صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ
طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
4. باب بَيَانِ أَنَّ تَخْيِيرَ امْرَأَتِهِ لاَ يَكُونُ طَلاَقًا إِلاَّ بِالنِّيَّةِ:
باب: تخییر سے طلاق نہیں ہوتی مگر جب نیت ہو۔
Chapter: Giving one's wife the choice does not count as a divorce, unless it is intended as such
حدیث نمبر: 3681
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، حدثنا ابن وهب. ح وحدثني حرملة بن يحيى التجيبي ، واللفظ له: اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف : ان عائشة ، قالت: لما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بتخيير ازواجه بدا بي، فقال: " إني ذاكر لك امرا، فلا عليك ان لا تعجلي حتى تستامري ابويك، قالت: قد علم ان ابوي لم يكونا ليامراني بفراقه، قالت: ثم قال: إن الله عز وجل، قال: يايها النبي قل لازواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها فتعالين امتعكن واسرحكن سراحا جميلا {28} وإن كنتن تردن الله ورسوله والدار الآخرة فإن الله اعد للمحسنات منكن اجرا عظيما {29} سورة الاحزاب آية 28-29، قالت: فقلت: في اي هذا استامر ابوي، فإني اريد الله ورسوله والدار الآخرة، قالت: ثم فعل ازواج رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل ما فعلت ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حدثنا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: أَخْبَرَنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَت: لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي، فقَالَ: " إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا، فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تَعْجَلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ، قَالَت: قَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَت: ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلا {28} وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا {29} سورة الأحزاب آية 28-29، قَالَت: فَقُلْتُ: فِي أَيِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ، فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، قَالَت: ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ ".
ابن شہاب سے روایت ہے، کہا: مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی بیویوں کو اختیار دیں تو آپ نے (اس کی) ابتدا مجھ سے کی، اور فرمایا: " میں تم سے ایک بات کرنے لگا ہوں۔ تمہارے لیے اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے والدین سے مشورہ کرنے تک (جواب دینے میں) عجلت سے کام نہ لو۔" انہوں نے کہا: آپ کو بخوبی علم تھا کہ میرے والدین مجھے کبھی آپ سے جدا ہونے کا مشورہ نہیں دیں گے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: "اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں (دنیا کا) ساز و سامان دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں۔ اور اگر تم اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو اللہ نے تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لیے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔" (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: میں نے عرض کی: ان میں سے کس بات میں اپنے والدین سے مشورہ کروں؟ میں تو اللہ، اس کا رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہوں۔ کہا: پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج نے وہی کیا جو میں نے کیا تھا
حدیث نمبر: 3682
Save to word اعراب
حدثنا سريج بن يونس ، حدثنا عباد بن عباد ، عن عاصم ، عن معاذة العدوية ، عن عائشة ، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يستاذننا إذا كان في يوم المراة منا بعد ما نزلت: ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء سورة الاحزاب آية 51 "، فقالت لها معاذة: فما كنت تقولين لرسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استاذنك، قالت: كنت اقول إن كان ذاك إلي لم اوثر احدا على نفسي،حدثنا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حدثنا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُنَا إِذَا كَانَ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ مَا نَزَلَتْ: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ سورة الأحزاب آية 51 "، فقَالَت لَهَا مُعَاذَةُ: فَمَا كُنْتِ تَقُولِينَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَكِ، قَالَت: كُنْتُ أَقُولُ إِنْ كَانَ ذَاكَ إِلَيَّ لَمْ أُوثِرْ أَحَدًا عَلَى نَفْسِي،
عباد بن عباد نے ہمیں عاصم سے حدیث بیان کی، انہوں نے معاذ عدویہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب ہم میں سے کسی بیوی کی باری کا دن ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کسی اور بیوی کے ہاں جانے کے لیے) ہم سے اجازت لیتے تھے، حالانکہ یہ آیت نازل ہو چکی تھی: "آپ ان میں سے جسے چاہیں (خود سے) الگ رکھیں اور جسے چاہیں اپنے پاس جگہ دیں۔" تو معاذہ نے ان سے پوچھا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے اجازت لیتے تو آپ ان سے کیا کہتی تھیں؟ انہوں نے جواب دیا: میں کہتی تھی: اگر یہ (اختیار) میرے سپرد ہے تو میں اپنے آپ پر کسی کو ترجیح نہیں دیتی
حدیث نمبر: 3683
Save to word اعراب
وحدثناه الحسن بن عيسى ، اخبرنا ابن المبارك ، اخبرنا عاصم ، بهذا الإسناد نحوه.وحدثناه الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنا عَاصِمٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عبداللہ) بن مبارک نے کہا: ہمیں عاصم نے اسی سند سے اسی کے ہم معنی خبر دی
حدیث نمبر: 3684
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، اخبرنا عبثر ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن الشعبي ، عن مسروق ، قال: قالت عائشة : " قد خيرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم نعده طلاقا ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنا عَبْثَرٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَت عَائِشَةُ : " قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ نَعُدَّهُ طَلَاقًا ".
عبثر نے ہمیں اسماعیل بن ابی خالد سے خبر دی، انہوں نے شعبی سے اور انہوں نے مسروق سے روایت کی، کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: (جب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (علیحدہ ہو جانے کا) اختیار دیا تھا، تو ہم نے اسے طلاق شمار نہیں کیا
حدیث نمبر: 3685
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن الشعبي ، عن مسروق ، قال: ما ابالي خيرت امراتي واحدة، او مائة، او الفا بعد ان تختارني، ولقد سالت عائشة ، فقالت: " قد خيرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم افكان طلاقا ".وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: مَا أُبَالِي خَيَّرْتُ امْرَأَتِي وَاحِدَةً، أَوْ مِائَةً، أَوْ أَلْفًا بَعْدَ أَنْ تَخْتَارَنِي، وَلَقَدْ سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، فقَالَت: " قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَكَانَ طَلَاقًا ".
علی بن مسہر نے اسی سند کے ساتھ مسروق سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب میری اہلیہ نے مجھے پسند کر لیا تو اس کے بعد مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اسے ایک بار، سو بار یا ایک ہزار بااختیار دوں۔ بلاشبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا تھا تو انہوں نے جواب دیا: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تھا تو کیا وہ طلاق تھی! (نہیں تھی
حدیث نمبر: 3686
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم ، عن الشعبي ، عن مسروق ، عن عائشة : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خير نساءه، فلم يكن طلاقا ".حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ نِسَاءَهُ، فَلَمْ يَكُنْ طَلَاقًا ".
شعبہ نے ہمیں عاصم سے حدیث بیان کی، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو (ساتھ رہنے یا علیحدہ ہو جانے کا) اختیار دیا تھا اور وہ طلاق نہیں تھی
حدیث نمبر: 3687
Save to word اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عاصم الاحول ، وإسماعيل بن ابي خالد ، عن الشعبي ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: " خيرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخترناه فلم يعده طلاقا ".وحَدَّثَنِي إِسْحَاقَ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، وَإِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَرْنَاهُ فَلَمْ يَعُدَّهُ طَلَاقًا ".
سفیان نے عاصم احول اور اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے آپ کو اختیار کیا (چن لیا) اور آپ نے اسے طلاق شمار نہیں کیا
حدیث نمبر: 3688
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قال يحيى: اخبرنا: وقال الآخران: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: " خيرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخترناه فلم يعددها علينا شيئا ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنا: وقَالَ الْآخَرَانِ: حدثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَرْنَاهُ فَلَمْ يَعْدُدْهَا عَلَيْنَا شَيْئًا ".
ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے مسلم سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے آپ کو اختیار کر لیا اور آپ نے اسے ہم پر (طلاق وغیرہ) کچھ شمار نہیں کیا
حدیث نمبر: 3689
Save to word اعراب
اسماعیل بن زکریا نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اسود سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، (نیز اسماعیل نے) اعمش سے، انہوں نے مسلم (ابن صبیح) سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مانند روایت کی
حدیث نمبر: 3690
Save to word اعراب
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا زكرياء بن إسحاق ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: دخل ابو بكر يستاذن على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوجد الناس جلوسا ببابه لم يؤذن لاحد منهم، قال: فاذن لابي بكر فدخل، ثم اقبل عمر، فاستاذن فاذن له، فوجد النبي صلى الله عليه وسلم جالسا حوله نساؤه واجما ساكتا، قال: فقال: لاقولن شيئا اضحك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، لو رايت بنت خارجة سالتني النفقة، فقمت إليها فوجات عنقها، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: " هن حولي كما ترى يسالنني النفقة "، فقام ابو بكر إلى عائشة يجا عنقها، فقام عمر إلى حفصة يجا عنقها، كلاهما يقول تسالن رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ليس عنده، فقلن: والله لا نسال رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا ابدا ليس عنده، ثم اعتزلهن شهرا او تسعا وعشرين، ثم نزلت عليه هذه الآية: يايها النبي قل لازواجك، حتى بلغ للمحسنات منكن اجرا عظيما سورة الاحزاب آية 28 - 29، قال: فبدا بعائشة، فقال: " يا عائشة، إني اريد ان اعرض عليك امرا احب ان لا تعجلي فيه حتى تستشيري ابويك "، قالت: وما هو يا رسول الله، فتلا عليها الآية، قالت: افيك يا رسول الله استشير ابوي، بل اختار الله ورسوله والدار الآخرة، واسالك ان لا تخبر امراة من نسائك بالذي قلت، قال: " لا تسالني امراة منهن إلا اخبرتها إن الله لم يبعثني معنتا ولا متعنتا، ولكن بعثني معلما ميسرا ".وحدثنا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حدثنا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حدثنا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ النَّاسَ جُلُوسًا بِبَابِهِ لَمْ يُؤْذَنْ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ، قَالَ: فَأُذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ فَدَخَلَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ، فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَهُ، فَوَجَدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا حَوْلَهُ نِسَاؤُهُ وَاجِمًا سَاكِتًا، قَالَ: فقَالَ: لَأَقُولَنَّ شَيْئًا أُضْحِكُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ رَأَيْتَ بِنْتَ خَارِجَةَ سَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ، فَقُمْتُ إِلَيْهَا فَوَجَأْتُ عَنْقَهَا، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " هُنَّ حَوْلِي كَمَا تَرَى يَسْأَلْنَنِي النَّفَقَةَ "، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى عَائِشَةَ يَجَأُ عَنْقَهَا، فَقَامَ عُمَرُ إِلَى حَفْصَةَ يَجَأُ عَنْقَهَا، كِلَاهُمَا يَقُولُ تَسْأَلْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عَنْدَهُ، فَقُلْنَ: وَاللَّهِ لَا نَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا أَبَدًا لَيْسَ عَنْدَهُ، ثُمَّ اعْتَزَلَهُنَّ شَهْرًا أَوْ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ، حَتَّى بَلَغَ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 28 - 29، قَالَ: فَبَدَأَ بِعَائِشَةَ، فقَالَ: " يَا عَائِشَةُ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَعْرِضَ عَلَيْكِ أَمْرًا أُحِبُّ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَشِيرِي أَبَوَيْكِ "، قَالَت: وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَتَلَا عَلَيْهَا الْآيَةَ، قَالَت: أَفِيكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْتَشِيرُ أَبَوَيَّ، بَلْ أَخْتَارُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، وَأَسْأَلُكَ أَنْ لَا تُخْبِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِكَ بِالَّذِي قُلْتُ، قَالَ: " لَا تَسْأَلُنِي امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ إِلَّا أَخْبَرْتُهَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنْتًا وَلَا مُتَعَنْتًا، وَلَكِنْ بَعَثَنِي مُعَلِّمًا مُيَسِّرًا ".
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگ رہے تھے۔ انہوں نے لوگوں کو آپ کے دروازے پر بیٹھے ہوئے پایا۔ ان میں سے کسی کو اجازت نہیں ملی تھی۔ کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اجازت ملی تو وہ اندر داخل ہو گئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے، انہوں نے اجازت مانگی، انہیں بھی اجازت مل گئی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غمگین اور خاموش بیٹھے ہوئے پایا، آپ کی بیویاں آپ کے ارد گرد تھیں۔ کہا: تو انہوں (ابوبکر رضی اللہ عنہ) نے کہا: میں ضرور کوئی ایسی بات کروں گا جس سے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنساؤں گا۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کاش کہ آپ بنت خارجہ کو دیکھتے جب اس نے مجھ سے نفقہ کا سوال کیا تو میں اس کی جانب بڑھا اور اس کی گردن دبا دی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔ اور فرمایا: "یہ بھی میرے اردگرد بیٹھی ہیں، جیسے تم دیکھ رہے ہو، اور مجھ سے نفقہ مانگ رہی ہیں۔" ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی جانب اٹھے اور ان کی گردن پر ضرب لگانا چاہتے تھے اور عمر رضی اللہ عنہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی جانب بڑھے اور وہ ان کی گردن پر مارنا چاہتے تھے، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اس سے روک دیا۔ مسند احمد: 3/328) اور دونوں کہہ رہے تھے: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا سوال کرتی ہو جو ان کے پاس نہیں ہے۔ وہ کہنے لگیں: اللہ کی قسم! آج کے بعد ہم کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی چیز کا مطالبہ نہیں کریں گی جو آپ کے پاس نہ ہو گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ یا انتیس دن تک کے لیے ان سے علیحدگی اختیار کر لی۔ پھر آپ پر یہ آیت نازل ہوئی: "اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اپنی بیویوں سے کہہ دو۔" حتی کہ یہاں پہنچ گئے: "تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بڑا اجر ہے۔" (جابر رضی اللہ عنہ نے) کہا: آپ نے ابتدا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کی اور فرمایا: "اے عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک معاملہ پیش کر رہا ہوں اور پسند کرتا ہوں کہ تم، اپنے والدین سے مشورہ کر لینے تک اس میں جلدی نہ کرنا۔" انہوں نے کہا: کیا میں آپ کے بارے میں، اللہ کے رسول! اپنے والدین سے مشورہ کروں گی! بلکہ میں تو اللہ، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو چنتی ہوں، اور آپ سے یہ درخواست کرتی ہو کہ جو میں نے کہا ہے، آپ اپنی بیویوں میں سے کسی کو اس کی خبر نہ دیں۔ آپ نے فرمایا: "مجھ سے جو بھی پوچھے گی میں اسے بتا دوں گا، اللہ تعالیٰ نے مجھے سختی کرنے والا اور لوگوں کے لیے مشکلات ڈھونڈنے والا بنا کر نہیں بھیجا، بلکہ اللہ نے مجھے تعلیم دینے والا اور آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.