ابواحمد نے ہمیں خبر دی، (کہا:) عمار بن رزیق نے ہمیں ابواسحاق سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں اسود بن یزید (نخعی) کے ساتھ (کوفہ کی) بڑی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا، شعبی بھی ہمارے ساتھ تھے، تو شعبی نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رہائش اور خرچ (کا حق) نہیں دیا۔ پھر اسود نے مٹھی بھر کنکریاں لیں اور انہیں دے ماریں اور کہا: تم پر افسوس! تم اس طرح کی حدیث بیان کر رہے ہو؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: ہم ایک عورت کے قول کی وجہ سے اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت کو نہیں چھوڑ سکتے، ہم نہیں جانتے کہ اس نے (اس مسئلے کو) یاد رکھا ہے یا بھول گئی، اس کے لیے رہائش اور خرچ ہے۔ (اور یہ آیت تلاوت کی) اللہ عزوجل نے فرمایا: "تم انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو، اور نہ وہ خود نکلیں، مگر یہ کہ وہ کوئی کھلی بے حیائی کریں
ابو اسحاق بیان کرتے ہیں کہ میں (کوفہ کی) بڑی مسجد میں اسود بن یزید کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور شعبی رحمۃ اللہ علیہ بھی ہمارے ساتھ تھے، تو شعبی نے حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالی عنہا کی حدیث سنائی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو رہائش اور نفقہ نہ دلوایا، تو اسود نے کنکریوں کی مٹھی لے کر اس پر ماری، اور کہا، تم پر افسوس! تو ایسی حدیث بیان کرتا ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے (یہ حدیث سن کر) کہا تھا۔ ہم اللہ کی کتاب اور اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑیں گے، ہمیں معلوم نہیں ہے، شاید اس نے حدیث یاد رکھی ہے یا بھول گئی ہے۔ اس کے لیے رہائش اور نفقہ ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ”انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں الا یہ کہ وہ کھلی کھلی بے حیائی کا ارتکاب کریں۔“