كتاب تفريع أبواب الطلاق کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل 14. باب فِي الْبَتَّةِ باب: طلاق بتہ (یعنی قطعی طلاق) کا بیان۔
نافع بن عجیر بن عبد یزید بن رکانہ سے روایت ہے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی سہیمہ کو طلاق بتہ ۱؎ (قطعی طلاق) دے دی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی اور کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو ایک ہی طلاق کی نیت کی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی تم نے صرف ایک کی نیت کی تھی؟“ رکانہ نے کہا: قسم اللہ کی میں نے صرف ایک کی نیت کی تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی، پھر انہوں نے اسے دوسری طلاق عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں دی اور تیسری عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطلاق 2 (1177)، ق / الطلاق 19 (2051)، (تحفة الأشراف: 3613)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/ الطلاق 8 (2318) (ضعیف)» (اس کے راوی نافع مجہول ہیں، نیز اس حدیث میں بہت ہی اضطراب ہے اس لئے بروایت امام ترمذی امام بخاری نے بھی اس کو ضعیف قرارد یا ہے)
وضاحت: ۱؎: البتہ: «بتّ» کا اسم مرہ ہے، البتہ اور «بتات» کے معنی یقیناً اور قطعاً کے ہیں، طلاق بتہ یا البتہ ایسی طلاق جو یقینی اور قطعی طور پر پڑ چکی ہے، اورصحیح احادیث کی روشنی میں تین طلاق سنت کے مطابق تین طہر میں دی جائے، تو اس کے بعد یہ طلاق قطعی اور بتہ ہو گی، واضح رہے کہ یزید بن رکانہ کی یہ حدیث ضعیف ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
اس سند سے بھی رکانہ بن عبد یزید سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3613) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
رکانہ بن عبد یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے پوچھا: ”تم نے کیا نیت کی تھی؟“ انہوں نے کہا: ایک کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے ہو؟“ انہوں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا تم نے ارادہ کیا ہے وہی ہو گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت ابن جریج والی روایت سے زیادہ صحیح ہے جس میں ہے کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی تھی کیونکہ یہ روایت ان کے اہل خانہ کی بیان کردہ ہے اور وہ حقیقت حال سے زیادہ واقف ہیں اور ابن جریج والی روایت بعض بنی رافع (جو ایک مجہول ہے) سے منقول ہے جسے وہ عکرمہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، (دیکھئیے حدیث نمبر: ۲۰۹۶)
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (2206)، (تحفة الأشراف: 3613) (اس کے تین رواة ضعیف ہیں، دیکھئے: إرواء الغلیل: 2063) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|