كِتَاب الطَّلَاقِ طلاق کے احکام و مسائل 6. باب الْمُطَلَّقَةُ ثَلاَثًا لاَ نَفَقَةَ لَهَا: باب: مطلقہ بائنہ کے نفقہ نہ ہونے کابیان۔
اسود بن سفیان کے مولیٰ عبداللہ بن یزید نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ابو عمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بتہ (حتمی، تیسری طلاق) دے دی، اور وہ خود غیر حاضر تھے، ان کے وکیل نے ان کی طرف سے کچھ جَو (وغیرہ) بھیجے، تو وہ اس پر ناراض ہوئیں، اس (وکیل) نے کہا: اللہ کی قسم! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور یہ بات آپ کو بتائی۔ آپ نے فرمایا: "اب تمہارا خرچ اس کے ذمے نہیں۔" اور آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے گھر میں عدت گزاریں، پھر فرمایا: "اس عورت کے پاس میرے صحابہ آتے جاتے ہیں، تم ابن مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں عدت گزر لو، وہ نابینا آدمی ہیں، تم اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے بھی اتار سکتی ہو۔ تم جب (عدت کی بندش سے) آزاد ہو جاؤ تو مجھے بتانا۔" جب میں (عدت سے) فارغ ہوئی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم رضی اللہ عنہم دونوں نے مجھے نکاح کا پیغام بھیجا ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابوجہم تو اپنے کندھے سے لاٹھی نہیں اتارتا، اور رہا معاویہ تو وہ انتہائی فقیر ہے، اس کے پاس کوئی مال نہیں، تم اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لو۔" میں نے اسے ناپسند کیا، آپ نے پھر فرمایا: "اسامہ سے نکاح کر لو۔" تو میں نے ان سے نکاح کر لیا، اللہ نے اس میں خیر ڈال دی اور اس کی وجہ سے مجھ پر رشک کیا جانے لگا
ابوحازم نے ابوسلمہ سے، انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ان کے شوہر نے انہیں طلاق دے دی، اور اس نے انہیں بہت حقیر سا خرچ دیا، جب انہوں نے اسے دیکھا تو کہا: اللہ کی قسم! میں (اس بات سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور آگاہ کروں گی، اگر میرے لیے خرچ ہے تو اتنا لوں گی جو میری گزران درست کر دے، اگر میرے لیے خرچ نہیں ہے تو میں اس سے کچھ بھی نہیں لوں گی۔ انہوں نے کہا: میں نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: "تمہارے لیے نہ خرچ ہے اور نہ رہائش۔"
عمران بن ابی انس نے ابوسلمہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ ان کے مخزومی شوہرنے انہیں طلاق دے دی اور ان پر خرچ کرنے سے بھی انکار کر دیا، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ کو اس بات کی خبر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے لیے خرچ نہیں ہے۔ (وہاں سے) منتقل ہو کر ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں چلی جاؤ اور وہیں رہو، وہ نابینا آدمی ہیں، تم وہاں اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے بھی اتار سکو گی
یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت ہے، (کہا:) مجھے ابوسلمہ نے خبر دی کہ ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ ابوحفص بن مغیرہ مخزومی نے اسے تین طلاقیں دے دیں، پھر یمن کی طرف طلا گیا، تو اس کے عزیز و اقارب نے اسے کہا: تمہارا خرچ ہمارے ذمے نہیں ہے۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ چند ساتھیوں کے ہمراہ آئے، حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ابوحفص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، کیا اس (کی سابقہ بیوی) کے لیے خرچہ ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کے لیے خرچہ نہیں ہے جبکہ اس کے لیے عدت (گزارنا) ضروری ہے۔" اور آپ نے اس کی طرف پیغام بھیجا: "اپنے بارے میں مجھ سے (مشورہ کرنے سے پہلے) سبقت نہ کرنا۔" اور اسے حکم دیا کہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے ہاں منتقل ہو جائے، پھر اسے پیغام بھیجا: "ام شریک کے ہاں اولین مہاجرین آتے ہیں، تم ابن مکتوم اعمیٰ کے ہاں چلی جاؤ، جب (کبھی) تم اپنی اوڑھنی اتارو گی تو وہ تمہیں نہیں دیکھ سکیں گے۔" وہ ان کے ہاں چلی گئیں، جب ان کی عدت پوری ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہا سے کر دیا
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید اور ابن حجر نے ہمیں حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں اسماعیل، یعنی ابن جعفر نے محمد بن عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے ہمیں ابوسلمہ سے، انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی۔ اسی طرح ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی۔ (کہا:) ہم سے محمد بن بشر نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہم سے محمد بن عمرو نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حدیث بیان کی: (ابوسلمہ نے) کہا: میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے منہ سے سن کر یہ حدیث لکھی، انہوں نے کہا: میں بنو مخزوم کے ایک آدمی کے ہاں تھی۔ اس نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو میں نے اس کے گھر والوں کے ہاں پیغام بھیجا، میں خرچ کا مطالبہ کر رہی تھی۔۔۔ آگے ان سب نے ابوسلمہ سے یحییٰ بن کثیر کی حدیث کے مانند بیان کیا، البتہ محمد بن عمرو کی حدیث میں ہے: "اپنے (نکاح کے) معاملے میں (ہمارے ساتھ مشورہ کیے بغیر) ہمیں پیچھے نہ چھوڑ دینا
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ ابوعمرو کے پاس تھی اور اس نے تین طلاق دیں پھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گھر سے نکلنے کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ابن ام مکتوم کے گھر چلی جاؤ اور مروان نے ان کی تصدیق نہ کی مطلقہ کے گھر سے نکلنے میں اور عروہ نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی اس بات کو قابل انکار جانا۔
عقیل نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، ساتھ عروہ کا قول بھی ذکر کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے سامنے اس بات کو ناقابل قبول قرار دیا
معمر نے ہمیں زہری سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت کی کہ ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن کی جانب گئے اور اپنی بیوی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو اس کی (تین) طلاقوں میں سے جو طلاق باقی تھی بھیج دی، اور انہوں نے ان کے بارے میں (اپنے عزیزوں) حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ سے کہا کہ وہ انہیں خرچ دیں، تو ان دونوں نے ان (فاطمہ) سے کہا: اللہ کی قسم! تمہارے لیے کوئی خرچ نہیں الا یہ کہ تم حاملہ ہوتی۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ کو ان دونوں کی بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے لیے خرچ نہیں (بنتا۔) " انہوں نے آپ سے نقل مکانی کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی۔ انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کہاں؟ فرمایا: "ابن ام مکتوم کے ہاں۔" وہ نابینا تھے، وہ ان کے سامنے اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے اتارتیں تو وہ انہیں دیکھ نہیں سکتے تھے۔ جب ان کی عدت پوری ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کر دیا۔ اس کے بعد مروان نے اس حدیث کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے قبیصہ بن ذؤیب کو ان کے پاس بھیجا تو انہوں نے اسے یہ حدیث بیان کی، اس پر مروان نے کہا: ہم نے یہ حدیث صرف ایک عورت سے سنی ہے، ہم تو اسی مقبول طریقے کو تھامے رکھیں گے جس پر ہم نے تمام لوگوں کو پایا ہے۔ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مروان کی یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا: میرے اور تمہارے درمیان قرآن فیصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "تم انہیں ان کے گھروں سے مت نکالو۔" آیت مکمل کی۔ انہوں نے کہا: یہ آیت تو (جس طرح اس کے الفاظ (لَعَلَّ ٱللَّـہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذَٰلِکَ أَمْرًا) (الطلاق 1: 65) سے ظاہر ہے) اس (شوہر) کے لیے ہوئی جسے رجوع کا حق حاصل ہے، اور تیسری طلاق کے بعد از سر نو کون سی بات پیدا ہو سکتی ہے؟ اور تم یہ بات کیسے کہتے ہو کہ اگر وہ حاملہ نہیں ہے تو اس کے لیے خرچ نہیں ہے؟ پھر تم اسے روکتے کس بنا پر ہو
زہیر بن حرب نے مجھے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ہشیم نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں سیار، حصین، مغیرہ، اشعث، مجالد، اسماعیل بن ابی خالد اور داود سب نے شعبی سے خبر دی۔۔ البتہ داود نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی۔۔ انہوں نے کہا: میں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے متعلق دریافت کیا جو ان کے بارے میں تھا۔ انہوں نے کہا: ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں، کہا: تو میں رہائش اور خرچ کے لیے اس کے ساتھ اپنا جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی۔ کہا: تو آپ نے مجھے رہائش اور خرچ (کا حق) نہ دیا، اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنی عدت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے گھر گزاروں
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشیم نے حصین، داود، مغیرہ، اسماعیل اور اشعث سے، انہوں نے شعبی سے خبر دی کہ انہوں نے کہا: میں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گیا۔۔۔ (آگے) ہشیم سے زہیر کی روایت کردہ حدیث کے مانند ہے
قرہ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں سیار ابوالحکم نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں شعبی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، انہوں نے ابن طاب کی تازہ کھجوروں سے ہماری ضیافت کی، اور ہمیں عمدہ جَو کے ستو پلائے، اس کے بعد میں نے ان سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا جسے تین طلاقیں دی گئی ہوں کہ وہ عدت کہاں گزارے گی؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے میرے شوہر نے تین طلاقیں دیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دی کہ میں اپنے گھرانے میں عدت گزاروں۔ (ابن مکتوم ان کے عزیز تھے
سلمہ بن کہیل نے شعبی سے اور انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے ایسی عورت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی جسے تین طلاقیں دے دی گئی ہوں، آپ نے فرمایا: "اس کے لیے نہ رہائش ہے اور نہ خرچ
یحییٰ بن آدم نے ہمیں خبر دی، (کہا:) عمار بن رُزیق نے ہمیں ابواسحاق سے حدیث بیان کی، انہوں نے شعبی سے اور انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دیں تو میں نے (وہاں سے) نقل مکانی کا ارادہ کیا۔ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، تو آپ نے فرمایا: "تم اپنے چچا زاد عمرو بن ام مکتوم کے گھر منتقل ہو جاؤ، اور ان کے ہاں عدت گزارو
ابواحمد نے ہمیں خبر دی، (کہا:) عمار بن رزیق نے ہمیں ابواسحاق سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں اسود بن یزید (نخعی) کے ساتھ (کوفہ کی) بڑی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا، شعبی بھی ہمارے ساتھ تھے، تو شعبی نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رہائش اور خرچ (کا حق) نہیں دیا۔ پھر اسود نے مٹھی بھر کنکریاں لیں اور انہیں دے ماریں اور کہا: تم پر افسوس! تم اس طرح کی حدیث بیان کر رہے ہو؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: ہم ایک عورت کے قول کی وجہ سے اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت کو نہیں چھوڑ سکتے، ہم نہیں جانتے کہ اس نے (اس مسئلے کو) یاد رکھا ہے یا بھول گئی، اس کے لیے رہائش اور خرچ ہے۔ (اور یہ آیت تلاوت کی) اللہ عزوجل نے فرمایا: "تم انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو، اور نہ وہ خود نکلیں، مگر یہ کہ وہ کوئی کھلی بے حیائی کریں
سلیمان بن معاذ نے ابواسحاق سے اسی سند کے ساتھ عمار بن رزیق سے روایت کردہ ابواحمد کی حدیث کے ہم معنی حدیث مکمل قصے سمیت بیان کی
وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے ابوبکر بن ابوجہم بن سخیر عدوی سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رہائش دی نہ خرچ۔ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: "جب (عدت سے) آزاد ہو جاؤ تو مجھے اطلاع دینا" سو میں نے آپ کو اطلاع دی۔ معاویہ، ابوجہم اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے ان کی طرف پیغام بھیجا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "معاویہ تو فقیر ہے اس کے پاس مال نہیں ہے، اور رہا ابوجہم تو وہ عورتوں کو بہت مارنے والا ہے، البتہ اسامہ بن زید ہے۔" انہوں نے (ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے) ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا: اسامہ! اسامہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: "اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تمہارے لیے بہتر ہے۔" کہا: تو میں نے ان سے شادی کر لی، اس کے بعد مجھ پر رشک کیا جانے لگا
عبدالرحمٰن نے ہمیں سفیان سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوبکر بن ابی جہم سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں: میرے شوہر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ نے عیاش بن ابی ربیعہ کو میری طلاق کا پیغام دے کر بھیجا اور اس کے ساتھ پانچ صاع کھجوریں اور پانچ صاع جَو بھی بھیجے۔ میں نے کہا: کیا میرے لیے صرف یہی خرچ ہے؟ کیا میں تم لوگوں کے گھر میں عدت نہیں گزاروں گی؟ اس نے جواب دیا: نہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے اپنے کپڑے سمیٹے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے پوچھا: "وہ تمہیں کتنی طلاقیں دے چکے ہیں؟" میں نے جواب دیا: تین۔ آپ نے فرمایا: "اس نے سچ کہا، تمہارے لیے خرچ نہیں ہے۔ اپنے چچا زاد عمرو بن ام مکتوم کے گھر عدت گزارو، وہ نابینا ہیں تم ان کے ہاں اپنا اوڑھنے کا کپڑا اتار سکو گی۔ جب تمہاری عدت ختم ہو جائے تو مجھے اطلاع دینا۔" انہوں نے (آکر) کہا: مجھے کئی لوگوں نے نکاح کا پیغام بھیجا ہے، ان میں معاویہ اور ابوجہم بھی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "معاویہ تو فقیر اور مفلوک الحال ہے، اور رہے ابوجہم تو وہ عورتوں پر بہت سختی کرتے ہیں۔۔ یا وہ عورتوں کو مارتے ہیں، یا اس طرح کی کوئی اور بات کہی۔۔ البتہ تم اسامہ بن زید کو قبول کر لو
ابو عاصم نے ہمیں خبر دی (کہا:) ہمیں سفیان ثوری نے ابوبکر بن ابی جہم سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے ہاں حاضر ہوئے، ہم نے ان سے سوال کیا، تو انہوں نے کہا: میں ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ کی بییو تھی، وہ نجران کی لڑائی میں نکلے، آگے انہوں نے ابن مہدی کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور یہ اضافہ کیا: (فاطمہ نے) کہا: تو میں نے ان (اسامہ) سے شادی کر لی، اللہ نے ابوزید (اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ) کی وجہ سے مجھے شرف بخشا، اللہ نے ابوزید کی وجہ سے مجھے عزت دی
شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ابوبکر (بن ابی جہم) نے مجھے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں اور ابوسلمہ، ابن زبیر کے زمانہ خلافت میں، فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو انہوں نے ہمیں حدیث بیان کی کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دیں، آگے سفیان کی حدیث کی طرح ہے
عبداللہ بن یسار) بہی نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے رہائش اور خرچ نہیں رکھا
عروہ بن زبیر نے کہا: یحییٰ بن سعید بن عاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی بیٹی سے شادی کی، بعد میں اسے طلاق دے دی اور اسے اپنے ہاں سے بھی نکال دیا۔ عروہ نے اس بات کی وجہ سے ان پر سخت اعتراض کیا، تو انہوں نے کہا: فاطمہ (بھی اپنے خاوند کے گھر سے) چلی گئی تھی۔ عروہ نے کہا: اس پر میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے کہا: فاطمہ بنت قیس کے لیے اس حدیث کو بیان کرنے میں کوئی خیر نہیں ہے
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! مجھے میرے شوہر نے تین طلاقیں دے دی ہیں، اور میں ڈرتی ہوں کہ کوئی گھس کر مجھ پر حملہ کر دے گا، کہا: اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے جگہ بدل لی
شعبہ نے ہمیں عبدالرحمٰن بن قاسم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد (قاسم) سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: اس بات کو بیان کرنے میں فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے کہ "نہ رہائش ہے نہ خرچ
سفیان نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے اور انہوں نے اپنے والد (قاسم) سے روایت کی، انہوں نے کہا: عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا آپ نے فلانہ بنت حکم کو نہیں دیکھا؟ اس کے شوہر نے اسے تین طلاقیں دیں تو وہ (اس کے گھر سے) چلی گئی۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: اس نے برا کیا۔ عروہ نے پوچھا: کیا آپ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کا قول نہیں سنا؟ تو انہوں نے جواب دیا: دیکھو! اس کو بیان کرنے میں اس کے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے
|