كِتَاب الطَّلَاقِ طلاق کے احکام و مسائل The Book of Divorce 1. باب تَحْرِيمِ طَلاَقِ الْحَائِضِ بِغَيْرِ رِضَاهَا وَأَنَّهُ لَوْ خَالَفَ وَقَعَ الطَّلاَقُ وَيُؤْمَرُ بِرَجْعَتِهَا: باب: حائضہ کو اس کی رضامندی کے بغیر طلاق دینے کی حرمت اور اگر اس حکم کی ممانعت کی تو طلاق واقع ہونے اور رجوع کا حکم دینے کا بیان۔ Chapter: The prohibition of divorcing a menstruating woman without her consent; If a man breaks this rule, it still counts as a divorce, and he should be ordered to take her back حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر : انه طلق امراته وهي حائض في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عمر بن الخطاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مره فليراجعها، ثم ليتركها حتى تطهر، ثم تحيض، ثم تطهر، ثم إن شاء امسك بعد، وإن شاء طلق، قبل ان يمس، فتلك العدة التي امر الله عز وجل ان يطلق لها النساء ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيَتْرُكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدُ، وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ، قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ ". امام مالک بن انس نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اپنی بیوی کو جبکہ وہ حائضہ تھی، طلاق دے دی، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "اسے حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کرے، پھر اسے رہنے دے حتی کہ وہ پاک ہو جائے (طہر شروع ہو جائے)، پھر اسے حیض آ جائے، پھر وہ پاک ہو جائے۔ پھر اگر وہ چاہے تو اس کے بعد اسے اپنے پاس رکھے اور اگر چاہے تو اس سے مجامعت کرنے سے پہلے طلاق دے دے۔ یہی وہ عدت ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے کہ اس کے مطابق عورتوں کو طلاق دی جائے حضرت ابن عمر رضی تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے بیوی کو حیض کی حالت میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں طلاق دے دی، تو حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں دریافت کیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”اسے حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کر لے (عورت کی طرف مراجعت کرے) پھر اسے چھوڑ دے حتی کہ وہ پاک ہو جائے (حیض بند ہو جائے) پھر اسے حیض آئے، پھر پاک ہو جائے، اس کے بعد اگر چاہے تو روک لے اور چاہے تو اس کے قریب جانے سے پہلے طلاق دے دے، یہ وہ وقت ہے، جس میں اللہ عزوجل نے طلاق دینے کی اجازت دی ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کا حکم یہ ہے کہ طلاق طہر میں دی جائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيى بن يحيى ، وقتيبة ، وابن رمح ، واللفظ ليحيى قال قتيبة: حدثنا ليث ، وقال الآخران: اخبرنا الليث بن سعد، عن نافع ، عن عبد الله : انه طلق امراة له وهي حائض تطليقة واحدة، " فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يراجعها ثم يمسكها حتى تطهر، ثم تحيض عنده حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهر من حيضتها، فإن اراد ان يطلقها فليطلقها حين تطهر من قبل ان يجامعها، فتلك العدة التي امر الله ان يطلق لها النساء "، وزاد ابن رمح في روايته: وكان عبد الله إذا سئل، عن ذلك، قال: لاحدهم اما انت طلقت امراتك مرة او مرتين، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم: امرني بهذا، وإن كنت طلقتها ثلاثا فقد حرمت عليك حتى تنكح زوجا غيرك، وعصيت الله فيما امرك من طلاق امراتك، قال مسلم: جود الليث، في قوله: تطليقة واحدة.حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ رُمْح ، واللَّفْظُ لِيَحْيَى قَالَ قُتَيْبَةُ: حدثنا لَيْثٌ ، وَقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَةً لَهُ وَهِيَ حَائِضٌ تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً، " فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا ثُمَّ يُمْسِكَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ عَنْدَهُ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضَتِهَا، فَإِنْ أَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا حِينَ تَطْهُرُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُجَامِعَهَا، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ "، وَزَادَ ابْنُ رُمْحٍ فِي رِوَايَتِهِ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا سُئِلَ، عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: لِأَحَدِهِمْ أَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَ امْرَأَتَكَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَنِي بِهَذَا، وَإِنْ كُنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْكَ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ، وَعَصَيْتَ اللَّهَ فِيمَا أَمَرَكَ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ، قَالَ مُسْلِم: جَوَّدَ اللَّيْثُ، فِي قَوْلِهِ: تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً. یحییٰ بن یحییٰ، قتیبہ بن سعید اور ابن رمح نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ الفاظ یحییٰ کے ہیں۔۔ قتیبہ نے کہا: ہمیں لیث نے حدیث سنائی اور دوسرے دونوں نے کہا: ہمیں لیث بن سعد نے نافع سے خبر دی، انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو جب وہ حیض کی حالت میں تھی ایک طلاق دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کریں، پھر اسے (اپنے پاس) روکیں حتی کہ وہ پاک ہو جائے، پھر ان کے ہاں اسے دوبارہ حیض آئے، پھر اسے مہلت دیں حتی کہ وہ (پھر سے) اپنے حیض سے پاک ہو جائے۔ اس کے بعد اگر اسے طلاق دینا چاہیں تو طہر کے زمانے میں، اس کے ساتھ مجامعت کرنے سے پہلے اسے طلاق دیں، یہی وہ عدت ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے کہ اس کے مطابق عورتوں کو طلاق دی جائے۔ ابن رمح نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے جب اس (مسئلہ) کے بارے میں سوال کیا جاتا تو وہ ان میں سے کسی سے کہتے: اگر تم نے اپنی بیوی کو ایک یا دو مرتبہ طلاق دی ہے (تو رجوع کرو) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کا حکم دیا تھا۔ اور اگر تم اسے تین طلاقیں دے چکے ہو تو وہ تم پر حرام ہو گئی ہے یہاں تک کہ وہ تمہارے سواکسی اور شوہر سے نکاح کرے۔ تم نے اس حکم میں، جو اس نے تمہاری بیوی کی طلاق کے بارے میں تمہیں دیا ہے، اللہ کی نافرمانی کی ہے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: لیث نے اپنے (روایت کردہ) قول "ایک طلاق" (کو محفوظ رکھنے اور بیان کرنے کے معاملے) میں بہت اچھا کام کیا ہے امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔ الفاظ یحییٰ کے ہیں، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں ایک طلاق دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کرے پھر اسے طہر تک روکے رکھے۔ پھر اسے اس کے ہاں دوسرا حیض شروع ہو جائے تو اس کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے، یہ وہ عدت ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔ ابن رمح کی روایت میں یہ اضافہ ہے۔ جب عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس مسئلہ کے بارے میں دریافت کیا جاتا تو وہ سوال کرنے والے کو کہتے اگر تو نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کا (رجوع کا) حکم دیا تھا۔ اور اگر تو نے تیسری طلاق دی ہے تو وہ تم پر اس وقت تک حرام ہو چکی ہے، جب تک وہ تیرے سوا کسی اور خاوند سے قربت نہ کر لے، اور بیوی کو طلاق دینے کے بارے میں جو اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے اس کی تو نے نافرمانی کی ہے۔ امام مسلم فرماتے ہیں: امام لیث نے (تَطْلِيْقَةً وَاحِدَةً)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: طلقت امراتي على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي حائض، فذكر ذلك عمر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " مره فليراجعها، ثم ليدعها حتى تطهر، ثم تحيض حيضة اخرى، فإذا طهرت، فليطلقها قبل ان يجامعها او يمسكها، فإنها العدة التي امر الله ان يطلق لها النساء "، قال عبيد الله: قلت لنافع: ما صنعت التطليقة؟ قال: واحدة اعتد بها،حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيَدَعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، فَإِذَا طَهُرَتْ، فَلْيُطَلِّقْهَا قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا أَوْ يُمْسِكْهَا، فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ "، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: مَا صَنَعَتِ التَّطْلِيقَةُ؟ قَالَ: وَاحِدَةٌ اعْتَدَّ بِهَا، عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں اپنی بیوی کو جب وہ حیض کی حالت میں تھی، طلاق دے دی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ نے فرمایا: "اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کرے پھر اسے (اپنے پاس رکھ) چھوڑے حتی کہ وہ پاک ہو جائے، پھر اسے دوسرا حیض آئے، اس کے بعد جب وہ پاک ہو جائے تو مباشرت کرنے سے پہلے اسے طلاق دے یا اسے اپنے پاس رکھے۔ بلاشبہ یہی وہ عدت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس کے مطابق عورتوں کو طلاق دی جائے۔" عبیداللہ نے کہا: میں نے نافع سے پوچھا: طلاق کا کیا کیا گیا؟ انہوں نے جواب دیا: وہ ایک تھی، اس کو شمار کیا گیا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں، حیض کی حالت میں طلاق دے دی، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے رجوع کا حکم دو، پھر وہ پاک ہونے تک اسے چھوڑ دے، پھر اسے ایک اور حیض آنے دے، پھر جب اس دوسرے حیض سے پاک ہو جائے تو اس سے قربت سے پہلے، اسے طلاق دے دے یا روک لے، (طلاق نہ دے) کیونکہ یہی عدت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔“ عبیداللہ کہتے ہیں، میں نے نافع سے سوال کیا، اس طلاق کا کیا بنا، اس نے کہا، ایک طلاق شمار ہوئی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابن مثنیٰ نے بھی ہمیں یہی حدیث سنائی، ان دونوں نے کہا: ہمیں عبداللہ بن ادریس نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی، تاہم انہوں نے نافع سے عبیداللہ کے سوال کا تذکرہ نہیں کیا۔ ابن مثنیٰ نے اپنی روایت میں فلیرجعہا (اسے لوٹا لے) کہا۔اور ابوبکر نے: فلیراجعہا (اس سے رجوع کرے) کہا امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں، عبیداللہ کے نافع سے سوال کا ذکر نہیں کرتے۔ ابن المثنیٰ کی روایت يَرْجِعْهَا
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل ، عن ايوب ، عن نافع : ان ابن عمر طلق امراته وهي حائض، فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم " فامره ان يرجعها، ثم يمهلها حتى تحيض حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهر، ثم يطلقها قبل ان يمسها، فتلك العدة التي امر الله ان يطلق لها النساء "، قال: فكان ابن عمر إذا سئل عن الرجل يطلق امراته وهي حائض، يقول: اما انت طلقتها واحدة او اثنتين إن رسول الله صلى الله عليه وسلم امره ان يرجعها، ثم يمهلها حتى تحيض حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهرن، ثم يطلقها قبل ان يمسها، واما انت طلقتها ثلاثا، فقد عصيت ربك فيما امرك به من طلاق امراتك وبانت منك.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْجِعَهَا، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ "، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، يَقُولُ: أَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَهَا وَاحِدَةً أَوِ اثْنَتَيْنِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَرْجِعَهَا، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَن، ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، وَأَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا، فَقَدْ عَصَيْتَ رَبَّكَ فِيمَا أَمَرَكَ بِهِ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ وَبَانَتْ مِنْكَ. ایوب نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (اس کے بارے میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) اس عورت سے رجوع کرے، پھر اسے مہلت دے حتی کہ اسے دوسرا حیض آئے، پھر اسے مہلت دے حتی کہ وہ پاک ہو جائے، پھر اسے چھونے (مجامعت کرنے) سے پہلے طلاق دے، یہی وہ عدت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس کے مطابق عورتوں کو طلاق دی جائے۔ (نافع نے) کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے جب اس آدمی کے بارے میں پوچھا جاتا جو اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دیتا ہے تو وہ کہتے: اگر تم نے ایک یا دو طلاقیں دی ہیں (تو رجوع کر سکتے ہو کیو کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا کہ اس سے رجوع کریں، پھر اسے مہلت دیں حتی کہ اسے دوسرا حیض آئے، (فرمایا:) پھر اسے مہلت دیں حتی کہ وہ پاک ہو جائے، پھر اس سے مجامعت کرنے سے پہلے اسے طلاق دیں۔ اور اگر تم نے تین طلاقیں دی ہیں تو تم نے اپنے رب کے حکم میں جو اس نے تمہاری بیوی کی طلاق کے حوالے سے تمہیں دیا ہے، اس کی نافرمانی کی ہے اور (اب) وہ تم سے (مستقل طور پر) جدا ہو گئی ہے نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ رجوع کرے، پھر اسے ایک اور حیض کے آنے تک مہلت دے، پھر اسے حیض سے پاک ہونے کی مہلت دے، پھر اسے صحبت کرنے سے پہلے طلاق دے، یہ وہ عدت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے، اور جب ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اس مرد کے بارے میں سوال کیا جاتا، جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی ہے، تو وہ فرماتے۔ اگر تو نے ایک یا دو طلاقیں دی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رجوع کا حکم دیا تھا۔ پھر یہ کہ اسے ایک اور حیض آنے تک کی مہلت دوں۔ پھر حیض سے پاک ہونے کی مہلت دوں، پھر قربت سے پہلے اسے طلاق دوں، اور اگر تو نے تیسری طلاق دی ہے تو تو نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی مخالفت کی ہے، جو اس نے تجھے بیوی کو طلاقیں دینے کے بارے میں دیا تھا اور وہ تجھ سے جدا ہو گئی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني عبد بن حميد ، اخبرني يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا محمد وهو ابن اخي الزهري، عن عمه ، اخبرنا سالم بن عبد الله : ان عبد الله بن عمر ، قال: طلقت امراتي وهي حائض، فذكر ذلك عمر للنبي صلى الله عليه وسلم، فتغيظ رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: " مره، فليراجعها حتى تحيض حيضة اخرى مستقبلة سوى حيضتها التي طلقها فيها، فإن بدا له ان يطلقها، فليطلقها طاهرا من حيضتها، قبل ان يمسها، فذلك الطلاق للعدة كما امر الله "، وكان عبد الله طلقها تطليقة واحدة فحسبت من طلاقها وراجعها عبد الله كما امره رسول الله صلى الله عليه وسلم،حَدَّثَنِي عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حدثنا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمِّهِ ، أَخْبَرَنا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِض، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَغَيَّظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " مُرْهُ، فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى مُسْتَقْبَلَةً سِوَى حَيْضَتِهَا الَّتِي طَلَّقَهَا فِيهَا، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا، فَلْيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا مِنْ حَيْضَتِهَا، قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، فَذَلِكَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ كَمَا أَمَرَ اللَّهُ "، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ طَلَّقَهَا تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً فَحُسِبَتْ مِنْ طَلَاقِهَا وَرَاجَعَهَا عَبْدُ اللَّهِ كَمَا أَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، امام زہری کے بھتیجے محمد نے ہمیں اپنے چچا زہری سے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اپنی بیوی کو اس حالت میں طلاق دی کہ وہ حائضہ تھی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سخت غصے میں آئے، پھر فرمایا: "اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کرے تا آنکہ اسے اس حیض کے سوا جس میں اس نے اسے طلاق دی ہے دوسرا حیض شروع ہو جائے۔ اس کے بعد اگر وہ اسے طلاق دینا چاہے تو اسے (دوسرے حیض کے بعد) پاک ہونے کی حالت میں، مباشرت کرنے سے پہلے طلاق دے، یہی عدت کے مطابق طلاق ہے جس طرح اللہ نے حکم دیا ہے۔" اور حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) نے اسے ایک طلاق دی تھی اور اس کی وہ طلاق شمار کی گئی اور عبداللہ رضی اللہ عنہ نے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا، اس سے رجوع کیا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے۔ پھر فرمایا: ”اسے رجوع کا حکم دو، حتی کہ اسے نئے سرے سے، پہلے حیض کے سوا جس میں طلاق دی ہے اور حیض آنے لگے، پھر وہ اگر چاہے تو اس حیض سے پاک ہونے پر صحبت کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دے، یہ طلاق اس عدت کے مطابق ہے، جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔“ اور عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیوی کو ایک طلاق دی تھی، تو وہ طلاق شمار ہوئی اور عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق رجوع کر لیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زبیدی نے زہری سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی، لیکن انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے اس سے رجوع کر لیا اور اس کی وہ طلاق شمار کر لی گئی جو میں نے اسے دی تھی یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے زہری کی سند کے مطابق بیان کرتے ہیں۔ مگر اس میں یہ ہے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا، میں نے بیوی سے رجوع کر لیا اور میں نے اس طلاق کو جو اسے دی تھی طلاق شمار کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوطلحہ کے آزاد کردہ غلام محمد بن عبدالرحمٰن نے سالم سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے اپنی بیوی کو جبکہ وہ حائضہ تھی، طلاق دے دی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی تو آپ نے فرمایا: "اسے حکم دو کہ وہ اس (مطلقہ بیوی) سے رجوع کرے، پھر اسے حالت طہر میں یا حالت حمل میں طلاق دے۔" (حمل میں طلاق دی جائے گی تو وضع حمل تک آسانی سے عدت کا شمار ہو سکے گا امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اس سے رجوع کرنے کا حکم دو، پھر وہ اسے طہر یا حمل کی حالت میں طلاق دے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن دینار نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے اپنی بیوی کو جبکہ وہ حائضہ تھی طلاق دی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: "اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کرے یہاں تک کہ وہ (حیض سے) پاک ہو جائے، پھر اسے دوبارہ حیض آ جائے، پھر پاک ہو جائے، پھر اس کے بعد اسے طلاق دے یا (اپنے پاس) روک لے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے رجوع کرنے کا حکم دو حتی کہ وہ پاک ہو جائے، پھر اسے ایک اور حیض آئے، پھر وہ پاک ہو جائے، پھر بعد میں طلاق دے دے یا روک لے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن سیرین سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے بیس سال توقف کیا، مجھے ایسے لوگ جنہیں میں مہتم نہیں سمجھتا تھا حدیث بیان کرتے رہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو جبکہ وہ حائضہ تھی تین طلاقیں دیں تو انہیں اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا گیا۔ میں نے یہ کیا کہ میں انہیں مہتم نہیں کرتا تھا لیکن حدیث (کی حقیقت) کو بھی نہیں جانتا تھا، یہاں تک کہ میری ملاقات ابوغلاب یونس بن جبیر باہلی سے ہوئی۔ وہ بہت ضبط والے تھے۔ (حدیث کو بہت اچھی طرح یاد رکھنے والے تھے) انہوں نے مجھے حدیث بیان کی کہ انہوں نے خود ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا، انہوں نے ان کو حدیث بیان کی کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں ایک طلاق دی تھی تو انہیں کم دیا گیا کہ وہ اس سے رجوع کریں۔ کہا: میں نے عرض کی: کیا اسے طلاق شمار کیا گیا؟ انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں! اگر کوئی (آدمی) خود ہی (صحیح طریقے پر طلاق دینے سے) عاجز آ گیا ہو اور (حالت حیض میں طلاق دے کر) حماقت سے کام لیا ہو (تو کیا طلاق نہ ہو گی امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بیس برس تک ایک قابل اعتماد شخص یہ بیان کرتا رہا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں تین طلاقیں دی تھیں، تو انہیں رجوع کرنے کا حکم دیا گیا تو میں ان کو مہتم قرار نہیں دیتا تھا لیکن مجھے حدیث کے معنی و مفہوم کا پتہ نہیں چلتا تھا۔ حتی کہ میری ملاقات ابو غلاب یونس بن جبیر باہلی سے ہوئی جو ثقہ تھا تو اس نے مجھے بتایا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں ایک طلاق دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجوع کا حکم دیا، ابو غلاب نے پوچھا تو کیا وہ شمار ہوئی؟ انہوں نے کہا، یہ سوال کرنے کی ضرورت نہیں یا شمار کیوں نہیں ہو گی، اگر وہ عاجز آ گیا (اور صحیح طریقہ سے طلاق نہ دے سکا) اور اس نے بے وقوفوں والا کام کیا (اور حالت حیض میں طلاق دے دی)؟ یا اگر وہ عاجز آ گیا (رجوع نہ کیا) اور دیوانوں والا کام کیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل نہ کیا)؟ (تو کیا طلاق نہ ہو گی)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثناه ابو الربيع ، وقتيبة ، قالا: حدثنا حماد ، عن ايوب ، بهذا الإسناد، نحوه غير انه قال: فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فامره،وحدثناه أَبُو الرَّبِيعِ ، وَقُتَيْبَةُ ، قَالَا: حدثنا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُ، حماد نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے انہیں حکم دیا (کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ یہ کریں امام صاحب یہی روایت اپنے دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ ہے کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، عن جدي ، عن ايوب ، بهذا الإسناد، وقال في الحديث: فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فامره ان يراجعها حتى يطلقها طاهرا من غير جماع، وقال: يطلقها في قبل عدتها.وحدثنا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ، وَقَالَ: يُطَلِّقُهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا. عبدالوارث بن عبدالصمد کے دادا عبدالوارث بن سعید نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ (یہی) روایت بیان کی اور (اپنی) حدیث میں کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) اس سے رجوع کرے حتی کہ اسے حالت طہر میں مجامعت کیے بغیر طلاق دے، اور کہا: "وہ اسے عدت کے آغاز میں طلاق دے۔" (یعنی اس طہر کے آغاز میں جس سے عدت شمار ہونی ہے امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے، ایوب کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجوع کرنے کا حکم دیا، حتی کہ وہ اسے طہر میں قربت کیے بغیر طلاق دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اسے عدت کے آغاز کے لیے طلاق دے۔“ یعنی عدت کے شروع میں طلاق دے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، عن ابن علية ، عن يونس ، عن محمد بن سيرين ، عن يونس بن جبير ، قال: قلت لابن عمر : رجل طلق امراته وهي حائض، فقال: اتعرف عبد الله بن عمر، فإنه طلق امراته وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم فساله، " فامره ان يرجعها، ثم تستقبل عدتها "، قال: فقلت له إذا طلق الرجل امراته وهي حائض اتعتد بتلك التطليقة، فقال: فمه او إن عجز واستحمق ".وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، " فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْجِعَهَا، ثُمَّ تَسْتَقْبِلَ عِدَّتَهَا "، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ أَتَعْتَدُّ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ، فقَالَ: فَمَهْ أَوَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ ". یونس نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے یونس بن جبیر سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کی: ایک آدمی نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی ہے؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو جانتے ہو؟ اس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تھی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے دریافت کیا تو آپ نے اسے (ابن عمر کو) حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کرے، پھر وہ (عورت اگر اسے دوسرے طہر میں مجامعت کیے بغیر طلاق دی جائے تو وہاں سے) آگے عدت شمار کرے۔ کہا: میں نے ان (ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے پوچھا: اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے تو کیا اس طلاق کو شمار کیا جائے گا؟ کہا: انہوں نے کہا: تو (اور) کیا؟ اگر وہ خود ہی (صحیح طریقہ اختیار کرنے سے) عاجز رہا اور اس نے حماقت سے کام لیا (تو کیا طلاق شمار نہ ہو گی یونس بن جبیر بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سوال کیا، ایک آدمی نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی ہے۔ تو انہوں نے کہا، کیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے واقف ہو؟ اس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجوع کرنے کا حکم دیا، پھر عدت کا آغاز کر کے یعنی اسی حیض سے عدت شمار نہ کرے، بلکہ طہر میں طلاق دے کر عدت کا آغاز کرے، میں نے ان سے پوچھا، اگر مرد اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دے، تو کیا وہ اس طلاق کو شمار کر لے گا؟ انہوں نے جواب دیا، رک جاؤ، کیا اگر وہ عاجز آ گیا اور حماقت کا کام کیا؟ یعنی اس کا عجز اور حماقت طلاق کے شمار میں حائل نہیں ہو گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت يونس بن جبير ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: طلقت امراتي وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم ذلك له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ليراجعها، فإذا طهرت، فإن شاء فليطلقها "، قال: فقلت لابن عمر، افاحتسبت بها؟، قال: ما يمنعه ارايت إن عجز واستحمق.حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ لَهُ، فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ، فَإِنْ شَاءَ فَلْيُطَلِّقْهَا "، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ، أَفَاحْتَسَبْتَ بِهَا؟، قَالَ: مَا يَمْنَعُهُ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ. قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے یونس بن جبیر سے سنا انہوں نے کہا میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس سے رجوع کرے، اس کے بعد جب وہ پاک ہو جائے تو اگر وہ چاہے اسے طلاق دے دے۔ (یونس نے) کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ اس طلاق کو شمار کریں گے؟ انہوں نے کہا: اس سے کیا چیز مانع ہے تمہاری کیا رائے ہے اگر وہ خود (صحیح طریقہ اختیار کرنے سے) عاجز رہا اور نادانی والا کام کیا (تو طلاق کیوں شمار نہ ہو گی حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ رجوع کر لے۔ تو جب پاک ہو جائے، تو چاہے تو طلاق دے دے۔“ یونس بن جبیر کہتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، کیا آپ نے اس طلاق کو شمار کیا تھا۔ انہوں نے جواب دیا، انہیں کون سی چیز اس سے روکتی تھی، بتاؤ اگر وہ عاجز آتا اور حماقت سے کام لیتا تو طلاق شمار نہ ہوتی؟۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا خالد بن عبد الله ، عن عبد الملك ، عن انس بن سيرين ، قال: سالت ابن عمر ، عن امراته التي طلق، فقال: طلقتها وهي حائض، فذكر ذلك لعمر، فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " مره، فليراجعها، فإذا طهرت، فليطلقها لطهرها "، قال: فراجعتها، ثم طلقتها، لطهرها، قلت: فاعتددت بتلك التطليقة، التي طلقت وهي حائض، قال: ما لي لا اعتد بها وإن كنت عجزت واستحمقت.حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنِ امْرَأَتِهِ الَّتِي طَلَّقَ، فقَالَ: طَلَّقْتُهَا وَهِيَ حَائِضٌ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعُمَرَ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " مُرْهُ، فَلْيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ، فَلْيُطَلِّقْهَا لِطُهْرِهَا "، قَالَ: فَرَاجَعْتُهَا، ثُمَّ طَلَّقْتُهَا، لِطُهْرِهَا، قُلْتُ: فَاعْتَدَدْتَ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ، الَّتِي طَلَّقْتَ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: مَا لِيَ لَا أَعْتَدُّ بِهَا وَإِنْ كُنْتُ عَجَزْتُ وَاسْتَحْمَقْتُ. عبدالملک نے انس بن سیرین سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی اس بیوی کے بارے میں سوال کیا جسے انہوں نے طلاق دی تھی۔ انہوں نے کہا: میں نے اسے حالت حیض میں طلاق دی تھی۔ میں نے یہ بات حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بتائی تو انہوں نے یہی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی۔ اس پر آپ نے فرمایا: "اسے حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کرے اور جب وہ پاک ہو جائے تو اسے اس کے طہر میں طلاق دے۔" کہا: میں نے اس (بیوی) سے رجوع کیا، پھر اس کے طہر میں اسے طلاق دی۔ میں نے پوچھا: آپ نے وہ طلاق شمار کی جو اسے حالت حیض میں دی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: میں اسے کیوں شمار نہ کرتا؟ اگر میں خود ہی (صحیح طریقہ اپنانے سے) عاجز رہا تھا اور حماقت سے کام لیا تھا (تو کیا طلاق شمار نہ ہو گی انس بن سیرین بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ان کی اس بیوی کے بارے میں، جسے انہوں نے طلاق دی تھی؟ تو انہوں نے کہا، میں نے اس کو حیض کی حالت میں طلاق دی تھی، اس کا ذکر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا گیا تو انہوں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اس سے رجوع کرنے کا حکم دو تو جب وہ پاک ہو جائے، تو وہ طہر کے آغاز میں طلاق دے دے۔“ تو میں نے اس سے رجوع کر لیا۔ پھر اسے طہر کے شروع میں طلاق دے دی، میں نے پوچھا، کیا جو طلاق آپ نے حیض کی حالت میں دی تھی، آپ نے اسے شمار کیا؟ انہوں نے جواب دیا، میں اس کو شمار کیوں نہ کرتا؟ اگر میں عاجز آ گیا تھا، اور میں نے حماقت سے کام لیا تھا۔ (اسے صحیح وقت کی بجائے غلط وقت میں طلاق دی۔)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے انس بن سیرین سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے اپنی بیوی کو اس حالت میں طلاق دی کہ وہ حائضہ تھی، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: "اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کرے، پھر جب وہ پاک ہو جائے تو تب اسے طلاق دے۔" میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے اس طلاق کو شمار کیا تھا؟ انہوں نے کہا: تو (اور) کیا انس بن سیرین سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا کہ میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے رجوع کرنے کا حکم دو، پھر جب پاک ہو جائے تو طلاق دے دے۔“ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، کیا آپ نے اس طلاق کو شمار کیا؟ انہوں نے کہا، تو اور کیا، کیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
خالد بن حارث اور بہز دونوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند سے حدیث بیان کی، لیکن ان دونوں کی حدیث میں (فلیراجعہا، یعنی اس سے رجوع کرنے کی بجائے) فلیرجعہا (وہ اس کو لوٹا لے) ہے۔ اور ان دونوں کی حدیث میں یہ بھی ہے، کہا: میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ اس طلاق کو شمار کریں گے؟ انہوں نے جواب دیا: تو (اور) کیا یہی روایت امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے شعبہ کی مذکورہ سند سے بیان کرتے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ اس میں یُرَاجِع
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن طاوس ، عن ابيه ، انه سمع ابن عمر يسال، عن رجل طلق امراته حائضا، فقال: اتعرف عبد الله بن عمر، قال: نعم، قال: فإنه طلق امراته حائضا، فذهب عمر إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره الخبر، " فامره ان يراجعها "، قال: لم اسمعه يزيد على ذلك لابيه.وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُسْأَلُ، عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فَذَهَبَ عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ، " فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا "، قَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ يَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ لِأَبِيهِ. عبداللہ) ابن طاوس نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا جا رہا تھا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی۔ انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو جانتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: انہوں نے اپنی بیوی کو حیض میں طلاق دے دی تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ کو اس خبر سے آگاہ کیا۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کرے۔ (ابن طاقس نے) کہا: میں نے اپنے والد کو اس سے زیادہ بیان کرتے ہوئے نہیں سنا طاؤس سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا، ان سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا، جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی؟ انہوں نے کہا، کیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو پہچانتے ہو؟ اس نے کہا، جی ہاں۔ تو انہوں نے کہا، اس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی، تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کی خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے، اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا، ابن جریج کہتے ہیں، طاؤس نے اپنے بیٹے کو اس قدر حدیث سنائی یا طاؤس کا بیٹا کہتا ہے، میں نے اپنے باپ سے اس سے زیادہ حدیث نہیں سنی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني هارون بن عبد الله ، حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج : اخبرني ابو الزبير ، انه سمع عبد الرحمن بن ايمن مولى عزة: يسال ابن عمر ، وابو الزبير يسمع ذلك: كيف ترى في رجل طلق امراته حائضا؟ فقال: طلق ابن عمر امراته وهي حائض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن عبد الله بن عمر طلق امراته وهي حائض، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " ليراجعها فردها، وقال: إذا طهرت، فليطلق او ليمسك، قال ابن عمر: وقرا النبي صلى الله عليه وسلم: 0 يايها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن في قبل عدتهن 0 "،وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حدثنا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ مَوْلَى عَزَّةَ: يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ ذَلِكَ: كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا؟ فقَالَ: طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيُرَاجِعْهَا فَرَدَّهَا، وَقَالَ: إِذَا طَهُرَتْ، فَلْيُطَلِّقْ أَوْ لِيُمْسِكْ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: 0 يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ 0 "، حجاج بن محمد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عَزہ کے مولیٰ عبدالرحمٰن بن ایمن سے سنا، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھ رہے تھے اور ابوزبیر بھی یہ بات سن رہے تھے کہ آپ کی اس آدمی کے بارے میں کیا رائے ہے جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی؟ انہوں نے جواب دیا: ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور بتایا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "وہ اس سے رجوع کرے۔" چنانچہ انہوں نے اس سے رجوع کر لیا، اور آپ نے فرمایا: "جب وہ پاک ہو جائے تو اسے طلاق دے یا (اپنے ہاں بسائے) رکھے۔" حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ آیت) تلاوت فرمائی: "اے نبی! جب آپ لوگ عورتوں کو طلاق دیں تو انہیں ان کی عدت (شروع کرنے) کے وقت طلاق دے ابو زبیر کہتے ہیں، میں نے عزۃ کے آزاد کردہ غلام، عبدالرحمٰن بن ایمن کو سنا، وہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے دریافت کر رہے تھے، اور میں بھی سن رہا تھا، آپ کا اس آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے، جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی؟ تو انہوں نے جواب دیا، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دی، تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا؟ عرض کیا، عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”وہ اس سے رجوع کر لے“ تو اس نے لوٹا لیا اور فرمایا: ”جب پاک ہو جائے، تو طلاق دے دے یا روک لے۔“ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: (اے نبی! جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دینا چاہو، تو عدت کا آغاز کرنے کے لیے دو۔) (طلاق: 1)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوعاصم نے ابن جریج سے، انہوں نے ابوزبیر سے اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اسی واقعے کے مطابق روایت کی امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہی واقعہ بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالرزاق نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ابن جریج نے خبر دی، (کہا:) مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عروہ کے مولیٰ عبدالرحمٰن بن ایمن سے سنا، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھ رہے تھے، اور ابوزبیر بھی سن رہے تھے۔۔۔ جس طرح حجاج کی حدیث ہے اور اس (حدیث) میں کچھ اضافہ بھی ہے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: انہوں نے جو "مولیٰ عروہ" کہاہے، اس میں غلطی کی، وہ مولیٰ عزہ تھے امام صاحب نے ایک اور استاد سے، حجاج کی مذکورہ بالا روایت کی طرح، حدیث بیان کی ہے۔ اور اس میں کچھ اضافہ ہے۔ امام مسلم فرماتے ہیں، راوی نے غلطی سے مولیٰ عروہ کہا ہے حالانکہ وہ عزۃ کا آزاد کردہ غلام ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|