كتاب تفريع أبواب الطلاق کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل 28. باب إِذَا شَكَّ فِي الْوَلَدِ باب: جب بچے کے متعلق شک ہو تو کیا حکم ہے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنی فزارہ کا ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میری عورت نے ایک کالا بچہ جنا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟“ اس نے جواب دیا: ہاں، پوچھا: ”کون سے رنگ کے ہیں؟“ جواب دیا: سرخ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا کوئی خاکستری بھی ہے؟“ جواب دیا: ہاں، خاکی رنگ کا بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”پھر یہ کہاں سے آ گیا؟“، بولا: شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہاں بھی ہو سکتا ہے (تمہارے لڑکے میں بھی) کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللعان 1 (1500)، سنن الترمذی/الولاء 4 (2129)، سنن النسائی/الطلاق 46 (3580)، سنن ابن ماجہ/النکاح 58 (2200)، (تحفة الأشراف: 13129)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطلاق 26 (5305)، الحدود 41 (6847)، الاعتصام 12 (7314)، مسند احمد (2/234، 239، 409) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس وقت کسی رگ میں سے جس میں کالا پن زیادہ تھا نطفہ میں سواد (کالا رنگ) زیادہ مل گیا ہو، اور اس کی وجہ سے لڑکا کالا اور سیاہ رنگ ہو تو اس قسم کے اختلاف سے اس کے نسب سے متعلق دل میں شبہ کرنا صحیح نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی زہری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے لیکن اس میں یہ ہے کہ یہ کہہ کر اس کا مقصد اپنے سے بچہ کی نفی کرنی تھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللعان 1 (1500)، سنن النسائی/الطلاق 46 (3509)، (تحفة الأشراف: 13273)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/233، 279) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: میری عورت نے ایک کالا لڑکا جنا ہے اور میں اس کا انکار کرتا ہوں، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتصام 12 (7314)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1500)، (تحفة الأشراف: 15311) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|