Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ
طلاق کے احکام و مسائل
1. باب تَحْرِيمِ طَلاَقِ الْحَائِضِ بِغَيْرِ رِضَاهَا وَأَنَّهُ لَوْ خَالَفَ وَقَعَ الطَّلاَقُ وَيُؤْمَرُ بِرَجْعَتِهَا:
باب: حائضہ کو اس کی رضامندی کے بغیر طلاق دینے کی حرمت اور اگر اس حکم کی ممانعت کی تو طلاق واقع ہونے اور رجوع کا حکم دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3666
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنِ امْرَأَتِهِ الَّتِي طَلَّقَ، فقَالَ: طَلَّقْتُهَا وَهِيَ حَائِضٌ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعُمَرَ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " مُرْهُ، فَلْيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ، فَلْيُطَلِّقْهَا لِطُهْرِهَا "، قَالَ: فَرَاجَعْتُهَا، ثُمَّ طَلَّقْتُهَا، لِطُهْرِهَا، قُلْتُ: فَاعْتَدَدْتَ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ، الَّتِي طَلَّقْتَ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: مَا لِيَ لَا أَعْتَدُّ بِهَا وَإِنْ كُنْتُ عَجَزْتُ وَاسْتَحْمَقْتُ.
عبدالملک نے انس بن سیرین سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی اس بیوی کے بارے میں سوال کیا جسے انہوں نے طلاق دی تھی۔ انہوں نے کہا: میں نے اسے حالت حیض میں طلاق دی تھی۔ میں نے یہ بات حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بتائی تو انہوں نے یہی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی۔ اس پر آپ نے فرمایا: "اسے حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کرے اور جب وہ پاک ہو جائے تو اسے اس کے طہر میں طلاق دے۔" کہا: میں نے اس (بیوی) سے رجوع کیا، پھر اس کے طہر میں اسے طلاق دی۔ میں نے پوچھا: آپ نے وہ طلاق شمار کی جو اسے حالت حیض میں دی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: میں اسے کیوں شمار نہ کرتا؟ اگر میں خود ہی (صحیح طریقہ اپنانے سے) عاجز رہا تھا اور حماقت سے کام لیا تھا (تو کیا طلاق شمار نہ ہو گی
انس بن سیرین بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ان کی اس بیوی کے بارے میں، جسے انہوں نے طلاق دی تھی؟ تو انہوں نے کہا، میں نے اس کو حیض کی حالت میں طلاق دی تھی، اس کا ذکر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا گیا تو انہوں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس سے رجوع کرنے کا حکم دو تو جب وہ پاک ہو جائے، تو وہ طہر کے آغاز میں طلاق دے دے۔ تو میں نے اس سے رجوع کر لیا۔ پھر اسے طہر کے شروع میں طلاق دے دی، میں نے پوچھا، کیا جو طلاق آپ نے حیض کی حالت میں دی تھی، آپ نے اسے شمار کیا؟ انہوں نے جواب دیا، میں اس کو شمار کیوں نہ کرتا؟ اگر میں عاجز آ گیا تھا، اور میں نے حماقت سے کام لیا تھا۔ (اسے صحیح وقت کی بجائے غلط وقت میں طلاق دی۔)