كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل The Book of Marriage 13. باب الصَّدَاقِ وَجَوَازِ كَوْنِهِ تَعْلِيمَ قُرْآنٍ وَخَاتَمَ حَدِيدٍ وَغَيْرَ ذَلِكَ مِنْ قَلِيلٍ وَكَثِيرٍ وَاسْتِحْبَابِ كَوْنِهِ خَمْسَمِائَةِ دِرْهَمٍ لِمَنْ لاَ يُجْحَفُ بِهِ: باب: مہر کا بیان اور تعلیم قرآن اور مہر ٹھہرانے میں لوہے کا چھلا وغیرہ کے بیان میں۔ Chapter: The Dowry. It is permissible for the dowry to be teaching Quran, a ring of iron or anything else, a small or large amount, And it is recommended for it to be Five Hundred Dirham حدثنا قتيبة بن سعيد الثقفي ، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن القاري ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد . ح وحدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن ابيه ، عن سهل بن سعد الساعدي ، قال: جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، جئت اهب لك نفسي، فنظر إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصعد النظر فيها وصوبه، ثم طاطا رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه، فلما رات المراة انه لم يقض فيها شيئا جلست، فقام رجل من اصحابه فقال: يا رسول الله، إن لم يكن لك بها حاجة، فزوجنيها، فقال: " فهل عندك من شيء؟ "، فقال: لا والله يا رسول الله، فقال: " اذهب إلى اهلك، فانظر هل تجد شيئا "، فذهب ثم رجع، فقال: لا والله ما وجدت شيئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انظر ولو خاتما من حديد "، فذهب ثم رجع، فقال: لا والله يا رسول الله، ولا خاتما من حديد، ولكن هذا إزاري، قال سهل: ما له رداء، فلها نصفه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما تصنع بإزارك إن لبسته لم يكن عليها منه شيء، وإن لبسته لم يكن عليك منه شيء "، فجلس الرجل حتى إذا طال مجلسه قام، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم موليا، فامر به فدعي، فلما جاء، قال: " ماذا معك من القرآن؟ "، قال: معي سورة كذا وسورة كذا عددها، فقال: " تقرؤهن عن ظهر قلبك "، قال: نعم، قال: " اذهب فقد ملكتكها بما معك من القرآن "، هذا حديث ابن ابي حازم، وحديث يعقوب يقاربه في اللفظ،حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ ، حدثنا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ . ح وَحدثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُ أَهَبُ لَكَ نَفْسِي، فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَعَّدَ النَّظَرَ فِيهَا وَصَوَّبَهُ، ثُمَّ طَأْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ، فَزَوِّجْنِيهَا، فقَالَ: " فَهَلْ عَنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ؟ "، فقَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فقَالَ: " اذْهَبْ إِلَى أَهْلِكَ، فَانْظُرْ هَلْ تَجِدُ شَيْئًا "، فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ، فقَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرْ وَلَوْ خَاتِمًا مِنْ حَدِيدٍ "، فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ، فقَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا خَاتِمًا مِنْ حَدِيدٍ، وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي، قَالَ سَهْلٌ: مَا لَهُ رِدَاءٌ، فَلَهَا نِصْفُهُ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْءٌ، وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ مِنْهُ شَيْءٌ "، فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى إِذَا طَالَ مَجْلِسُهُ قَامَ، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَلِّيًا، فَأَمَرَ بِهِ فَدُعِيَ، فَلَمَّا جَاءَ، قَالَ: " مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ؟ "، قَالَ: مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا عَدَّدَهَا، فقَالَ: " تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِكَ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " اذْهَبْ فَقَدْ مُلِّكْتكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ "، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ، وَحَدِيثُ يَعْقُوبَ يُقَارِبُهُ فِي اللَّفْظِ، یعقوب بن عبدالرحمٰن القاری اور عبدالعزیز بن ابی حازم نے ابوحازم سے، انہوں نے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنی ذات آپ کو ہبہ کرنے کے لیے حاضر ہوئی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف نظر کی، آپ اپنی نظر نیچے سے اوپر اور اوپر سے نیچے تک لے گئے۔ پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک جھکا لیا۔ جب عورت نے دیکھا کہ آپ نے اس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی۔ اس پر آپ کے صحابہ میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اگر آپ کو اس (کے ساتھ شادی) کی ضرورت نہیں تو اس کی شادی میرے ساتھ کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہارے پاس (حق مہر میں دینے کے لیے) کوئی چیز ہے؟" اس نے جواب دیا: اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! (کچھ) نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ، دیکھو تمہیں کچھ ملتا ہے؟" وہ گیا پھر واپس آیا اور عرض کی: نہیں، اللہ کی قسم! مجھے کچھ نہیں ملا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دیکھو! چاہے لوہے کی انگوٹھی ہو۔" وہ گیا پھر واپس آیا، اور عرض کی، نہیں، اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ہے، البتہ میری یہ تہبند ہے۔ سہل نے کہا: اس کے پاس (کندھے کی) چادر بھی نہیں تھی۔ اس میں سے آدھی (بطور مہر) اِس کے لیے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ تمہارے تہبند کا کیا کرے گی، اگر تم اسے پہنو گے تو اس (کے جسم) پر اس میں سے کچھ نہیں ہو گا اور اگر وہ پہنے گی تو تم پر اس میں سے کچھ نہیں ہو گا۔"اس پر وہ آدمی بیٹھ گیا۔ اسے بیٹھے ہوئے لمبا وقت ہو گیا تو وہ کھڑا ہو گیا (اور چل دیا۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیٹھ پھیر کر جاتے ہوئے دیکھ لیا۔ آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر بلا لیا گیا، جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے پاس قرآن کتنا ہے؟" (تمہیں کتنا قرآن یاد ہے؟) اس نے عرض کی: میرے پاس فلاں سورت اور فلاں سورت ہے۔ اس نے وہ سورتیں شمار کیں۔ تو آپ نے پوچھا: "تم انہیں زبانی پڑھتے ہو؟" اس نے عرض کی، جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جاؤ، تمہیں جتنا قرآن یاد ہے اس کے عوض (نکاح کے لیے) تمہیں اس کا مالک (خاوند) بنا دیا گیا ہے۔" یہ ابن ابوحازم کی حدیث ہے، یعقوب کی حدیث بھی الفاظ میں اسی کے قریب ہے حضرت سہل بن سعد انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنا نفس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کرنے کے لیے حاضر ہوئی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا، اسے اوپر سے دیکھا، پھر نیچے سے دیکھا، یعنی نیچے سے اوپر تک دیکھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک جھکا لیا، جب عورت نے دیکھا، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا، تو بیٹھ گئی، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک آدمی اٹھا، اور اس نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ضرورت نہیں ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے میرا نکاح کر دیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تیرے پاس کچھ ہے؟“ اس نے عرض کیا، نہیں، اللہ کی قسم، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ، اور دیکھو تمہیں کچھ ملتا ہے؟“ وہ گیا پھر واپس آ کر کہنے لگا، نہیں، اللہ کی قسم، مجھے کچھ نہیں ملا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”دیکھو، تلاش کرو، اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی ہو۔“ وہ گیا اور واپس آ کر کہنے لگا، نہیں، اللہ کی قسم! اے اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! لوہے کی انگوٹھی بھی میسر نہیں، لیکن میری یہ تہبند ہے، حضرت سہل کہتے ہیں، اس کے پاس اوپر والی چادر بھی نہ تھی، اس کو آدھی دے دوں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”اپنی چادر (تہبند) کا کیا کرو گے؟ اگر تو اسے پہنے گا تو اس پر کچھ نہ ہو گا اگر وہ پہنے گی تو تجھ پر کچھ نہیں ہو گا“ تو وہ آدمی بیٹھ گیا، حتی کہ کافی دیر بیٹھنے کے بعد کھڑا ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جاتے ہوئے دیکھا، تو اسے بلانے کا حکم دیا، جب وہ واپس آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں قرآن مجید کس قدر یاد ہے؟“ اس نے عرض کیا، مجھے فلاں، فلاں سورۃ آتی ہے، اس نے سورتیں شمار کیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ”انہیں زبانی پڑھتے ہو؟“ اس نے کہا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ، جو قرآن مجید تمہیں یاد ہے، اس کے عوض، اسے تیرے نکاح میں کر دیا۔“ یہ ابن ابی حازم کی روایت ہے، اور یعقوب کی روایت کے الفاظ بھی اس سے ملتے جلتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حماد بن زید، سفیان بن عیینہ، دراوردی اور زائدہ سب نے ابوحازم سے، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کی، ان میں سے کچھ راوی دوسروں پر اضافہ کرتے ہیں۔ مگر زائدہ کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جاؤ، میں نے اس سے تمہاری شادی کر دی ہے، اس لیے (اب) تم اسے قرآن کی تعلیم دو مصنف یہی روایت چند اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، جو ایک دوسرے سے کم و بیش بیان کرتے ہیں، زائدہ کی روایت میں یہ ہے، ”جاؤ، میں نے اس کی تیرے ساتھ شادی کر دی ہے، اسے قرآن مجید کی تعلیم دو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ، (ام المومنین) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی بیویوں) کا مہر کتنا (ہوتا) تھا؟ انہوں نے جواب دیا: اپنی بیویوں کے لیے آپ کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نَش تھا۔ (پھر) انہوں نے پوچھا: جانتے ہو نش کیا ہے؟ میں نے عرض کی: نہیں، انہوں نے کہا: آدھا اوقیہ، یہ کل 500 درہم بنتے ہیں اور یہی اپنی بیویوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مہر تھا حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی بیویوں کو) کتنا مہر دیا تھا؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر، بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا، اور پوچھا، تمہیں نش کے بارے میں علم ہے؟ میں نے عرض کیا، نہیں، انہوں نے بتایا، آدھا اوقیہ کو کہتے ہیں، اس طرح پانچ سو درہم ہو گئے، اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ (کے لباس) پر زرد (زعفران کی خوشبو کا) نشان دیکھا تو فرمایا: "یہ کیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں نے سونے کی ایک گٹھلی کے وزن پر ایک عورت سےشادی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تمہیں برکت دے۔ ولیمہ کرو، خواہ ایک بکری سے کرو حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے (کپڑوں) پر زرد رنگ کے آثار دیکھے، تو فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ انہوں نے جواب دیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے ایک عورت سے کھجور کی گٹھلی کے برابر سونا، کے عوض شادی کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے، ولیمہ کرو، خواہ ایک بکری ہی ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عوانہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سونے کی گھٹلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض نکاح کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: " ولیمہ کرو خواہ ایک بکری سے کرو۔" حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں سونے کی گٹھلی کے عوض نکاح کیا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”ولیمہ کرو، خواہ بکری ہی ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ اور حُمید سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سونے کی ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض نکاح کیا اور یہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "ولیمہ کرو خواہ ایک بکری سے کرو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک عورت سے سونے کی گٹھلی کے عوض نکاح کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”ولیمہ کرو، خواہ بکری ہی ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوداود، وہب بن جریر اور شبابہ سب نے شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حمید سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، البتہ وہب کی حدیث میں یوں ہے: " انہوں نے کہا: حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے امام صاحب یہی روایت مختلف اساتذہ سے نقل کرتے ہیں، لیکن ابن وہب کی روایت میں ہے کہ حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، میں نے ایک عورت سے شادی کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسحاق بن ابراہیم اور محمد بن قدامہ نے کہا: ہمیں نضر بن شُمَیل نے خبر دی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبدالعزیز بن صُہَیب نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا جبکہ مجھ پر شادی کی بشاشت (خوشی) نمایاں تھی، میں نے عرض کی: میں نے انصار کی ایک عورت سے شادی کی ہے، آپ نے پوچھا: "تم نے اسے کتنا مہر دیا ہے؟" میں نے عرض کی: ایک گٹھلی۔ اور اسحاق کی حدیث میں ہے: سونے کی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس حال میں دیکھا کہ مجھ پر شادی کی مسرت و شادمانی کے آثار تھے، میں نے عرض کیا، میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ”تم نے کتنا مہر مقرر کیا ہے؟“ تو میں نے کہا، ایک گٹھلی، اسحاق کی روایت میں ہے، سونے کی گٹھلی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوداود نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ابوحمزہ سے حدیث بیان کی۔ شعبہ نے کہا: ان کا نام عبدالرحمٰن بن ابی عبداللہ (کیسان) ہے۔ انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سونے کی گٹھلی کے وزن کے برابر (سونے) کے عوض ایک عورت سے شادی کی حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک عورت سے گٹھلی کے برابر سونے کے عوض شادی کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنيه محمد بن رافع ، حدثنا وهب ، اخبرنا شعبة ، بهذا الإسناد، غير انه قال: فقال رجل من ولد عبد الرحمن بن عوف: من ذهب.وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا وَهْبٌ ، أَخْبَرَنا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فقَالَ رَجُلٌ مِنْ وَلَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ: مِنْ ذَهَبٍ. وہب نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی، مگر انہوں نے کہا: حضرت عبدالرحم ن بن عوف رضی اللہ عنہ کے بیٹوں میں سے ایک نے کہا: سونے کی (ایک گٹھلی امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں یہ ہے، سونے سے کا ذکر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹوں میں سے کسی نے کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|