عقیل نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، ساتھ عروہ کا قول بھی ذکر کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے سامنے اس بات کو ناقابل قبول قرار دیا
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث، عروہ کے قول سمیت بیان کرتے ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3703
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ابو عمرو، جس کو ابو حفص بھی کہتے ہیں اوراس کے باپ کو حفص بن مغیرہ اور عمرو بن مغیرہ کہتے ہیں حضرت خالد بن ولید کا چچا زاد بھائی تھا اس نے اپنی بیوی کو پہلے دو طلاقیں الگ الگ دے کر رجوع کر لیا تھا پھر بعد میں تیسری بھی دے دی جس کے بعد رجوع نہیں ہو سکتا اس لیے بعض راویوں نے اس کو البتہ سے تعبیر کیا، بعض نے طَلَّقَها کہا اور بعض نے طَلَّقَهَاثَلَاثًا کہا اور درحقیقت یہ آخری تیسری طلاق تھی جس کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں رہتی جیسا کہ مذکورہ بالا روایت میں صراحت ہے کہ یہ تین طلاقوں میں سے آخری طلاق تھی۔