كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل 16. باب الأَمْرِ بِإِجَابَةِ الدَّاعِي إِلَى دَعْوَةٍ: باب: دعوت قبول کرنے کا بیان۔
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو وہ اس میں ضرور آئے
خالد بن حارث نے ہمیں عبیداللہ (بن عمر بن حفص مدنی) سے حدیث بیان کی، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے۔" خالد نے کہا: عبیداللہ اسے شادی (کی دعوتِ ولیمہ) پر محمول کرتے تھے
محمد بن عبداللہ بن نمیر کے والد نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کو شادی کے ولیمے کی دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے
حماد نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تمہیں بلایا جائے تو دعوت میں آؤ
معمر نے ہمیں ایوب سے خبر دی، انہوں نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (حدیث بیان کرتے ہوئے) کہا کرتے تھے: "جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو دعوت دے تو وہ قبول کرے شادی ہو یا اس جیسی (کوئی اور) تقریب
زُبیدی نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کو شادی یا اس جیسی کسی تقریب میں بلایا جائے تو وہ قبول کرے
اسماعیل بن اُمیہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تمہیں بلایا جائے تو دعوت میں آؤ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبول کرو تم دعوت کو جب بلائے جاؤ۔“ اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ دعوت میں آتے تھے ولیمہ ہو خواہ غیر ولیمہ اگرچہ روزہ دار ہوں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم بلائے جاؤ بکری کے کھر کی طرف، تو بھی قبول کرو۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بلایا جائے کوئی کھانے کی طرف تو آئے۔ پھر چاہے کھائے یا نہ کھائے۔“ اور ابن مثنیٰ کی روایت میں کھانے کا لفظ نہیں ہے۔
ابن جُریج نے ابوزبیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
ابن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے۔ اگر وہ روزہ دار ہے تو دعا کرے اور اگر روزے کے بغیر ہے تو کھانا کھائے
امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ کہا کرتے تھے: اُس ولیمے کا کھانا بُرا کھانا ہے جس میں امیروں کو بلایا جائے اور مسکینوں کو چھوڑ دیا جائے اور جس نے (بلانے کے باوجود) دعوت میں شرکت نہ کی، اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی
سفیان (بن عیینہ) نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے امام زہری سے پوچھا: جنابِ ابوبکر! یہ حدیث کس طرح ہے: "بدترین کھانا امیروں کا کھانا ہے"؟ وہ ہنسے، اور جواب دیا: یہ (حدیث) اس طرح نہیں ہے کہ بدترین کھانا امیروں کا کھانا ہے۔ سفیان نے کہا: میرے والد غنی تھے، جب میں نے یہ حدیث سنی تھی تو اس نے مجھے گھبراہٹ میں ڈال دیا، اس لیے میں نے اس کے بارے میں امام زہری سے دریافت کیا، انہوں نے کہا: مجھے عبدالرحمٰن اعرج نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: بدترین کھانا اُس ولیمے کا کھانا ہے۔ آگے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث کی طرح بیان کیا
معمر نے زہری سے خبر دی، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور اعرج سے، اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: بدترین کھانا اُس ولیمے کا کھانا ہے، (آگے) امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث کی طرح ہے
ابوزناد نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مانند حدیث روایت کی
زیاد بن سعد نے کہا: میں نے ثابت (بن عیاض) اعرج سے سنا، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بدترین کھانا (ایسے) ولیمے کا کھانا ہے کہ جو اس میں آتا ہے اسے اس سے روکا جاتا ہے اور جو اس (میں شمولیت) سے انکار کرتا ہے اسے بلایا جاتا ہے۔ اور جس شخص نے دعوت قبول نہ کی، اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی
|