکاری اور زنا سے کمائی کی، تو زنا سے پیدا ہونے والا بچہ اپنے عصبہ (مالک) سے مل جائے گا اور جس نے بغیر نکاح یا ملک کے کسی بچے کا دعویٰ کیا تو نہ تو (بچہ) اس کا وارث ہو گا اور نہ وہ بچے کا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5656)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/362) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے سند میں ایک مبہم راوی ہے)

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: There is no prostitution in Islam. If anyone practised prostitution in pre-Islamic times, the child will be attributed to the master (of the slave-woman). He who claims his child without a valid marriage or ownership will neither inherit nor be inherited.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2257


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2265
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا محمد بن راشد. ح وحدثنا الحسن بن علي، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا محمد بن راشد وهو اشبع،عن سليمان بن موسى، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال:" إن النبي صلى الله عليه وسلم قضى ان كل مستلحق استلحق بعد ابيه الذي يدعى له ادعاه ورثته، فقضى ان كل من كان من امة يملكها يوم اصابها فقد لحق بمن استلحقه وليس له مما قسم قبله من الميراث شيء، وما ادرك من ميراث لم يقسم فله نصيبه، ولا يلحق إذا كان ابوه الذي يدعى له انكره، وإن كان من امة لم يملكها او من حرة عاهر بها فإنه لا يلحق به ولا يرث، وإن كان الذي يدعى له هو ادعاه فهو ولد زنية من حرة كان او امة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ. ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ وَهُوَ أَشْبَعُ،عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ كُلَّ مُسْتَلْحَقٍ اسْتُلْحِقَ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَى لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ، فَقَضَى أَنَّ كُلَّ مَنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِكُهَا يَوْمَ أَصَابَهَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَنِ اسْتَلْحَقَهُ وَلَيْسَ لَهُ مِمَّا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ، وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ، وَلَا يَلْحَقُ إِذَا كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ لَمْ يَمْلِكْهَا أَوْ مِنْ حُرَّةٍ عَاهَرَ بِهَا فَإِنَّهُ لَا يَلْحَقُ بِهِ وَلَا يَرِثُ، وَإِنْ كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ ادَّعَاهُ فَهُوَ وَلَدُ زِنْيَةٍ مِنْ حُرَّةٍ كَانَ أَوْ أَمَةٍ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ جس لڑکے کو اس کے باپ کے مرنے کے بعد اس باپ سے ملایا جائے جس کے نام سے اسے پکارا جاتا ہے اور باپ کے وارث اسے اپنے سے ملانے کا دعویٰ کریں تو اگر اس کی پیدائش ایسی لونڈی سے ہوئی ہے جو صحبت کے دن اس کے ملکیت میں رہی ہو تو ملانے والے سے اس کا نسب مل جائے گا اور جو ترکہ اس کے ملائے جانے سے پہلے تقسیم ہو گیا ہے اس میں اس کو حصہ نہ ملے گا، البتہ جو ترکہ تقسیم نہیں ہوا ہے اس میں اسے حصہ دیا جائے گا، لیکن جس باپ سے اس کا نسب ملایا جاتا ہے اس نے (اپنی زندگی میں اس کے بیٹا ہونے سے) انکار کیا ہو تو وارثوں کے ملانے سے وہ نہیں ملے گا، اگر وہ لڑکا ایسی لونڈی سے ہو جس کا مالک اس کا باپ نہ تھا یا آزاد عورت سے ہو جس سے اس کے باپ نے زنا کیا تو اس کا نسب نہ ملے گا اور نہ اس کا وارث ہو گا گرچہ جس کے نام سے اسے پکارا جاتا ہے اسی نے (اپنی زندگی میں) اس کے بیٹا ہونے کا دعویٰ کیا ہو کیونکہ وہ زنا کی اولاد ہے آزاد عورت سے ہو یا لونڈی سے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الفرائض 14 (2746)، (تحفة الأشراف: 8712)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 181، 219)، سنن الدارمی/الفرائض 45 (3154) (حسن)» ‏‏‏‏

Amr bin Shuaib on his father's authority said that his grandfather reported: The Prophet ﷺ decided regarding one who was treated as a member of a family after the death of his father, to whom he was attributed when the heirs said he was one of them, that if he was the child of a slave-woman whom the father owned when he had intercourse with her, he was included among those who sought his inclusion, but received none of the inheritance which was previously divided; he, however, received his portion of the inheritance which had not already been divided; but if the father to whom he was attributed had disowned him, he was not joined to the heirs. If he was a child of a slave-woman whom the father did not possess or of a free woman with whom he had illicit intercourse, he was not joined to the heirs and did not inherit even if the one to whom he was attributed is the one who claimed paternity, since he was a child of fornication whether his mother was free or a slave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2258


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2266
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا ابي، عن محمد بن راشد، بإسناده ومعناه، زاد:" وهو ولد زنا لاهل امه من كانوا حرة او امة، وذلك فيما استلحق في اول الإسلام، فما اقتسم من مال قبل الإسلام فقد مضى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، زَادَ:" وَهُوَ وَلَدُ زِنَا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ كَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً، وَذَلِكَ فِيمَا اسْتُلْحِقَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، فَمَا اقْتُسِمَ مِنْ مَالٍ قَبْلَ الْإِسْلَامِ فَقَدْ مَضَى".
اس سند سے بھی محمد بن راشد سے اسی مفہوم کی روایت منقول ہے لیکن اس میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ وہ ولد الزنا ہے اور اپنی ماں کے خاندان سے ملے گا چاہے وہ آزاد ہوں یا غلام، یہ شروع اسلام میں پیش آمدہ معاملہ کا حکم ہے، رہا جو مال قبل از اسلام تقسیم ہو چکا اس سے کچھ سروکار نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8712) (حسن)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Muhammad bin Rashid through a different chain of narrators to the same effect. This version adds “he is the child of fornication for the people of his mother whether she was free or a slave. This attribution of a child to the parents was practiced in the beginning of Islam. The property divided before Islam will not be taken into account.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2259


قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.