وحدثنا وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، حدثني ابي ، قال: تزوج يحيى بن سعيد بن العاص بنت عبد الرحمن بن الحكم، فطلقها فاخرجها من عنده، فعاب ذلك عليهم عروة، فقالوا: إن فاطمة قد خرجت، قال عروة: فاتيت عائشة ، فاخبرتها بذلك، فقالت: " ما لفاطمة بنت قيس خير في ان تذكر هذا الحديث ".وحدثنا وحدثنا أَبُو كُرَيْبٍ ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: تَزَوَّجَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَكَمِ، فَطَلَّقَهَا فَأَخْرَجَهَا مِنْ عَنْدِهِ، فَعَابَ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ عُرْوَةُ، فقَالُوا: إِنَّ فَاطِمَةَ قَدْ خَرَجَتْ، قَالَ عُرْوَةُ: فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ ، فَأَخْبَرْتُهَا بِذَلِكَ، فقَالَت: " مَا لِفَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ خَيْرٌ فِي أَنْ تَذْكُرَ هَذَا الْحَدِيثَ ".
عروہ بن زبیر نے کہا: یحییٰ بن سعید بن عاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی بیٹی سے شادی کی، بعد میں اسے طلاق دے دی اور اسے اپنے ہاں سے بھی نکال دیا۔ عروہ نے اس بات کی وجہ سے ان پر سخت اعتراض کیا، تو انہوں نے کہا: فاطمہ (بھی اپنے خاوند کے گھر سے) چلی گئی تھی۔ عروہ نے کہا: اس پر میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے کہا: فاطمہ بنت قیس کے لیے اس حدیث کو بیان کرنے میں کوئی خیر نہیں ہے
حضرت ہشام بیان کرتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید بن عاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی بیٹی سے شادی کی۔ اور اسے طلاق دے کر اپنے ہاں سے نکال دیا۔ حضرت عروہ نے ان پر اعتراض کیا۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا اپنے خاوند کے گھر سے چلی گئی تھی۔ عروہ نے کہا، تو میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو آ کر خبر دی، تو انہوں نے کہا، فاطمہ بنت قیس کے حق میں اس واقعہ کو بیان کرنا اچھا نہیں ہے (کیونکہ حضرت عائشہ کے نزدیک یہ حضرت فاطمہ کے مخصوص حالات کی بنا پر ہوا تھا۔)