صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب النِّكَاحِ
نکاح کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
4. باب تَحْرِيمِ الْجَمْعِ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا فِي النِّكَاحِ:
باب: بھتیجی اور اس کی پھوپھی یا خالہ اور اس کی بھانجی کا جمع کرنا نکاح میں حرام ہے۔
Chapter: The prohibition of being married to a woman and her paternal aunt or maternal aunt at the same time
حدیث نمبر: 3436
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي ، حدثنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجمع بين المراة وعمتها، ولا بين المراة وخالتها ".حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعَنْبِيُّ ، حدثنا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا ".
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی عورت اور اس کی پھوپھی کو، اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو (نکاح میں) اکٹھا نہ کیا جائے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعایٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی اور اس کی پھوپھی کو، اور بیوی اور اس کی خالہ کو بیک وقت نکاح میں نہیں رکھا جا سکتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3437
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن رمح بن المهاجر ، اخبرنا الليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن اربع نسوة ان يجمع بينهن: المراة وعمتها، والمراة وخالتها ".وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ أَرْبَعِ نِسْوَةٍ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُنَّ: الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَالْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا ".
عِراک بن مالک نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کے بارے میں منع فرمایا کہ ان کو (نکاح میں باہم) جمع کیا جائے: عورت اور اس کی پھوپھی (یا) عورت اور اس کی خالہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کو نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے، بھتیجی اور اس کی پھوپھی، بھانجی اور اس کی خالہ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3438
Save to word اعراب
وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا عبد الرحمن بن عبد العزيز ، قال ابن مسلمة مدني من الانصار من ولد ابي امامة بن سهل بن حنيف، عن ابن شهاب ، عن قبيصة بن ذؤيب ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا تنكح العمة على بنت الاخ، ولا ابنة الاخت على الخالة ".وحدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعَنْبٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ مَدَنِيٌّ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ وَلَدِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تُنْكَحُ الْعَمَّةُ عَلَى بِنْتِ الْأَخِ، وَلَا ابْنَةُ الْأُخْتِ عَلَى الْخَالَةِ ".
عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے قبیصہ بن ذؤیب سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "بھائی کی بیٹی پر پھوپھی کو نہ بیاہا جائے اور نہ خالہ کے ہوتے ہوئے بھانجی سے نکاح کیا جائے۔" (اصل مقصود یہی ہے کہ یہ اکٹھی ایک شخص کے نکاح میں نہ آئیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بھتیجی کی موجودگی میں اس کی پھوپھی سے نکاح نہ کیا جائے، اور بھانجی کی موجودگی میں اس کی خالہ سے نکاح نہ کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3439
Save to word اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني قبيصة بن ذؤيب الكعبي ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يجمع الرجل بين المراة وعمتها، وبين المراة وخالتها "، قال ابن شهاب: فنرى خالة ابيها، وعمة ابيها، بتلك المنزلة.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ الْكَعْبِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَنُرَى خَالَةَ أَبِيهَا، وَعَمَّةَ أَبِيهَا، بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ.
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے قبیصہ بن ذؤیب کعبی نے خبر دی کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی شخص کسی عورت اور اس کی پھوپھی کو اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو (اپنے نکاح میں ایک ساتھ) جمع کرے۔ ابن شہاب نے کہا: ہم اس (منکوحہ عورت) کے والد کی خالہ اور والد کی پھوپھی کو بھی اسی حیثیت میں دیکھتے ہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ مرد بھتیجی اور اس کی پھوپھی، بھانجی اور اس کی خالہ کو نکاح میں جمع کرے، ابن شہاب کہتے ہیں، عورت کے باپ کی خالہ اور اس کے باپ کی پھوپھی کا بھی ہمارے خیال میں یہی حکم ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3440
Save to word اعراب
وحدثني ابو معن الرقاشي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا هشام ، عن يحيى ، انه كتب إليه، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها "،وحَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ ، حدثنا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حدثنا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، أَنَّهُ كَتَبَ إِلَيْهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا "،
ہشام نے ہمیں یحییٰ سے حدیث بیان کی کہ انہوں (یحییٰ) نے ان (ہشام) کی طرف ابوسلمہ سے (اپنی) روایت کردہ حدیث لکھ کر بھیجی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی عورت سے اس کی پھوپھی اور اس کی خالہ کی موجودگی میں نکاح نہ کیا جائے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی کے ہوتے ہوئے اس کی پھوپھی کے ساتھ یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح نہ کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3441
Save to word اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن شيبان ، عن يحيى ، حدثني ابو سلمة ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، بمثله.وحَدَّثَنِي إِسْحَاقَ بْنُ مَنْصُورٍ ، حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَى ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
شیبان نے یحییٰ سے روایت کی، کہا: مجھے ابوسلمہ نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ (آگے) اسی کے مانند ہے
امام صاحب ایک اور استاد سے بھی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3442
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يخطب الرجل على خطبة اخيه، ولا يسوم على سوم اخيه، ولا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها، ولا تسال المراة طلاق اختها لتكتفئ صحفتها ولتنكح، فإنما لها ما كتب الله لها ".حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا يَسُومُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَلَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا، وَلَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ صَحْفَتَهَا وَلْتَنْكِحْ، فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهَا ".
ہشام نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر (اپنے) نکاح کا پیغام نہ دے، اور نہ اپنے بھائی کے سودے پر سودا کرے، اور نہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں نکاح کیا جائے اور نہ کوئی عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ اس کی پلیٹ کو (اپنے لیے) انڈیل لے۔ اسے (پہلی بیوی کی طلاق کا مطالبہ کیے بغیر) نکاح کر لینا چاہئے، بات یہی ہے کہ جو اللہ نے اس کے لیے لکھا ہوا ہے وہی اس کا ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح کے بعد اپنا پیغام نہ بھیجے، اور نہ ہی اپنے بھائی کے بھاؤ کے بعد بھاؤ لگائے، اور نہ ہی کسی عورت سے نکاح کے بعد اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ سے نکاح کرے اور نہ ہی کوئی عورت نکاح کے لیے پچھلی بیوی کی طلاق کا مطالبہ کرے کہ نتیجتاً اس کا برتن انڈیل دے، وہ نکاح کرے، جو اللہ نے اس کی قسمت میں لکھا ہے، وہ اس کو مل کر رہے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3443
Save to word اعراب
وحدثني محرز بن عون بن ابي عون ، حدثنا علي بن مسهر ، عن داود بن ابي هند ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تنكح المراة على عمتها، او خالتها، او ان تسال المراة طلاق اختها لتكتفئ ما في صحفتها، فإن الله عز وجل رازقها ".وحَدَّثَنِي مُحْرِزُ بْنُ عَوْنِ بْنِ أَبِي عَوْنٍ ، حدثنا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، أَوْ خَالَتِهَا، أَوْ أَنْ تَسْأَلَ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي صَحْفَتِهَا، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رَازِقُهَا ".
داود بن ابی ہند نے ابن سیرین سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کسی عورت کے ساتھ، اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے (نکاح میں) ہوتے ہوئے، نکاح کیا جائے اور اس سے کہ کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جو اس کی پلیٹ میں ہے، وہ (اسے اپنے لیے) انڈیل لے۔ بلاشبہ اللہ عزوجل (خود) اس کو رزق دینے والا ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ ایک عورت سے اس کی پھوپھی یا خالہ کے نکاح میں ہوتے ہوئے نکاح کیا جائے، یا کوئی عورت نکاح کے لیے اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کر کے اس کے برتن میں جو کچھ ہے اس کو انڈیل دے، یقینا اللہ اس دوسری کا بھی رازق ہے، (پہلی کے برتن کو اپنے لیے انڈیلنے کی ضرورت نہیں ہے۔)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3444
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، وابو بكر بن نافع ، واللفظ لابن المثنى، وابن نافع، قالوا: اخبرنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن عمرو بن دينار ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يجمع بين المراة وعمتها، وبين المراة وخالتها "،حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، وَابْنِ نَافِعٍ، قَالُوا: أَخْبَرَنا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا "،
شعبہ نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کسی عورت اور اس کی پھوپھی کو اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو (ایک مرد کے نکاح میں) جمع کیا جائے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی مرد عورت کی موجودگی میں اس کی پھوپھی کو یا اس کی خالہ کو نکاح میں لائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3445
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا شبابة ، حدثنا ورقاء ، عن عمرو بن دينار ، بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حدثنا شَبَابَةُ ، حدثنا وَرْقَاءُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ورقاء نے عمرو بن دینار سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.