Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
11. باب النَّهْيِ عَنِ الشَّحْنَاءِ وَالتَّهَاجُرِ:
باب: کینہ رکھنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 6546
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، رَفَعَهُ مَرَّةً، قَالَ: " تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ فِي كُلِّ يَوْمِ خَمِيسٍ، وَاثْنَيْنِ، فَيَغْفِرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ لِكُلِّ امْرِئٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا امْرَأً كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ".
سفیان نے مسلم بن ابی مریم سے، انہوں نے ابوصالح سے روایت کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے ایک بار اس حدیث کو مرفوعا بیان کیا، کہا: ہر پیر اور جمعرات کو اعمال پیش کیے جاتے ہیں، اس دن اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی مغفرت کر دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا، اس شخص کے سوا کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت اور کینہ ہو، تو (ان کے بارے میں) کہا جاتا ہے: ان دونوں کو رینے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں، ان دونوں کو رہنے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"ہر جمعرات اور پیر کے روز اعمال پیش کیے جاتے ہیں،چنانچہ اللہ عزوجل اس دن پر اس انسان کومعاف کردیتاہے،جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا،سوائے اس انسان کے کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ اور عداوت ہے تو کہا جاتا ہے،ان کے معاملہ کو مؤخر کردوحتیٰ کہ یہ دونوں آپس میں صلح کرلیں،ان دونوں کے معاملہ کو مؤخر کروحتیٰ کہ یہ دونوں صلح کرلیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6546 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6546  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اركوايا اركوا:
مؤخر کر دو۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث کی تشریح اوسط طبرانی کی اس روایت سے ہوتی ہے جسے امام منذری نے "ترغیب و ترہیب" میں نقل کیا ہے کہ ہر دو شنبہ اور پنجشنبہ کو لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں تو جس نے اللہ سے بخشش اور معافی مانگی ہوتی ہے اس کو معافی دی جاتی ہے اور جس نے توبہ کی ہوتی ہے،
اس کی توبہ قبول کی جاتی ہے۔
لیکن باہم کینہ رکھنے والوں کے اعمال ان کے کینہ کے سبب لوٹا دئیے جاتے ہیں (یعنی ان کی معافی اور توبہ قبول نہیں ہوتی)
جب تک وہ اس سے باز نہ آ جائیں،
یعنی جس مسلمان کے دل میں دوسرے مسلمان بھائی کے لیے کینہ ہو گا،
جب تک وہ اس کینہ سے اپنے دل اور سینے کو صاف پاک نہ کر لے،
اس وقت تک وہ اللہ کی رحمت و مغفرت کا مستحق نہ ہو گا۔
(معارف الحدیث:
ج 2 ص 219،
از مولانا منظور احمد نعمانی)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6546