Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ
طلاق کے احکام و مسائل
1. باب تَحْرِيمِ طَلاَقِ الْحَائِضِ بِغَيْرِ رِضَاهَا وَأَنَّهُ لَوْ خَالَفَ وَقَعَ الطَّلاَقُ وَيُؤْمَرُ بِرَجْعَتِهَا:
باب: حائضہ کو اس کی رضامندی کے بغیر طلاق دینے کی حرمت اور اگر اس حکم کی ممانعت کی تو طلاق واقع ہونے اور رجوع کا حکم دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3665
حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ لَهُ، فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ، فَإِنْ شَاءَ فَلْيُطَلِّقْهَا "، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ، أَفَاحْتَسَبْتَ بِهَا؟، قَالَ: مَا يَمْنَعُهُ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ.
قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے یونس بن جبیر سے سنا انہوں نے کہا میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس سے رجوع کرے، اس کے بعد جب وہ پاک ہو جائے تو اگر وہ چاہے اسے طلاق دے دے۔ (یونس نے) کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ اس طلاق کو شمار کریں گے؟ انہوں نے کہا: اس سے کیا چیز مانع ہے تمہاری کیا رائے ہے اگر وہ خود (صحیح طریقہ اختیار کرنے سے) عاجز رہا اور نادانی والا کام کیا (تو طلاق کیوں شمار نہ ہو گی
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ رجوع کر لے۔ تو جب پاک ہو جائے، تو چاہے تو طلاق دے دے۔ یونس بن جبیر کہتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، کیا آپ نے اس طلاق کو شمار کیا تھا۔ انہوں نے جواب دیا، انہیں کون سی چیز اس سے روکتی تھی، بتاؤ اگر وہ عاجز آتا اور حماقت سے کام لیتا تو طلاق شمار نہ ہوتی؟۔