كِتَاب الطَّلَاقِ طلاق کے احکام و مسائل 2. باب طَلاَقِ الثَّلاَثِ: باب: تین طلاقوں کا بیان۔
معمر نے ہمیں ابن طاوس سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد (طاوس بن کیسان) سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے (ابتدائی) دو سالوں تک (اکٹھی) تین طلاقیں ایک شمار ہوتی تھی، پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں نے ایسے کام میں جلد بازی شروع کر دی ہے جس میں ان کے لیے تحمل اور سوچ بچار (ضروری) تھا۔ اگر ہم اس (عجلت) کو ان پر نافذ کر دیں (تو شاید وہ تحمل سے کام لینا شروع کر دیں) اس کے بعد انہوں نے اسے ان پر نافذ کر دیا۔ (اکٹھی تین طلاقوں کو تین شمار کرنے لگے
ابن جریج نے ہمیں خبر دی، کہا: مجھے ابن طاوس نے اپنے والد (طاوس بن کیسان) سے خبر دی کہ ابوصبہاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے (ابتدائی) تین سالوں تک تین طلاقوں کو ایک شمار کیا جاتا ہے؟ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ہاں
ابراہیم بن میسرہ نے طاوس سے روایت کی کہ ابوصبہاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے عرض کی: آپ اپنے نوادر (جن سے اکثر لوگ بے خبر ہیں) فتووں میں سے کوئی چیز عنایت کریں۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں تین طلاقیں ایک نہیں تھیں؟ انہوں نے جواب دیا: یقینا ایسے ہی تھا، اس کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو لوگوں نے پے در پے (غلط طریقے سے ایک ساتھ تین) طلاقیں دینا شروع کر دیں۔ تو انہوں نے اس بات کو ان پر لاگو کر دیا
|