امام مالک بن انس نے زید بن اسلم سے، انہوں نے عطاء بن یسار سے اور انہوں نے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے بعد میں ادائیگی (سلف) کے عوض ایک نو عمر اونٹ لیا، آپ کے پاس زکاۃ کے اونٹ آئے تو آپ نے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اس آدمی کو اس کے نو عمر اونٹ کی ادائیگی کر دیں۔ حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ لوٹ کر آپ کے پاس آئے اور عرض کی: میں نے تو (آئے ہوئے) ان اونٹوں میں ساتویں سال کا بہت اچھا اونٹ ہی پایا ہے۔ تو آپ نے فرمایا: "اسے وہی دے دو، لوگوں میں سے بہترین وہ ہے جو ادا کرنے میں بہترین ہو۔"
حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے جوان اونٹ قرض لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ابو رافع رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیا کہ اس آدمی کو اس کے (جوان اونٹ کے عوض) جوان اونٹ دے دو، تو ابو رافع رضی اللہ تعالی عنہ نے واپس آ کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ مجھے ان اونٹوں میں اس سے بہتر ساتویں سال کا اونٹ ہی ملتا ہے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے وہی دے دو، کیونکہ بہترین لوگ وہی ہیں، جو قرض بہتر انداز میں ادا کرتے ہیں۔“