یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت ہے، (کہا:) مجھے ابوسلمہ نے خبر دی کہ ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ ابوحفص بن مغیرہ مخزومی نے اسے تین طلاقیں دے دیں، پھر یمن کی طرف طلا گیا، تو اس کے عزیز و اقارب نے اسے کہا: تمہارا خرچ ہمارے ذمے نہیں ہے۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ چند ساتھیوں کے ہمراہ آئے، حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ابوحفص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، کیا اس (کی سابقہ بیوی) کے لیے خرچہ ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کے لیے خرچہ نہیں ہے جبکہ اس کے لیے عدت (گزارنا) ضروری ہے۔" اور آپ نے اس کی طرف پیغام بھیجا: "اپنے بارے میں مجھ سے (مشورہ کرنے سے پہلے) سبقت نہ کرنا۔" اور اسے حکم دیا کہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے ہاں منتقل ہو جائے، پھر اسے پیغام بھیجا: "ام شریک کے ہاں اولین مہاجرین آتے ہیں، تم ابن مکتوم اعمیٰ کے ہاں چلی جاؤ، جب (کبھی) تم اپنی اوڑھنی اتارو گی تو وہ تمہیں نہیں دیکھ سکیں گے۔" وہ ان کے ہاں چلی گئیں، جب ان کی عدت پوری ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہا سے کر دیا
ابو سلمہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ضحاک بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمشیرہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسے بتایا کہ ابو حفص ابن مغیرہ مخزومی نے اسے تیسری طلاق دے دی، پھر یمن چلا گیا، اور اس کے گھر والوں نے فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہا، تیرا نفقہ ہمارے ذمہ لازم نہیں ہے، خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ ساتھیوں کے ساتھ چلا، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیے عنہا کے گھر آ گئے، اور پوچھا، ابو حفص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، تو کیا اس کو خرچ ملے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے خرچ نہیں ملے گا اور اس کو عدت گزارنی ہو گی۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ کو پیغام بھیجا: ”مجھے اطلاع دیے بغیر یا مجھ سے پوچھنے سے پہلے اپنے بارے میں (نکاح کا) فیصلہ نہ کرنا۔“ اور اسے حضرت ام شریک کے گھر منتقل ہونے کا حکم دیا، پھر اسے پیغام بھیجا: ”ام شریک کے ہاں مہاجرین اولین آ جاتے ہیں، ابن ام مکتوم نابینا کے ہاں چلی جاؤ، کیونکہ تو وہاں جب اپنا دوپٹہ اتارے گی تو وہ تمہیں دیکھ نہیں سکے گا۔“ وہ ان کے ہاں چلی گئی اور جب اس کی عدت گزر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کر دیا۔“