Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ
طلاق کے احکام و مسائل
1. باب تَحْرِيمِ طَلاَقِ الْحَائِضِ بِغَيْرِ رِضَاهَا وَأَنَّهُ لَوْ خَالَفَ وَقَعَ الطَّلاَقُ وَيُؤْمَرُ بِرَجْعَتِهَا:
باب: حائضہ کو اس کی رضامندی کے بغیر طلاق دینے کی حرمت اور اگر اس حکم کی ممانعت کی تو طلاق واقع ہونے اور رجوع کا حکم دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3661
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حدثنا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: مَكَثْتُ عِشْرِينَ سَنَةً يُحَدِّثُنِي مَنْ لَا أَتَّهِمُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا وَهِيَ حَائِضٌ، " فَأُمِرَ أَنْ يُرَاجِعَهَا "، فَجَعَلْتُ لَا أَتَّهِمُهُمْ وَلَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ، حَتَّى لَقِيتُ أَبَا غَلَّابٍ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ الْبَاهِلِيَّ ، وَكَانَ ذَا ثَبَتٍ، فَحَدَّثَنِي أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ ، فَحَدَّثَهُ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً وَهِيَ حَائِضٌ، فَأُمِرَ أَنْ يَرْجِعَهَا، قَالَ: قُلْتُ أَفَحُسِبَتْ عَلَيْهِ؟ قَالَ: فَمَهْ أَوَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ،
اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن سیرین سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے بیس سال توقف کیا، مجھے ایسے لوگ جنہیں میں مہتم نہیں سمجھتا تھا حدیث بیان کرتے رہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو جبکہ وہ حائضہ تھی تین طلاقیں دیں تو انہیں اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا گیا۔ میں نے یہ کیا کہ میں انہیں مہتم نہیں کرتا تھا لیکن حدیث (کی حقیقت) کو بھی نہیں جانتا تھا، یہاں تک کہ میری ملاقات ابوغلاب یونس بن جبیر باہلی سے ہوئی۔ وہ بہت ضبط والے تھے۔ (حدیث کو بہت اچھی طرح یاد رکھنے والے تھے) انہوں نے مجھے حدیث بیان کی کہ انہوں نے خود ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا، انہوں نے ان کو حدیث بیان کی کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں ایک طلاق دی تھی تو انہیں کم دیا گیا کہ وہ اس سے رجوع کریں۔ کہا: میں نے عرض کی: کیا اسے طلاق شمار کیا گیا؟ انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں! اگر کوئی (آدمی) خود ہی (صحیح طریقے پر طلاق دینے سے) عاجز آ گیا ہو اور (حالت حیض میں طلاق دے کر) حماقت سے کام لیا ہو (تو کیا طلاق نہ ہو گی
امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بیس برس تک ایک قابل اعتماد شخص یہ بیان کرتا رہا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں تین طلاقیں دی تھیں، تو انہیں رجوع کرنے کا حکم دیا گیا تو میں ان کو مہتم قرار نہیں دیتا تھا لیکن مجھے حدیث کے معنی و مفہوم کا پتہ نہیں چلتا تھا۔ حتی کہ میری ملاقات ابو غلاب یونس بن جبیر باہلی سے ہوئی جو ثقہ تھا تو اس نے مجھے بتایا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں ایک طلاق دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجوع کا حکم دیا، ابو غلاب نے پوچھا تو کیا وہ شمار ہوئی؟ انہوں نے کہا، یہ سوال کرنے کی ضرورت نہیں یا شمار کیوں نہیں ہو گی، اگر وہ عاجز آ گیا (اور صحیح طریقہ سے طلاق نہ دے سکا) اور اس نے بے وقوفوں والا کام کیا (اور حالت حیض میں طلاق دے دی)؟ یا اگر وہ عاجز آ گیا (رجوع نہ کیا) اور دیوانوں والا کام کیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل نہ کیا)؟ (تو کیا طلاق نہ ہو گی)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»