صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ
طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
6. باب الْمُطَلَّقَةُ ثَلاَثًا لاَ نَفَقَةَ لَهَا:
باب: مطلقہ بائنہ کے نفقہ نہ ہونے کابیان۔
Chapter: The woman who has been irrevocably divorced is not entitled to spending
حدیث نمبر: 3697
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى قال قرات على مالك عن عبد الله بن يزيد مولى الاسود بن سفيان عن ابى سلمة بن عبد الرحمن عن فاطمة بنت قيس ان ابا عمرو بن حفص طلقها البتة وهو غائب فارسل إليها وكيله بشعير فسخطته فقال والله ما لك علينا من شىء. فجاءت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- فذكرت ذلك له فقال «‏‏‏‏ليس لك عليه نفقة» .‏‏‏‏ فامرها ان تعتد فى بيت ام شريك ثم قال «‏‏‏‏تلك امراة يغشاها اصحابى اعتدى عند ابن ام مكتوم فإنه رجل اعمى تضعين ثيابك فإذا حللت فآذنينى» .‏‏‏‏ قالت فلما حللت ذكرت له ان معاوية بن ابى سفيان وابا جهم خطبانى. فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- «‏‏‏‏اما ابو جهم فلا يضع عصاه عن عاتقه واما معاوية فصعلوك لا مال له انكحى اسامة بن زيد» .‏‏‏‏ فكرهته ثم قال «‏‏‏‏انكحى اسامة» .‏‏‏‏ فنكحته فجعل الله فيه خيرا واغتبطت به.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلُهُ بِشَعِيرٍ فَسَخِطَتْهُ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَىْءٍ. فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ «‏‏‏‏لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ» .‏‏‏‏ فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِى بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ ثُمَّ قَالَ «‏‏‏‏تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِى اعْتَدِّى عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِى» .‏‏‏‏ قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِى سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- «‏‏‏‏أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلاَ يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتَقِهِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لاَ مَالَ لَهُ انْكِحِى أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ» .‏‏‏‏ فَكَرِهْتُهُ ثُمَّ قَالَ «‏‏‏‏انْكِحِى أُسَامَةَ» .‏‏‏‏ فَنَكَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهِ.
اسود بن سفیان کے مولیٰ عبداللہ بن یزید نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ابو عمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بتہ (حتمی، تیسری طلاق) دے دی، اور وہ خود غیر حاضر تھے، ان کے وکیل نے ان کی طرف سے کچھ جَو (وغیرہ) بھیجے، تو وہ اس پر ناراض ہوئیں، اس (وکیل) نے کہا: اللہ کی قسم! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور یہ بات آپ کو بتائی۔ آپ نے فرمایا: "اب تمہارا خرچ اس کے ذمے نہیں۔" اور آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے گھر میں عدت گزاریں، پھر فرمایا: "اس عورت کے پاس میرے صحابہ آتے جاتے ہیں، تم ابن مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں عدت گزر لو، وہ نابینا آدمی ہیں، تم اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے بھی اتار سکتی ہو۔ تم جب (عدت کی بندش سے) آزاد ہو جاؤ تو مجھے بتانا۔" جب میں (عدت سے) فارغ ہوئی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم رضی اللہ عنہم دونوں نے مجھے نکاح کا پیغام بھیجا ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابوجہم تو اپنے کندھے سے لاٹھی نہیں اتارتا، اور رہا معاویہ تو وہ انتہائی فقیر ہے، اس کے پاس کوئی مال نہیں، تم اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لو۔" میں نے اسے ناپسند کیا، آپ نے پھر فرمایا: "اسامہ سے نکاح کر لو۔" تو میں نے ان سے نکاح کر لیا، اللہ نے اس میں خیر ڈال دی اور اس کی وجہ سے مجھ پر رشک کیا جانے لگا
حدیث نمبر: 3698
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن ابي حازم ، وقال قتيبة : ايضا حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن القاري ، كليهما عن ابي حازم ، عن ابي سلمة ، عن فاطمة بنت قيس ، انه طلقها زوجها في عهد النبي صلى الله عليه وسلم، وكان انفق عليها نفقة دون، فلما رات ذلك، قالت: والله لاعلمن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن كان لي نفقة اخذت الذي يصلحني، وإن لم تكن لي نفقة لم آخذ منه شيئا، قالت: فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " لا نفقة لك، ولا سكنى ".حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ : أَيْضًا حدثنا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، كِلَيْهِمَا عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ أَنْفَقَ عَلَيْهَا نَفَقَةَ دُونٍ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ، قَالَت: وَاللَّهِ لَأُعْلِمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ كَانَ لِي نَفَقَةٌ أَخَذْتُ الَّذِي يُصْلِحُنِي، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ لِي نَفَقَةٌ لَمْ آخُذْ مِنْهُ شَيْئًا، قَالَت: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " لَا نَفَقَةَ لَكِ، وَلَا سُكْنَى ".
ابوحازم نے ابوسلمہ سے، انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ان کے شوہر نے انہیں طلاق دے دی، اور اس نے انہیں بہت حقیر سا خرچ دیا، جب انہوں نے اسے دیکھا تو کہا: اللہ کی قسم! میں (اس بات سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور آگاہ کروں گی، اگر میرے لیے خرچ ہے تو اتنا لوں گی جو میری گزران درست کر دے، اگر میرے لیے خرچ نہیں ہے تو میں اس سے کچھ بھی نہیں لوں گی۔ انہوں نے کہا: میں نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: "تمہارے لیے نہ خرچ ہے اور نہ رہائش۔"
حدیث نمبر: 3699
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن عمران بن ابي انس ، عن ابي سلمة ، انه قال: سالت فاطمة بنت قيس ، فاخبرتني: ان زوجها المخزومي طلقها، فابى ان ينفق عليها، فجاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا نفقة لك، فانتقلي فاذهبي إلى ابن ام مكتوم، فكوني عنده، فإنه رجل اعمى تضعين ثيابك عنده ".حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ ، فَأَخْبَرَتْنِي: أَنَّ زَوْجَهَا الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا، فَأَبَى أَنْ يُنْفِقَ عَلَيْهَا، فَجَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَتْهُ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا نَفَقَةَ لَكِ، فَانْتَقِلِي فَاذْهَبِي إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَكُونِي عَنْدَهُ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ عَنْدَهُ ".
عمران بن ابی انس نے ابوسلمہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ ان کے مخزومی شوہرنے انہیں طلاق دے دی اور ان پر خرچ کرنے سے بھی انکار کر دیا، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ کو اس بات کی خبر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے لیے خرچ نہیں ہے۔ (وہاں سے) منتقل ہو کر ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں چلی جاؤ اور وہیں رہو، وہ نابینا آدمی ہیں، تم وہاں اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے بھی اتار سکو گی
حدیث نمبر: 3700
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شيبان ، عن يحيى وهو ابن ابي كثير ، اخبرني ابو سلمة ، ان فاطمة بنت قيس اخت الضحاك بن قيس، اخبرته: ان ابا حفص بن المغيرة المخزومي طلقها ثلاثا، ثم انطلق إلى اليمن، فقال لها اهله: ليس لك علينا نفقة، فانطلق خالد بن الوليد في نفر فاتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيت ميمونة، فقالوا: إن ابا حفص طلق امراته ثلاثا، فهل لها من نفقة؟ فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليست لها نفقة، وعليها العدة "، وارسل إليها ان لا تسبقيني بنفسك، وامرها ان تنتقل إلى ام شريك، ثم ارسل إليها ان ام شريك ياتيها المهاجرون الاولون، فانطلقي إلى ابن ام مكتوم الاعمى، فإنك إذا وضعت خمارك لم يرك، فانطلقت إليه، فلما مضت عدتها انكحها رسول الله صلى الله عليه وسلم اسامة بن زيد بن حارثة،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حدثنا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى الْيَمَنِ، فقَالَ لَهَا أَهْلُهُ: لَيْسَ لَكِ عَلَيْنَا نَفَقَةٌ، فَانْطَلَقَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فِي نَفَرٍ فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، فقَالُوا: إِنَّ أَبَا حَفْصٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، فَهَلْ لَهَا مِنْ نَفَقَةٍ؟ فقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَتْ لَهَا نَفَقَةٌ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ "، وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنْ لَا تَسْبِقِينِي بِنَفْسِكِ، وَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنَّ أُمَّ شَرِيكٍ يَأْتِيهَا الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ، فَانْطَلِقِي إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى، فَإِنَّكِ إِذَا وَضَعْتِ خِمَارَكِ لَمْ يَرَكِ، فَانْطَلَقَتْ إِلَيْهِ، فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُهَا أَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ،
یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت ہے، (کہا:) مجھے ابوسلمہ نے خبر دی کہ ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ ابوحفص بن مغیرہ مخزومی نے اسے تین طلاقیں دے دیں، پھر یمن کی طرف طلا گیا، تو اس کے عزیز و اقارب نے اسے کہا: تمہارا خرچ ہمارے ذمے نہیں ہے۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ چند ساتھیوں کے ہمراہ آئے، حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ابوحفص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، کیا اس (کی سابقہ بیوی) کے لیے خرچہ ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کے لیے خرچہ نہیں ہے جبکہ اس کے لیے عدت (گزارنا) ضروری ہے۔" اور آپ نے اس کی طرف پیغام بھیجا: "اپنے بارے میں مجھ سے (مشورہ کرنے سے پہلے) سبقت نہ کرنا۔" اور اسے حکم دیا کہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے ہاں منتقل ہو جائے، پھر اسے پیغام بھیجا: "ام شریک کے ہاں اولین مہاجرین آتے ہیں، تم ابن مکتوم اعمیٰ کے ہاں چلی جاؤ، جب (کبھی) تم اپنی اوڑھنی اتارو گی تو وہ تمہیں نہیں دیکھ سکیں گے۔" وہ ان کے ہاں چلی گئیں، جب ان کی عدت پوری ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہا سے کر دیا
حدیث نمبر: 3701
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن فاطمة بنت قيس . ح وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن فاطمة بنت قيس ، قال: كتبت ذلك من فيها كتابا، قالت: كنت عند رجل من بني مخزوم، فطلقني البتة، فارسلت إلى اهله ابتغي النفقة، واقتصوا الحديث بمعنى حديث يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، غير ان في حديث محمد بن عمرو: لا تفوتينا بنفسك.حدثنا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حدثنا إِسْمَاعِيل يَعَنْونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ . ح وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حدثنا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ ذَلِكَ مِنْ فِيهَا كِتَابًا، قَالَت: كُنْتُ عَنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ، فَطَلَّقَنِي الْبَتَّةَ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى أَهْلِهِ أَبْتَغِي النَّفَقَةَ، وَاقْتَصُّوا الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو: لَا تَفُوتِينَا بِنَفْسِكِ.
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید اور ابن حجر نے ہمیں حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں اسماعیل، یعنی ابن جعفر نے محمد بن عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے ہمیں ابوسلمہ سے، انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی۔ اسی طرح ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی۔ (کہا:) ہم سے محمد بن بشر نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہم سے محمد بن عمرو نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حدیث بیان کی: (ابوسلمہ نے) کہا: میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے منہ سے سن کر یہ حدیث لکھی، انہوں نے کہا: میں بنو مخزوم کے ایک آدمی کے ہاں تھی۔ اس نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو میں نے اس کے گھر والوں کے ہاں پیغام بھیجا، میں خرچ کا مطالبہ کر رہی تھی۔۔۔ آگے ان سب نے ابوسلمہ سے یحییٰ بن کثیر کی حدیث کے مانند بیان کیا، البتہ محمد بن عمرو کی حدیث میں ہے: "اپنے (نکاح کے) معاملے میں (ہمارے ساتھ مشورہ کیے بغیر) ہمیں پیچھے نہ چھوڑ دینا
حدیث نمبر: 3702
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن علي الحلواني ، وعبد بن حميد ، جميعا عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب، ان ابا سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، اخبره: ان فاطمة بنت قيس ، اخبرته: انها كانت تحت ابي عمرو بن حفص بن المغيرة، فطلقها آخر ثلاث تطليقات، فزعمت انها جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم تستفتيه في خروجها من بيتها، " فامرها ان تنتقل إلى ابن ام مكتوم الاعمى "، فابى مروان ان يصدقه في خروج المطلقة من بيتها، وقال عروة: إن عائشة انكرت ذلك على فاطمة بنت قيس،حدثنا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حدثنا أَبِي ، عَنْ صَالِح ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْتَفْتِيهِ فِي خُرُوجِهَا مِنْ بَيْتِهَا، " فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى "، فأَبَى مَرْوَانُ أَنْ يُصَدِّقَهُ فِي خُرُوجِ الْمُطَلَّقَةِ مِنْ بَيْتِهَا، وقَالَ عُرْوَةُ: إِنَّ عَائِشَةَ أَنْكَرَتْ ذَلِكَ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ،
‏‏‏‏ سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ ابوعمرو کے پاس تھی اور اس نے تین طلاق دیں پھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گھر سے نکلنے کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ابن ام مکتوم کے گھر چلی جاؤ اور مروان نے ان کی تصدیق نہ کی مطلقہ کے گھر سے نکلنے میں اور عروہ نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی اس بات کو قابل انکار جانا۔
حدیث نمبر: 3703
Save to word اعراب
وحدثنيه محمد بن رافع ، حدثنا حجين ، حدثنا الليث ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، بهذا الإسناد مثله، مع قول عروة: إن عائشة انكرت ذلك على فاطمة.وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا حُجَيْنٌ ، حدثنا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، مَعَ قَوْلِ عُرْوَةَ: إِنَّ عَائِشَةَ أَنْكَرَتْ ذَلِكَ عَلَى فَاطِمَةَ.
عقیل نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، ساتھ عروہ کا قول بھی ذکر کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے سامنے اس بات کو ناقابل قبول قرار دیا
حدیث نمبر: 3704
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، واللفظ لعبد، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة : ان ابا عمرو بن حفص بن المغيرة خرج مع علي بن ابي طالب إلى اليمن، فارسل إلى امراته فاطمة بنت قيس بتطليقة كانت بقيت من طلاقها، وامر لها الحارث بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة بنفقة، فقالا لها: والله ما لك نفقة، إلا ان تكوني حاملا، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت له قولهما، فقال: " لا نفقة لك "، فاستاذنته في الانتقال: فاذن لها، فقالت: اين يا رسول الله؟ فقال: " إلى ابن ام مكتوم "، وكان اعمى تضع ثيابها عنده ولا يراها، فلما مضت عدتها انكحها النبي صلى الله عليه وسلم اسامة بن زيد، فارسل إليها مروان: قبيصة بن ذؤيب يسالها عن الحديث، فحدثته به، فقال مروان: لم نسمع هذا الحديث إلا من امراة سناخذ بالعصمة التي وجدنا الناس عليها، فقالت فاطمة: حين بلغها قول مروان، فبيني وبينكم القرآن، قال الله عز وجل: لا تخرجوهن من بيوتهن سورة الطلاق آية 1 الآية، قالت: هذا لمن كانت له مراجعة، فاي امر يحدث بعد الثلاث، فكيف تقولون: لا نفقة لها، إذا لم تكن حاملا، فعلام تحبسونها.حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، واللفظ لعبد، قَالَا: أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ : أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ خَرَجَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَى الْيَمَنِ، فَأَرْسَلَ إِلَى امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ بِتَطْلِيقَةٍ كَانَتْ بَقِيَتْ مِنْ طَلَاقِهَا، وَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَةٍ، فقَالَا لَهَا: وَاللَّهِ مَا لَكِ نَفَقَةٌ، إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلًا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ لَهُ قَوْلَهُمَا، فقَالَ: " لَا نَفَقَةَ لَكِ "، فَاسْتَأْذَنَتْهُ فِي الِانْتِقَالَ: فَأَذِنَ لَهَا، فقَالَت: أَيْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فقَالَ: " إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ "، وَكَانَ أَعْمَى تَضَعُ ثِيَابَهَا عَنْدَهُ وَلَا يَرَاهَا، فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُهَا أَنْكَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا مَرْوَانُ: قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ يَسْأَلُهَا عَنِ الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَتْهُ بِهِ، فقَالَ مَرْوَانُ: لَمْ نَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنَ امْرَأَةٍ سَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا، فقَالَت فَاطِمَةُ: حِينَ بَلَغَهَا قَوْلُ مَرْوَانَ، فَبَيْنِي وَبَيْنَكُمُ الْقُرْآنُ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ سورة الطلاق آية 1 الْآيَةَ، قَالَت: هَذَا لِمَنْ كَانَتْ لَهُ مُرَاجَعَةٌ، فَأَيُّ أَمْرٍ يَحْدُثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ، فَكَيْفَ تَقُولُونَ: لَا نَفَقَةَ لَهَا، إِذَا لَمْ تَكُنْ حَامِلًا، فَعَلَامَ تَحْبِسُونَهَا.
معمر نے ہمیں زہری سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت کی کہ ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن کی جانب گئے اور اپنی بیوی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو اس کی (تین) طلاقوں میں سے جو طلاق باقی تھی بھیج دی، اور انہوں نے ان کے بارے میں (اپنے عزیزوں) حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ سے کہا کہ وہ انہیں خرچ دیں، تو ان دونوں نے ان (فاطمہ) سے کہا: اللہ کی قسم! تمہارے لیے کوئی خرچ نہیں الا یہ کہ تم حاملہ ہوتی۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ کو ان دونوں کی بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے لیے خرچ نہیں (بنتا۔) " انہوں نے آپ سے نقل مکانی کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی۔ انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کہاں؟ فرمایا: "ابن ام مکتوم کے ہاں۔" وہ نابینا تھے، وہ ان کے سامنے اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے اتارتیں تو وہ انہیں دیکھ نہیں سکتے تھے۔ جب ان کی عدت پوری ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کر دیا۔ اس کے بعد مروان نے اس حدیث کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے قبیصہ بن ذؤیب کو ان کے پاس بھیجا تو انہوں نے اسے یہ حدیث بیان کی، اس پر مروان نے کہا: ہم نے یہ حدیث صرف ایک عورت سے سنی ہے، ہم تو اسی مقبول طریقے کو تھامے رکھیں گے جس پر ہم نے تمام لوگوں کو پایا ہے۔ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مروان کی یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا: میرے اور تمہارے درمیان قرآن فیصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "تم انہیں ان کے گھروں سے مت نکالو۔" آیت مکمل کی۔ انہوں نے کہا: یہ آیت تو (جس طرح اس کے الفاظ (لَعَلَّ ٱللَّـہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذَٰلِکَ أَمْرًا) (الطلاق 1: 65) سے ظاہر ہے) اس (شوہر) کے لیے ہوئی جسے رجوع کا حق حاصل ہے، اور تیسری طلاق کے بعد از سر نو کون سی بات پیدا ہو سکتی ہے؟ اور تم یہ بات کیسے کہتے ہو کہ اگر وہ حاملہ نہیں ہے تو اس کے لیے خرچ نہیں ہے؟ پھر تم اسے روکتے کس بنا پر ہو
حدیث نمبر: 3705
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا هشيم ، اخبرنا سيار ، وحصين ، ومغيرة ، واشعث ، ومجالد ، وإسماعيل بن ابي خالد ، وداود ، كلهم عن الشعبي ، قال: دخلت على فاطمة بنت قيس ، فسالتها عن قضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم عليها، فقالت: طلقها زوجها البتة، فقالت: فخاصمته إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في السكنى والنفقة، قالت: " فلم يجعل لي سكنى، ولا نفقة، وامرني ان اعتد في بيت ابن ام مكتوم "،حَدَّثَنِي زُهَّيرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنا سَيَّارٌ ، وَحُصَيْنٌ ، وَمُغِيرَةُ ، وَأَشْعَثُ ، وَمُجَالِدٌ ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خالد ، وداود ، كلهم عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، فَسَأَلْتُهَا عَنْ قَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهَا، فقَالَت: طَلَّقَهَا زَوْجُهَا الْبَتَّةَ، فقَالَت: فَخَاصَمْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّكْنَى وَالنَّفَقَةِ، قَالَت: " فَلَمْ يَجْعَلْ لِي سُكْنَى، وَلَا نَفَقَةً، وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَدَّ فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ "،
زہیر بن حرب نے مجھے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ہشیم نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں سیار، حصین، مغیرہ، اشعث، مجالد، اسماعیل بن ابی خالد اور داود سب نے شعبی سے خبر دی۔۔ البتہ داود نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی۔۔ انہوں نے کہا: میں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے متعلق دریافت کیا جو ان کے بارے میں تھا۔ انہوں نے کہا: ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں، کہا: تو میں رہائش اور خرچ کے لیے اس کے ساتھ اپنا جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی۔ کہا: تو آپ نے مجھے رہائش اور خرچ (کا حق) نہ دیا، اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنی عدت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے گھر گزاروں
حدیث نمبر: 3706
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم ، عن حصين ، وداود ، ومغيرة ، وإسماعيل ، واشعث ، عن الشعبي ، انه قال: دخلت على فاطمة بنت قيس بمثل حديث زهير، عن هشيم.وَحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا هُشَيْمٌ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، وَدَاوُدَ ، وَمُغِيرَةَ ، وَإِسْمَاعِيل ، وَأَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ زُهَّيرُ، عَنْ هُشَيْمٍ.
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشیم نے حصین، داود، مغیرہ، اسماعیل اور اشعث سے، انہوں نے شعبی سے خبر دی کہ انہوں نے کہا: میں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گیا۔۔۔ (آگے) ہشیم سے زہیر کی روایت کردہ حدیث کے مانند ہے
حدیث نمبر: 3707
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن حبيب ، حدثنا خالد بن الحارث الهجيمي ، حدثنا قرة ، حدثنا سيار ابو الحكم ، حدثنا الشعبي ، قال: دخلنا على فاطمة بنت قيس ، فاتحفتنا برطب ابن طاب، وسقتنا سويق سلت، فسالتها: عن المطلقة ثلاثا اين تعتد؟ قالت: طلقني بعلي ثلاثا، " فاذن لي النبي صلى الله عليه وسلم ان اعتد في اهلي ".حدثنا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حدثنا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ الْهُجَيْمِيُّ ، حدثنا قُرَّةُ ، حدثنا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ ، حدثنا الشَّعْبِيُّ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، فَأَتْحَفَتْنَا بِرُطَبِ ابْنِ طَابٍ، وَسَقَتْنَا سَوِيقَ سُلْتٍ، فَسَأَلْتُهَا: عَنِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا أَيْنَ تَعْتَدُّ؟ قَالَت: طَلَّقَنِي بَعْلِي ثَلَاثًا، " فَأَذِنَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَعْتَدَّ فِي أَهْلِي ".
قرہ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں سیار ابوالحکم نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں شعبی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، انہوں نے ابن طاب کی تازہ کھجوروں سے ہماری ضیافت کی، اور ہمیں عمدہ جَو کے ستو پلائے، اس کے بعد میں نے ان سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا جسے تین طلاقیں دی گئی ہوں کہ وہ عدت کہاں گزارے گی؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے میرے شوہر نے تین طلاقیں دیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دی کہ میں اپنے گھرانے میں عدت گزاروں۔ (ابن مکتوم ان کے عزیز تھے
حدیث نمبر: 3708
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن الشعبي ، عن فاطمة بنت قيس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في المطلقة ثلاثا، قال: " ليس لها سكنى، ولا نفقة ".حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حدثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا، قَالَ: " لَيْسَ لَهَا سُكْنَى، وَلَا نَفَقَةٌ ".
سلمہ بن کہیل نے شعبی سے اور انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے ایسی عورت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی جسے تین طلاقیں دے دی گئی ہوں، آپ نے فرمایا: "اس کے لیے نہ رہائش ہے اور نہ خرچ
حدیث نمبر: 3709
Save to word اعراب
وحدثني إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا يحيى بن آدم ، حدثنا عمار بن رزيق ، عن ابي إسحاق ، عن الشعبي ، عن فاطمة بنت قيس ، قالت: طلقني زوجي ثلاثا، فاردت النقلة، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " انتقلي إلى بيت ابن عمك عمرو بن ام مكتوم، فاعتدي عنده ".وحَدَّثَنِي إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حدثنا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، قَالَت: طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا، فَأَرَدْتُ النُّقْلَةَ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " انْتَقِلِي إِلَى بَيْتِ ابْنِ عَمِّكِ عَمْرِو بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَاعْتَدِّي عَنْدَهُ ".
یحییٰ بن آدم نے ہمیں خبر دی، (کہا:) عمار بن رُزیق نے ہمیں ابواسحاق سے حدیث بیان کی، انہوں نے شعبی سے اور انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دیں تو میں نے (وہاں سے) نقل مکانی کا ارادہ کیا۔ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، تو آپ نے فرمایا: "تم اپنے چچا زاد عمرو بن ام مکتوم کے گھر منتقل ہو جاؤ، اور ان کے ہاں عدت گزارو
حدیث نمبر: 3710
Save to word اعراب
وحدثناه محمد بن عمرو بن جبلة ، حدثنا ابو احمد ، حدثنا عمار بن رزيق ، عن ابي إسحاق ، قال: كنت مع الاسود بن يزيد جالسا في المسجد الاعظم ومعنا الشعبي، فحدث الشعبي بحديث فاطمة بنت قيس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم يجعل لها سكنى، ولا نفقة "، ثم اخذ الاسود كفا من حصى فحصبه به، فقال: ويلك تحدث بمثل، هذا قال عمر: لا نترك كتاب الله وسنة نبينا صلى الله عليه وسلم، لقول امراة لا ندري لعلها حفظت او نسيت لها السكنى، والنفقة، قال الله عز وجل: لا تخرجوهن من بيوتهن ولا يخرجن إلا ان ياتين بفاحشة مبينة سورة الطلاق آية 1،وَحدثناه مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ ، حدثنا أَبُو أَحْمَدَ ، حدثنا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ الْأَعْظَمِ وَمَعَنَا الشَّعْبِيُّ، فَحَدَّثَ الشَّعْبِيُّ بِحَدِيثِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ يَجْعَلْ لَهَا سُكْنَى، وَلَا نَفَقَةً "، ثُمَّ أَخَذَ الْأَسْوَدُ كَفًّا مِنْ حَصًى فَحَصَبَهُ بِهِ، فقَالَ: وَيْلَكَ تُحَدِّثُ بِمِثْلِ، هَذَا قَالَ عُمَرُ: لَا نَتْرُكُ كِتَابَ اللَّهِ وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِقَوْلِ امْرَأَةٍ لَا نَدْرِي لَعَلَّهَا حَفِظَتْ أَوْ نَسِيَتْ لَهَا السُّكْنَى، وَالنَّفَقَةُ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ سورة الطلاق آية 1،
ابواحمد نے ہمیں خبر دی، (کہا:) عمار بن رزیق نے ہمیں ابواسحاق سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں اسود بن یزید (نخعی) کے ساتھ (کوفہ کی) بڑی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا، شعبی بھی ہمارے ساتھ تھے، تو شعبی نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رہائش اور خرچ (کا حق) نہیں دیا۔ پھر اسود نے مٹھی بھر کنکریاں لیں اور انہیں دے ماریں اور کہا: تم پر افسوس! تم اس طرح کی حدیث بیان کر رہے ہو؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: ہم ایک عورت کے قول کی وجہ سے اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت کو نہیں چھوڑ سکتے، ہم نہیں جانتے کہ اس نے (اس مسئلے کو) یاد رکھا ہے یا بھول گئی، اس کے لیے رہائش اور خرچ ہے۔ (اور یہ آیت تلاوت کی) اللہ عزوجل نے فرمایا: "تم انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو، اور نہ وہ خود نکلیں، مگر یہ کہ وہ کوئی کھلی بے حیائی کریں
حدیث نمبر: 3711
Save to word اعراب
وحدثنا احمد بن عبدة الضبي ، حدثنا ابو داود ، حدثنا سليمان بن معاذ ، عن ابي إسحاق ، بهذا الإسناد نحو حديث ابي احمد، عن عمار بن رزيق، بقصته.وَحدثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، حدثنا أَبُو دَاوُدَ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ، بِقِصَّتِهِ.
سلیمان بن معاذ نے ابواسحاق سے اسی سند کے ساتھ عمار بن رزیق سے روایت کردہ ابواحمد کی حدیث کے ہم معنی حدیث مکمل قصے سمیت بیان کی
حدیث نمبر: 3712
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي بكر بن ابي الجهم بن صخير العدوي ، قال: سمعت فاطمة بنت قيس ، تقول: إن زوجها طلقها ثلاثا، " فلم يجعل لها رسول الله صلى الله عليه وسلم سكنى، ولا نفقة، قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا حللت، فآذنيني، فآذنته فخطبها معاوية، وابو جهم، واسامة بن زيد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اما معاوية، فرجل ترب لا مال له، واما ابو جهم، فرجل ضراب للنساء، ولكن اسامة بن زيد "، فقالت: بيدها هكذا اسامة اسامة، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " طاعة الله وطاعة رسوله خير لك "، قالت: فتزوجته، فاغتبطت.وَحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا وَكِيعٌ ، حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ ، تَقُولُ: إِنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، " فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُكْنَى، وَلَا نَفَقَةً، قَالَت: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا حَلَلْتِ، فَآذِنِينِي، فَآذَنْتُهُ فَخَطَبَهَا مُعَاوِيَةُ، وَأَبُو جَهْمٍ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا مُعَاوِيَةُ، فَرَجُلٌ تَرِبٌ لَا مَالَ لَهُ، وَأَمَّا أَبُو جَهْمٍ، فَرَجُلٌ ضَرَّابٌ لِلنِّسَاءِ، وَلَكِنْ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ "، فقَالَت: بِيَدِهَا هَكَذَا أُسَامَةُ أُسَامَةُ، فقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ خَيْرٌ لَكِ "، قَالَت: فَتَزَوَّجْتُهُ، فَاغْتَبَطْتُ.
وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے ابوبکر بن ابوجہم بن سخیر عدوی سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رہائش دی نہ خرچ۔ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: "جب (عدت سے) آزاد ہو جاؤ تو مجھے اطلاع دینا" سو میں نے آپ کو اطلاع دی۔ معاویہ، ابوجہم اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے ان کی طرف پیغام بھیجا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "معاویہ تو فقیر ہے اس کے پاس مال نہیں ہے، اور رہا ابوجہم تو وہ عورتوں کو بہت مارنے والا ہے، البتہ اسامہ بن زید ہے۔" انہوں نے (ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے) ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا: اسامہ! اسامہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: "اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تمہارے لیے بہتر ہے۔" کہا: تو میں نے ان سے شادی کر لی، اس کے بعد مجھ پر رشک کیا جانے لگا
حدیث نمبر: 3713
Save to word اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي بكر بن ابي الجهم ، قال: سمعت فاطمة بنت قيس ، تقول: ارسل إلي زوجي ابو عمرو بن حفص بن المغيرة: عياش بن ابي ربيعة، بطلاقي وارسل معه بخمسة آصع تمر، وخمسة آصع شعير، فقلت: اما لي نفقة إلا هذا، ولا اعتد في منزلكم، قال: لا، قالت: فشددت علي ثيابي، واتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " كم طلقك "، قلت: ثلاثا، قال: " صدق، ليس لك نفقة، اعتدي في بيت ابن عمك ابن ام مكتوم، فإنه ضرير البصر تلقي ثوبك عنده، فإذا انقضت عدتك فآذنيني "، قالت: فخطبني خطاب منهم: معاوية، وابو الجهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن معاوية ترب خفيف الحال، وابو الجهم منه شدة على النساء، او يضرب النساء او نحو هذا، ولكن عليك باسامة بن زيد "،وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقَ بْنُ مَنْصُورٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ ، تَقُولُ: أَرْسَلَ إِلَيَّ زَوْجِي أَبُو عَمْرِو بْنُ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ: عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، بِطَلَاقِي وَأَرْسَلَ مَعَهُ بِخَمْسَةِ آصُعِ تَمْرٍ، وَخَمْسَةِ آصُعِ شَعِيرٍ، فَقُلْتُ: أَمَا لِي نَفَقَةٌ إِلَّا هَذَا، وَلَا أَعْتَدُّ فِي مَنْزِلِكُمْ، قَالَ: لَا، قَالَت: فَشَدَدْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي، وَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " كَمْ طَلَّقَكِ "، قُلْتُ: ثَلَاثًا، قَالَ: " صَدَقَ، لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ، اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ عَمِّكِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ ضَرِيرُ الْبَصَرِ تُلْقِي ثَوْبَكِ عَنْدَهُ، فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُكِ فَآذِنِينِي "، قَالَت: فَخَطَبَنِي خُطَّابٌ مِنْهُمْ: مُعَاوِيَةُ، وَأَبُو الْجَهْمِ، فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مُعَاوِيَةَ تَرِبٌ خَفِيفُ الْحَالِ، وَأَبُو الْجَهْمِ مِنْهُ شِدَّةٌ عَلَى النِّسَاءِ، أَوْ يَضْرِبُ النِّسَاءَ أَوْ نَحْوَ هَذَا، وَلَكِنْ عَلَيْكِ بِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ "،
عبدالرحمٰن نے ہمیں سفیان سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوبکر بن ابی جہم سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں: میرے شوہر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ نے عیاش بن ابی ربیعہ کو میری طلاق کا پیغام دے کر بھیجا اور اس کے ساتھ پانچ صاع کھجوریں اور پانچ صاع جَو بھی بھیجے۔ میں نے کہا: کیا میرے لیے صرف یہی خرچ ہے؟ کیا میں تم لوگوں کے گھر میں عدت نہیں گزاروں گی؟ اس نے جواب دیا: نہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے اپنے کپڑے سمیٹے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے پوچھا: "وہ تمہیں کتنی طلاقیں دے چکے ہیں؟" میں نے جواب دیا: تین۔ آپ نے فرمایا: "اس نے سچ کہا، تمہارے لیے خرچ نہیں ہے۔ اپنے چچا زاد عمرو بن ام مکتوم کے گھر عدت گزارو، وہ نابینا ہیں تم ان کے ہاں اپنا اوڑھنے کا کپڑا اتار سکو گی۔ جب تمہاری عدت ختم ہو جائے تو مجھے اطلاع دینا۔" انہوں نے (آکر) کہا: مجھے کئی لوگوں نے نکاح کا پیغام بھیجا ہے، ان میں معاویہ اور ابوجہم بھی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "معاویہ تو فقیر اور مفلوک الحال ہے، اور رہے ابوجہم تو وہ عورتوں پر بہت سختی کرتے ہیں۔۔ یا وہ عورتوں کو مارتے ہیں، یا اس طرح کی کوئی اور بات کہی۔۔ البتہ تم اسامہ بن زید کو قبول کر لو
حدیث نمبر: 3714
Save to word اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو عاصم ، حدثنا سفيان الثوري ، حدثني ابو بكر بن ابي الجهم ، قال: دخلت انا، وابو سلمة بن عبد الرحمن على فاطمة بنت قيس ، فسالناها، فقالت: كنت عند ابي عمرو بن حفص بن المغيرة، فخرج في غزوة نجران، وساق الحديث بنحو حديث ابن مهدي، وزاد، قالت: فتزوجته فشرفني الله بابي زيد، وكرمني الله بابي زيد،وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقَ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنا أَبُو عَاصِمٍ ، حدثنا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي الْجَهْمِ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، فَسَأَلْنَاهَا، فقَالَت: كُنْتُ عَنْدَ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَخَرَجَ فِي غَزْوَةِ نَجْرَانَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ مَهْدِيٍّ، وَزَادَ، قَالَت: فَتَزَوَّجْتُهُ فَشَرَّفَنِي اللَّهُ بِأَبِي زَيْدٍ، وَكَرَّمَنِي اللَّهُ بِأَبِي زَيْدٍ،
ابو عاصم نے ہمیں خبر دی (کہا:) ہمیں سفیان ثوری نے ابوبکر بن ابی جہم سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے ہاں حاضر ہوئے، ہم نے ان سے سوال کیا، تو انہوں نے کہا: میں ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ کی بییو تھی، وہ نجران کی لڑائی میں نکلے، آگے انہوں نے ابن مہدی کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور یہ اضافہ کیا: (فاطمہ نے) کہا: تو میں نے ان (اسامہ) سے شادی کر لی، اللہ نے ابوزید (اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ) کی وجہ سے مجھے شرف بخشا، اللہ نے ابوزید کی وجہ سے مجھے عزت دی
حدیث نمبر: 3715
Save to word اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة حدثني ابو بكر ، قال: دخلت انا، وابو سلمة على فاطمة بنت قيس زمن ابن الزبير، فحدثتنا ان زوجها طلقها طلاقا باتا بنحو حديث سفيان.وحدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا، وَأَبُو سَلَمَةَ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ زَمَنَ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَحَدَّثَتْنَا أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا طَلَاقًا بَاتًّا بِنَحْوِ حَدِيثِ سُفْيَانَ.
شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ابوبکر (بن ابی جہم) نے مجھے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں اور ابوسلمہ، ابن زبیر کے زمانہ خلافت میں، فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو انہوں نے ہمیں حدیث بیان کی کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دیں، آگے سفیان کی حدیث کی طرح ہے
حدیث نمبر: 3716
Save to word اعراب
وحدثني حسن بن علي الحلواني ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا حسن بن صالح ، عن السدي ، عن البهي ، عن فاطمة بنت قيس ، قالت: طلقني زوجي ثلاثا، " فلم يجعل لي رسول الله صلى الله عليه وسلم سكنى، ولا نفقة ".وحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حدثنا حَسَنُ بْنُ صَالِح ، عَنِ السُّدِّيِّ ، عَنِ الْبَهِيِّ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، قَالَت: طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا، " فَلَمْ يَجْعَلْ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُكْنَى، وَلَا نَفَقَةً ".
عبداللہ بن یسار) بہی نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے رہائش اور خرچ نہیں رکھا
حدیث نمبر: 3717
Save to word اعراب
وحدثنا وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، حدثني ابي ، قال: تزوج يحيى بن سعيد بن العاص بنت عبد الرحمن بن الحكم، فطلقها فاخرجها من عنده، فعاب ذلك عليهم عروة، فقالوا: إن فاطمة قد خرجت، قال عروة: فاتيت عائشة ، فاخبرتها بذلك، فقالت: " ما لفاطمة بنت قيس خير في ان تذكر هذا الحديث ".وحدثنا وحدثنا أَبُو كُرَيْبٍ ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: تَزَوَّجَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَكَمِ، فَطَلَّقَهَا فَأَخْرَجَهَا مِنْ عَنْدِهِ، فَعَابَ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ عُرْوَةُ، فقَالُوا: إِنَّ فَاطِمَةَ قَدْ خَرَجَتْ، قَالَ عُرْوَةُ: فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ ، فَأَخْبَرْتُهَا بِذَلِكَ، فقَالَت: " مَا لِفَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ خَيْرٌ فِي أَنْ تَذْكُرَ هَذَا الْحَدِيثَ ".
عروہ بن زبیر نے کہا: یحییٰ بن سعید بن عاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی بیٹی سے شادی کی، بعد میں اسے طلاق دے دی اور اسے اپنے ہاں سے بھی نکال دیا۔ عروہ نے اس بات کی وجہ سے ان پر سخت اعتراض کیا، تو انہوں نے کہا: فاطمہ (بھی اپنے خاوند کے گھر سے) چلی گئی تھی۔ عروہ نے کہا: اس پر میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے کہا: فاطمہ بنت قیس کے لیے اس حدیث کو بیان کرنے میں کوئی خیر نہیں ہے
حدیث نمبر: 3718
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا حفص بن غياث ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن فاطمة بنت قيس ، قالت: قلت: يا رسول الله، زوجي طلقني ثلاثا، واخاف ان يقتحم علي، قال: " فامرها فتحولت ".وَحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، حدثنا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، قَالَت: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَوْجِي طَلَّقَنِي ثَلَاثًا، وَأَخَافُ أَنْ يُقْتَحَمَ عَلَيَّ، قَالَ: " فَأَمَرَهَا فَتَحَوَّلَتْ ".
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! مجھے میرے شوہر نے تین طلاقیں دے دی ہیں، اور میں ڈرتی ہوں کہ کوئی گھس کر مجھ پر حملہ کر دے گا، کہا: اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے جگہ بدل لی
حدیث نمبر: 3719
Save to word اعراب
وحدثنا وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ، انها قالت: " ما لفاطمة خير ان تذكر هذا "، قال: تعني قولها: لا سكنى، ولا نفقة.وَحدثنا وَحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَت: " مَا لِفَاطِمَةَ خَيْرٌ أَنْ تَذْكُرَ هَذَا "، قَالَ: تَعْنِي قَوْلَهَا: لَا سُكْنَى، وَلَا نَفَقَةَ.
شعبہ نے ہمیں عبدالرحمٰن بن قاسم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد (قاسم) سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: اس بات کو بیان کرنے میں فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے کہ "نہ رہائش ہے نہ خرچ
حدیث نمبر: 3720
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، قال: قال عروة بن الزبير : لعائشة : الم تري إلى فلانة بنت الحكم طلقها زوجها البتة، فخرجت، فقالت: " بئسما صنعت "، فقال: الم تسمعي إلى قول فاطمة، فقالت: " اما إنه لا خير لها في ذكر ذلك ".وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقَ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : لِعَائِشَةَ : أَلَمْ تَرَيْ إِلَى فُلَانَةَ بِنْتِ الْحَكَمِ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا الْبَتَّةَ، فَخَرَجَتْ، فقَالَت: " بِئْسَمَا صَنَعَتْ "، فقَالَ: أَلَمْ تَسْمَعِي إِلَى قَوْلِ فَاطِمَةَ، فقَالَت: " أَمَا إِنَّهُ لَا خَيْرَ لَهَا فِي ذِكْرِ ذَلِكَ ".
سفیان نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے اور انہوں نے اپنے والد (قاسم) سے روایت کی، انہوں نے کہا: عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا آپ نے فلانہ بنت حکم کو نہیں دیکھا؟ اس کے شوہر نے اسے تین طلاقیں دیں تو وہ (اس کے گھر سے) چلی گئی۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: اس نے برا کیا۔ عروہ نے پوچھا: کیا آپ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کا قول نہیں سنا؟ تو انہوں نے جواب دیا: دیکھو! اس کو بیان کرنے میں اس کے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.