صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ
طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
9. باب وُجُوبِ الإِحْدَادِ فِي عِدَّةِ الْوَفَاةِ وَتَحْرِيمِهِ فِي غَيْرِ ذَلِكَ إِلاَّ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ:
باب: سوگ واجب ہے اس عورت پر جس کا خاوند مر جائے اور کسی حالت میں تین دن سے زیادہ سوگ کرنا حرام ہے۔
Chapter: The Obligation to mourn during the 'Iddah following the death of one's husband, but it is forbidden to mourn for more than three days in other cases
حدیث نمبر: 3725
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن حميد بن نافع ، عن زينب بنت ابي سلمة ، انها اخبرته: هذه الاحاديث الثلاثة، قال: قالت زينب: دخلت على ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حين توفي ابوها ابو سفيان، فدعت ام حبيبة بطيب فيه صفرة خلوق، او غيره، فدهنت منه جارية، ثم مست بعارضيها، ثم قالت: والله ما لي بالطيب من حاجة، غير اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على المنبر:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا".وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: هَذِهِ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ، قَالَ: قَالَت زَيْنَبُ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُوهَا أَبُو سُفْيَانَ، فَدَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِطِيبٍ فِيهِ صُفْرَةٌ خَلُوقٌ، أَوْ غَيْرُهُ، فَدَهَنَتْ مِنْهُ جَارِيَةً، ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَيْهَا، ثُمَّ قَالَت: وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
حمید بن نافع نے زینب بنت ابی سلمہ سے روایت کی کہ انہوں نے اِن (حمید) کو یہ تین حدیثیں بیان کیں، کہا: زینب رضی اللہ عنہا نے کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے والد ابوسفیان رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو میں ان کے ہاں گئی، ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے زرد رنگ ملی مخلوط یا کوئی اور خوشبو منگوائی، اس میں سے (پہلے) ایک بچی کو لگائی (تاکہ) ہاتھ پر اس کی مقدار بہت کم ہو جائے) پھر اپنے رخساروں پر ہاتھ مل لیا، پھر کہا: اللہ کی قسم! مجھے خوشبو کی ضرورت نہ تھی مگر (بات یہ ہے کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ منبر پر ارشاد فرما رہے تھے: "کسی عورت کے لیے جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ کسی بھی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے مگر خاوند پر، چار ماہ دس دن (سوگ منائے
حمید بن نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اسے یہ تین احادیث بیان کیں، حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کے باپ ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہا فوت ہوئے تو میں ان کے پاس گئی، ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا نے زرد رنگ کی خوشبو منگوائی، وہ خلوق تھی یا کوئی اور، اور ایک بچی کو لگائی، پھر اپنے رخساروں پر ہاتھ مل لیا، پھر فرمایا، اللہ کی قسم! مجھے خوشبو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے، مگر بات یہ ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ فرماتے سنا ہے: جو عورت اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی میت پر تین دن سے زائد سوگ کرے، مگر خاوند پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرنا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3726
Save to word اعراب
(حديث موقوف) قالت قالت زينب : ثم دخلت على زينب بنت جحش حين توفي اخوها، فدعت بطيب، فمست منه، ثم قالت: والله ما لي بالطيب من حاجة غير اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على المنبر: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا ".(حديث موقوف) قَالَت قَالَت زَيْنَبُ : ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا، فَدَعَتْ بِطِيبٍ، فَمَسَّتْ مِنْهُ، ثُمّ قَالَت: وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ".
زینب (بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا) نے کہا: پھر میں زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے ہاں اس وقت گئی جب ان کے بھائی (عبیداللہ بن جحش) فوت ہوئے، تو انہوں نے بھی خوشبو منگوائی اور لگائی، پھر کہا: اللہ کی قسم! مجھے خوشبو کی ضرورت نہ تھی مگر (بات یہ ہے کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ منبر پر ارشاد فرما رہے تھے: "کسی عورت کے لیے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، حلال نہیں کہ وہ کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر شوہر پر، چار مہینے دس دن (سوگ کرے
حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، پھر جب حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا کے بھائی فوت ہوئے، تو میں ان کے پاس گئی، تو انہوں نے خوشبو منگوا کر، ملی، پھر فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہیں ہے مگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہے، کسی میت پر تین دن سے زائد سوگ جائز نہیں ہے، مگر خاوند پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرنا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3727
Save to word اعراب
(حديث موقوف) قالت قالت زينب : سمعت امي ام سلمة ، تقول: جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن ابنتي توفي عنها زوجها، وقد اشتكت عينها، افنكحلها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا "، مرتين او ثلاثا، كل ذلك يقول: " لا "، ثم قال: " إنما هي اربعة اشهر وعشر وقد كانت إحداكن في الجاهلية ترمي بالبعرة على راس الحول "،(حديث موقوف) قَالَت قَالَت زَيْنَبُ : سَمِعْتُ أُمِّي أُمَّ سَلَمَةَ ، تَقُولُ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنُهَا، أَفَنَكْحُلُهَا؟ فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا "، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ: " لَا "، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ "،
زینب رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اپنی والدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں، ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! میری بیٹی کا شوہر فوت ہو گیا ہے۔ اور اس کی آنکھوں میں تکلیف ہے۔ کیا ہم اسے سرمہ لگا دیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں" دو یا تین بار (پوچھا گیا) ہر بار آپ فرماتے: "نہیں۔" پھر فرمایا: "یہ تو صرف چار ماہ دس دن ہیں، حالانکہ جاہلیت میں تم میں سے ایک عورت (پورا) ایک سال گزرنے کے بعد مینگنی پھینکا کرتی تھی
حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے اپنی والدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور پوچھا، اے اللہ کے رسول! میری بیٹی کا خاوند فوت ہو گیا ہے اور اس کی آنکھوں میں تکلیف ہو گئی ہے، کیا ہم اسے سرمہ ڈال دیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں دو یا تین مرتبہ فرمایا: نہیں، پھر فرمایا: یہ تو بس چار ماہ دس دن ہیں، اور تم میں سے ہر ایک جاہلیت کے دور میں سال گزرنے پر مینگنی پھینکا کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3728
Save to word اعراب
قال حميد: قلت لزينب وما ترمي بالبعرة على راس الحول؟ فقالت زينب: كانت المراة إذا توفي عنها زوجها دخلت حفشا، ولبست شر ثيابها، ولم تمس طيبا ولا شيئا، حتى تمر بها سنة، ثم تؤتى بدابة حمار او شاة او طير فتفتض به، فقلما تفتض بشيء إلا مات، ثم تخرج، فتعطى بعرة، فترمي بها، ثم تراجع بعد ما شاءت من طيب او غيره.قَالَ حُمَيْدٌ: قُلْتُ لِزَيْنَبَ وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ؟ فقَالَت زَيْنَبُ: كَانَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا، وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا، وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا وَلَا شَيْئًا، حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَيْرٍ فَتَفْتَضُّ بِهِ، فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْءٍ إِلَّا مَاتَ، ثُمَّ تَخْرُجُ، فَتُعْطَى بَعْرَةً، فَتَرْمِي بِهَا، ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَاءَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ.
حمید نے کہا: میں نے زینب رضی اللہ عنہا سے پوچھا: ایک سال گزرنے پر مینگنی پھینکنا کیا ہے؟ زینب نے جواب دیا: (جاہلیت میں) جب کسی عورت کا شوہر فوت ہو جاتا تھا تو وہ ایک (دڑبہ نما) انتہائی تنگ جھونپڑی میں چلی جاتی، اپنے بدترین کپڑے پہن لیتی اور کوئی خوشبو وغیرہ استعمال نہ کرتی حتی کہ (اسی حالت میں) سال گزر جاتا، پھر اس کے پاس کوئی جانور گدھا، بکری یا کوئی پرندہ لایا جاتا، تو وہ اسے اپنی شرمگاہ سے ملتی، کم ہی ہوتا کہ وہ کسی کو ملتی تو وہ زندہ رہتا (سخت تعفن اور جراثیم وغیرہ کی بنا پر بیمار ہو کر مر جاتا) پھر وہ باہر نکلتی تو اسے ایک مینگنی دی جاتی جسے وہ (اپنے آگے یا پیچھے) پھینکتی، پھر اس کے بعد خوشبو وغیرہ جو وہ چاہتی استعمال کرتی
حمید کہتے ہیں میں نے حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا، سال گزرنے پر مینگنی پھینکنے سے کیا مراد ہے؟ تو حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، جب عورت کا شوہر فوت ہو جاتا، تو وہ ایک کٹیا میں داخل ہو جاتی اور اپنے بدترین کپڑے پہن لیتی اور خوشبو یا اس قسم کی کوئی چیز استعمال نہ کرتی، حتی کہ اس پر سال گزر جاتا، پھر اس کے پاس کوئی جاندار، گدھا یا بکری یا پرندہ لایا جاتا، اور وہ اسے اپنی شرمگاہ سے ملتی، اور جس جانور کو بھی ملتی وہ کم ہی زندہ رہتا، پھر وہ کٹیا سے نکلتی، تو اسے ایک مینگنی دی جاتی اور وہ اسے پھینک دیتی (کہ اتنا حق بھی ادا نہیں ہوا) اس کے بعد جو خوشبو وغیرہ استعمال کرنا چاہتی، کر لیتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3729
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حميد بن نافع ، قال: سمعت زينب بنت ام سلمة ، قالت: توفي حميم لام حبيبة ، فدعت بصفرة، فمسحته بذراعيها، وقالت: إنما اصنع هذا لاني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا "،وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَت: تُوُفِّيَ حَمِيمٌ لِأُمِّ حَبِيبَةَ ، فَدَعَتْ بِصُفْرَةٍ، فَمَسَحَتْهُ بِذِرَاعَيْهَا، وَقَالَت: إِنَّمَا أَصْنَعُ هَذَا لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا "،
حمید بن نافع سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے کہا: ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا کوئی انتہائی قریبی عزیز فوت ہو گیا۔ انہوں نے زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے ہلکا سا اپنے (رخسار اور) بازوؤں پر لگایا، اور کہا: میں اس لیے ایسا کر رہی ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "کسی عورت کے لیے جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ (کسی مرنے والے پر) تین دن سے زیادہ سوگ منائے، مگر خاوند پر چار مہینے دس دن (سوگ منائے
حضرت زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کا کوئی عزیز فوت ہو گیا۔ تو انہوں نے زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے اپنے بازوؤں پر ملا، اور فرمایا: میں یہ اس کے لیے کر رہی ہوں۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت اللہ اور روز آخرت پر یقین رکھتی ہے، اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زائد سوگ منائے، مگر شوہر پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرنا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3730
Save to word اعراب
وحدثته زينب ، عن امها ، وعن زينب زوج النبي صلى الله عليه وسلم، او عن امراة من بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم.وَحَدَّثَتْهُ زَيْنَبُ ، عَنْ أُمِّهَا ، وَعَنْ زَيْنَبَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ عَنِ امْرَأَةٍ مِنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
زینب نے انہیں (حمید کو) اپنی والدہ (حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا) سے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے کسی سے یہی حدیث بیان کی
حمید بن نافع کو حضرت زینب بنت ام سلمہ نے اپنی والدہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی زینب رضی اللہ تعالی عنہا سے یا ازواج مطہرات میں سے کسی بیوی سے روایت سنائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3731
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حميد بن نافع ، قال: سمعت زينب بنت ام سلمة ، تحدث عن امها : ان امراة توفي زوجها فخافوا على عينها، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فاستاذنوه في الكحل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد كانت إحداكن تكون في شر بيتها في احلاسها او في شر احلاسها في بيتها حولا، فإذا مر كلب رمت ببعرة فخرجت، افلا اربعة اشهر وعشرا "،وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ، تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّهَا : أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا فَخَافُوا عَلَى عَيْنِهَا، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنُوهُ فِي الْكُحْلِ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَكُونُ فِي شَرِّ بَيْتِهَا فِي أَحْلَاسِهَا أَوْ فِي شَرِّ أَحْلَاسِهَا فِي بَيْتِهَا حَوْلًا، فَإِذَا مَرَّ كَلْبٌ رَمَتْ بِبَعْرَةٍ فَخَرَجَتْ، أَفَلَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا "،
حمید بن نافع سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ اپنی والدہ سے حدیث بیان کر رہی تھیں کہ ایک عورت کا شوہر فوت ہو گیا، انہیں اس کی آنکھ کے بارے میں (بیماری لاحق ہونے کا) خطرہ محسوس ہوا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے سرمہ لگانے کی اجازت مانگی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی اپنے گھر کے بدترین حصے میں اپنے ٹاٹوں میں۔۔ یا فرمایا: اپنے بدترین ٹاٹوں میں اپنے گھر کے اندر۔۔۔ سال بھر رہتی، اس کے بعد جب کوئی کتا گزرتا تو وہ ایک لید پھینکتی اور باہر نکلتی تو کیا (اب) چار مہینے دس دن (صبر) نہیں (کر سکتی
حمید بن نافع کو حضرت زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اپنی والدہ سے روایت سنائی کہ ایک عورت کا خاوند فوت ہو گیا، تو اس کے گھر والوں کو اس کی آنکھوں کے بارے میں خطرہ محسوس ہوا، تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سرمہ لگانے کی اجازت طلب کی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک بدترین گھر میں، ٹاٹ یا جھل پہن کر، یا بدترین کپڑا پہن کر اپنے گھر میں ایک سال رہتی تھی، اور جب اس کے سامنے سے کتا گزرتا (ایک سال کے بعد) تو مینگنی پھینک کر (کٹیا سے) نکلتی۔ تو کیا اب چار ماہ اور دس دن گزارنا مشکل ہے؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3732
Save to word اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن حميد بن نافع ، بالحديثين جميعا حديث ام سلمة في الكحل، وحديث ام سلمة ، واخرى من ازواج النبي صلى الله عليه وسلم غير انه لم تسمها زينب نحو حديث محمد بن جعفر.وحدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، بِالْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا حَدِيثِ أُمِّ سَلَمَةَ فِي الْكُحْلِ، وَحَدِيثِ أُمِّ سَلَمَةَ ، وَأُخْرَى مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ تُسَمِّهَا زَيْنَبَ نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ.
معاذ بن معاذ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں شعبہ نے حمید بن نافع سے اکٹھی دو حدیثیں بیان کیں، سرمہ لگانے کے بارے میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے ایک اور بیوی کی حدیث، البتہ انہوں نے ان کا نام، زینب نہیں لیا۔۔۔ (باقی حدیث) محمد بن جعفر کی (سابقہ) حدیث کی طرح (بیان کی
حمید بن نافع دونوں حدیثیں، ام سلمہ کی سرمہ لگانے والی حدیث اور ام سلمہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی دوسری بیوی کی حدیث سنائی، لیکن زینب کا نام نہیں لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3733
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن حميد بن نافع ، انه سمع زينب بنت ابي سلمة ، تحدث عن ام سلمة ، وام حبيبة : تذكران، ان امراة اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت له ان بنتا لها توفي عنها زوجها، فاشتكت عينها فهي تريد ان تكحلها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد كانت إحداكن ترمي بالبعرة عند راس الحول، وإنما هي اربعة اشهر وعشر ".وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حدثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، وَأُمِّ حَبِيبَةَ : تَذْكُرَانِ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ لَهُ أَنَّ بِنْتًا لَهَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، فَاشْتَكَتْ عَيْنُهَا فَهِيَ تُرِيدُ أَنْ تَكْحُلَهَا، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ ".
حمید بن نافع سے روایت ہے کہ انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ حضرت ام سلمہ اور حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کر رہی تھیں، وہ دونوں یہ بتا رہی تھیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور عرض کی کہ اس کی ایک بیٹی کا شوہر فوت ہو گیا ہے، اس کی آنکھ میں تکلیف ہو گئی ہے وہ چاہتی ہے کہ اس میں سرمہ لگائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ تم میں سے کوئی عورت (پورا) سال گزرنے پر لید پھینکا کرتی تھی، اور یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں
حمید بن نافع کو حضرت زینب بنت ابو سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہما سے یہ حدیث سنائی کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، اس کی بیٹی کا خاوند فوت ہو گیا ہے اور اس کی آنکھ درد کرتی ہے، تو وہ چاہتی ہے اسے سرمہ ڈال دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک سال گزرنے پر، مینگنی پھینکتی تھی اور اب تو صرف چار ماہ اور دس دن ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3734
Save to word اعراب
وحدثنا عمرو الناقد ، وابن ابي عمر ، واللفظ لعمرو: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ايوب بن موسى ، عن حميد بن نافع ، عن زينب بنت ابي سلمة ، قالت: لما اتى ام حبيبة نعي ابي سفيان دعت في اليوم الثالث بصفرة، فمسحت به ذراعيها وعارضيها وقالت: كنت عن هذا غنية، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد فوق ثلاث إلا على زوج، فإنها تحد عليه اربعة اشهر وعشرا ".وحدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَت: لَمَّا أَتَى أُمَّ حَبِيبَةَ نَعِيُّ أَبِي سُفْيَانَ دَعَتْ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ بِصُفْرَةٍ، فَمَسَحَتْ بِهِ ذِرَاعَيْهَا وَعَارِضَيْهَا وَقَالَت: كُنْتُ عَنْ هَذَا غَنِيَّةً، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ".
زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس (ان کے والد) ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی موت کی خبر آئی تو انہوں نے تیسرے دن زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے اپنے بازوؤں اور رخساروں پر ہلکا سا لگایا اور کہا: مجھے اس کی ضرورت نہ تھی، (مگر) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: "کسی عورت کے لیے جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ (کسی مرنے والے پر) تین دن سے زیادہ سوگ منائے، سوائے شوہر کے، وہ اس پر چار مہینے دس دن سوگ منائے
حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، جب حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس حضرت ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات کی خبر پہنچی تو انہوں نے تیسرے دن زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے اپنے بازوؤں اور رخساروں پر ملا اور فرمایا: مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ خاوند فوت ہو چکا ہے، جس کے لیے زینت کرنی ہوتی ہے)۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو عورت اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے تین دن سے زائد سوگ کرنا جائز نہیں ہے، مگر خاوند پر وہ چار ماہ دس دن سوگ کرے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3735
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وقتيبة ، وابن رمح ، عن الليث بن سعد ، عن نافع ، ان صفية بنت ابي عبيد ، حدثته، عن حفصة ، او عن عائشة ، او عن كلتيهما: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر او تؤمن بالله ورسوله ان تحد على ميت فوق ثلاثة ايام، إلا على زوجها "،وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ رُمْح ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ ، حَدَّثَتْهُ، عَنْ حَفْصَةَ ، أَوْ عَنْ عَائِشَةَ ، أَوْ عَنْ كِلْتَيْهِمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَوْ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا "،
لیث بن سعد نے نافع سے روایت کی کہ صفیہ بنت ابی عبید نے انہیں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یا ان دونوں سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی عورت کے لیے، جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے۔۔ یا فرمایا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتی ہے۔۔ حلال نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے سوا کسی بھی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے
نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت صفیہ بنت ابی عبید نے اسے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا سے یا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے یا دونوں سے روایت سنائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہے یا اللہ اور اس کے رسول کو مانتی ہے۔ اس کے لیے کسی میت پر تین دن سے زائد سوگ منانا جائز نہیں ہے، مگر خاوند پر سوگ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3736
Save to word اعراب
وحدثناه شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن نافع ، بإسناد حديث الليث مثل روايته،وحدثناه شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حدثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، بِإِسْنَادِ حَدِيثِ اللَّيْثِ مِثْلَ رِوَايَتِهِ،
عبداللہ بن دینار نے نافع سے لیث کی حدیث کی سند کے ساتھ اسی کی مانند روایت بیان کی
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3737
Save to word اعراب
وحدثناه ابو غسان المسمعي ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا عبد الوهاب ، قال: سمعت يحيى بن سعيد ، يقول: سمعت نافعا ، يحدث عن صفية بنت ابي عبيد : انها سمعت حفصة بنت عمر زوج النبي صلى الله عليه وسلم تحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث الليث، وابن دينار، وزاد: فإنها تحد عليه اربعة اشهر وعشرا،وحدثناه أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ نَافِعًا ، يُحَدِّثُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ : أَنَّهَا سَمِعَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَابْنِ دِينَارٍ، وَزَادَ: فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا،
یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: میں نے نافع سے سنا، وہ صفیہ بنت ابوعبید سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہی تھیں۔۔۔ جس طرح لیث اور ابن دینار کی حدیث ہے۔ اور یہ اضافہ کیا: "وہ اس پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی
صفیہ بنت ابی عبید بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ تعالی عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوئے سنا، جس میں اوپر والی حدیث میں یہ اضافہ ہے وہ شوہر پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3738
Save to word اعراب
وحدثنا ابو الربيع ، حدثنا حماد ، عن ايوب . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله جميعا، عن نافع ، عن صفية بنت ابي عبيد ، عن بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديثهم.وحدثنا أَبُو الرَّبِيعِ ، حدثنا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحدثنا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ جَمِيعًا، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِهِمْ.
ایوب اور عبیداللہ دونوں نے نافع سے، انہوں نے صفیہ بنت ابی عبید سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی اور اہلیہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان (لیث بن سعد، عبداللہ بن دینار اور یحییٰ بن سعید) کی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی
امام صاحب مذکورہ بالا روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی کا نام لیے بغیر، اپنے دو استادوں سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3739
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، واللفظ ليحيى، قال يحيى: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوجها ".وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وزُهَّيرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "کسی عورت کے لیے، جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، حلال نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے سوا کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ میت پر خاوند کے سوا تین دن سے زائد سوگ منائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3740
Save to word اعراب
وحدثنا حسن بن الربيع ، حدثنا ابن إدريس ، عن هشام ، عن حفصة ، عن ام عطية : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تحد امراة على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا، ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب، ولا تكتحل، ولا تمس طيبا، إلا إذا طهرت نبذة من قسط او اظفار "،وحدثنا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حدثنا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُحِدُّ امْرَأَةٌ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَلَا تَكْتَحِلُ، وَلَا تَمَسُّ طِيبًا، إِلَّا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ "،
ابن ادریس نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی عورت کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے، مگر خاوند پر، (اس پر) چار مہینے دس دن (سوگ منائے) نہ وہ عَصب کے خانہ دار کپڑے کے سوا کوئی رنگا ہوا کپڑا پہنے، نہ سرمہ لگائے، مگر (اس دوران میں) جب (حیض سے) پاک ہو تو معمولی سی قُسط یا اظفار (جیسی کوئی چیز) استعمال کر لے۔" (یہ دونوں خوشبوئیں نہیں، صرف بدبو کو زائل کرنے والے بخور ہیں
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت میت پر تین دن سے زائد سوگ نہ منائے، مگر خاوند پر چار ماہ اور دس دن (سوگ منائے) اور نہ رنگا ہوا کپڑا پہنے الا یہ کہ اس کا دھاگا ہی رنگا گیا ہو، اور نہ سرمہ لگائے، اور نہ کسی قسم کی خوشبو استعمال کرے، مگر جب حیض سے پاک ہو تو کچھ قسط یا اظفار نامی خوشبو استعمال کر لے (کیونکہ ان میں مہک نہیں ہوتی)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3741
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا يزيد بن هارون، كلاهما عن هشام ، بهذا الإسناد، وقالا: عند ادنى طهرها نبذة من قسط واظفار.وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حدثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، كِلَاهُمَا عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَا: عَنْدَ أَدْنَى طُهْرِهَا نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ وَأَظْفَارٍ.
عبداللہ بن نمیر اور یزید بن ہارون، دونوں نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، اور دونوں نے کہا: "طہر کے آغاز میں تھوڑی سی قسط اور اظفار لگا لے
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے: طہر کے آغاز میں تھوڑے سے قسط یا اظفار سے پاکیزگی حاصل کر لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3742
Save to word اعراب
وحدثني ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، عن حفصة ، عن ام عطية ، قالت: " كنا ننهى ان نحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا، ولا نكتحل ولا نتطيب، ولا نلبس ثوبا مصبوغا، وقد رخص للمراة في طهرها إذا اغتسلت إحدانا من محيضها في نبذة من قسط واظفار ".وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حدثنا حَمَّادٌ ، حدثنا أَيُّوبُ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَت: " كُنَّا نُنْهَى أَنْ نُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلَا نَكْتَحِلُ وَلَا نَتَطَيَّبُ، وَلَا نَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا، وَقَدْ رُخِّصَ لِلْمَرْأَةِ فِي طُهْرِهَا إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِيضِهَا فِي نُبْذَةٍ مِنْ قُسْطٍ وَأَظْفَارٍ ".
ایوب نے حفصہ سے، انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں منع کیا جاتا تھا کہ ہم کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ منائیں۔ مگر خاوند پر، (اس پر) چار مہینے دس دن (سوگ ہے۔) نہ سرمہ لگائیں، نہ خوشبو استعمال کریں اور نہ رنگا ہوا کپڑا پہنیں، اور عورت کو اس کے طہر میں، جب ہم میں سے کوئی اپنے حیض سے غسل کر لے، اجازت دی گئی کہ وہ تھوڑی سی قسط اور اظفار استعمال کر لے
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہمیں کسی میت پر تین دن سے زائد سوگ منانے سے منع کیا جاتا تھا، مگر خاوند پر چار ماہ اور دس دن کا سوگ تھا، اور نہ سرمہ لگائیں اور نہ خوشبو لگائیں اور نہ رنگا ہوا کپڑا پہنیں اور عورت کو حیض سے پاک ہوتے وقت رخصت تھی کہ جب وہ غسل حیض کرے تو تھوڑا سا قسط یا اظفار استعمال کر لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.