حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تفتح ابواب الجنة يوم الاثنين، ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا، إلا رجلا كانت بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: انظروا هذين حتى يصطلحا، انظروا هذين حتى يصطلحا، انظروا هذين حتى يصطلحا ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلًا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ".
) امام مالک بن انس نے سہیل (بن ابی صالح) سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا، اس بندے کےسوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو، چنانچہ کہا جاتا ہے: ان دونون کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں۔ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں۔" (اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سوموار اورجمعرات کے روز جنت کے دروازے کھولےجاتے ہیں اور ہر اس بندے کو معاف کردیا جاتا ہے،جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا،سوائے اس بندے کے کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ اور عداوت ہے،ان کے بارےمیں کہاجاتا ہے،ان دونوں کامعاملہ مؤخر کرو،حتیٰ کہ آپس میں صلح کرلیں،ان دونوں کو مہلت دو،حتیٰ کہ باہمی صلح کرلیں،ان دونوں کو ڈھیل دو،حتیٰ کہ آپس میں صلح کرلیں۔"
تفتح أبواب الجنة يوم الاثنين ويوم الخميس فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا إلا رجلا كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذين حتى يصطلحا
تعرض الأعمال في كل يوم خميس واثنين فيغفر الله في ذلك اليوم لكل امرئ لا يشرك بالله شيئا إلا امرأ كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال اركوا هذين حتى يصطلحا اركوا هذين حتى يصطلحا
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6544
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: شحناء: بغض و عداوت اور کینہ، انظروا: ان کی مہلت اور ڈھیل اور ان کے معانی کے معاملہ کو مؤخر کر دو۔ فوائد ومسائل: پیر اور جمعرات کے روز اللہ کے حضور اعمال کی پیشی، ایک روٹین ورک یا ضابطہ کار ہے، وگرنہ اللہ تعالیٰ تمام اعمال سے شخصی طور پر آگاہ ہے اور جنت کے دروازے کھولنا اور اس بات کی علامت ہے کہ آج لوگوں کو معافی ملے گی اور جو انسان کفروشرک سے بچ کر ایمان رکھتا ہے، اس کو معافی مل جاتی ہے، لیکن باہمی عداوت اور کینہ ایسا گھناؤنا جرم ہے کہ اس کے مرتکب کے لیے معافی نہیں ہے، جب تک اس جرم سے باز نہ آ جائے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6544
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1740
´دوشنبہ (سوموار) اور جمعرات کا روزہ۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے، تو پوچھا گیا: اللہ کے رسول! آپ دوشنبہ اور جمعرات کو روزہ رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو شنبہ اور جمعرات کو اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے سوائے دو ایسے لوگوں کے جنہوں نے ایک دوسرے سے قطع تعلق کر رکھا ہو، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ان دونوں کو چھوڑو یہاں تک کہ باہم صلح کر لیں۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1740]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سوموار اور جمعرات کو نفل روزہ رکھنے کا اہتمام کرنا چا ہیے۔
(2) روزہ ایک بڑا نیک عمل ہے جس کی برکت سے مغفرت کی زیادہ امید کی جا سکتی ہے۔
(3) مسلمانو ں کا ایک دوسرے سے بلا وجہ ناراض رہنا بڑا گنا ہ ہے (4) کسی دینی وجہ سے ناراضی رکھنا اور اہل و عیال کو تنبیہ کرنے کے لئے ناراض ہو جانا اس وعید میں شامل نہیں۔
(5) بعض لوگوں نے سوموار کے روزے سے عید میلاد کا جواز ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے سوموار کے دن پیدا ہونے پر علمائے کرام کا اتفاق ہے لیکن استدالال محل نظر ہے اس لئے کہ اس دن روزہ رکھنا سنت ہے نہ کہ عید منانا اور عید روزے کے منافی ہے نیز ہفت روزہ عید پر سالانہ عید کو قیاس کرنا درست نہیں۔ کیونکہ ربیع الاول رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں ہر سال آتا رہا ہے لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس مہینے میں عید نہیں منائی۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھیے: (عید میلاد کی تار یخی و شرعی حيثیت اور مجوزین کے دلائل کا جائزہ از حا فظ صلاح الد ین یوسف رحمۃ اللہ علیہ)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1740
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 747
´سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اعمال سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کو اعمال (اللہ کے حضور) پیش کئے جاتے ہیں، میری خواہش ہے کہ میرا عمل اس حال میں پیش کیا جائے کہ میں روزے سے ہوں۔“[سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 747]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں محمد بن رفاعہ لین الحدیث راوی ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 747
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2023
´دو باہم قطع تعلق کرنے والوں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں، اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والوں کی اس دن مغفرت کی جاتی ہے، سوائے ان کے جنہوں نے باہم قطع تعلق کیا ہے، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے، ان دونوں کو لوٹا دو یہاں تک کہ آپس میں صلح کر لیں“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2023]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: پیر اور جمعرات یہ ایسے دودن ہیں جن کے بارے میں بعض روایات سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ان دو دنوں میں (اللہ کے یہاں) بندوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، آپ ﷺ ان دو دنوں میں اہتمام سے روزہ رکھتے تھے، اور مسلم کی روایت ہے کہ پیر کے دن آپﷺ کی پیدائش ہوئی اور اسی دن آپﷺ کی بعثت بھی ہوئی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2023
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1005
1005- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ”مرفوع“ حدیث کے طور پر یہ بات نقل کرتے ہیں: ”ہر پیر اور جمعرات کے دن اعمال (اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں) پیش کیے جاتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان دنوں میں ہر ایسے شخص کی مغفرت کر دیتا ہے، جو کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک نہ ٹھہراتا ہو، ماسوائے اس شخص کے، جس کی اپنے کسی بھائی کے ساتھ ناراضگی ہو، تو حکم ہوتا ہے ان دونوں کو اس وقت تک رہنے دو، جب تک یہ دونوں صلح نہیں کر لیتے۔ ان دونوں کو اس وقت تک رہنے دو، جب تک یہ دونوں صلح نہیں کرلیتے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1005]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اعمال کا لکھا جانا اور ان کا ہر سوموار اور ہر جمعرات اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیا جانا برحق ہے، اگر انسان یہی بات اپنے ذہن میں رکھے تو یہی اس کی اصلاح کے لیے کافی ہے۔ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے اعمال سوموار کو اور منگل اور بدھ کے اعمال جمعرات کو اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔ جب انسان کا یہ پختہ عقیدہ ہوگا تو وہ جمعہ، ہفتہ اور اتوار سوچ سمجھ کر گزارے گا، اور ایسے اعمال کر نے کی کوشش کرے گا جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہو جائے، اور اگلے دنوں میں اپنا خصوصی کرم وفضل فرمائے، افسوس کہ انسان سب کچھ بھول جاتا ہے حتٰی کہ اپنی موت کو بھی بھول جاتا ہے۔ نیز اس حدیث سے سوموار اور جمعرات کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے، اس وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں دنوں کا نفلی روزہ بھی رکھتے تھے، اس حدیث سے کینہ اور شرک کی شدید مذمت بھی ثابت ہوتی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1004