الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3658
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حیض کی حالت میں طلاق دینا تو جائز نہیں ہے۔
لیکن اگر کسی نے یہ حرکت کی تو ائمہ اربعہ کے نزدیک وہ طلاق شمار ہوگی لیکن حافظ ابن حزم کے نزدیک یہ طلاق شمار نہیں ہو گی اور حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی قول کو ترجیح دی ہے کہ طلاق نہیں ہو گی۔
لیکن صاحب واقعہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کا تقاضا یہی ہے کہ یہ طلاق شمار ہو گی۔
جیسا کہ اگر کوئی انسان قربت وصحبت کے بعد طلاق دیتا ہے تو یہ حرکت ناجائز ہے۔
لیکن طلاق شمار ہوتی ہے اورحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب حالت حیض میں تعلقات قائم نہیں ہو سکتے تو اس سے یہ بھی پتہ نہیں چل سکتا کہ واقعی میاں بیوی کا نباہ نہیں ہو سکتا۔
اس کا پتہ حالت طہر سے چل سکتا ہے جس میں میاں بیوی میں قربت ہو سکتی ہے۔
اس لیے اس میں طلاق کی اجازت کا نہ ہونا واضح تھا۔
یا کم از کم اس کا تقاضا یہ تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کر لیتے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3658